پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان اسٹاف سطح کے مذاکرات حتمی مرحلے میں داخل ہوگئے، آئی ایم ایف نے پاکستان کو بجلی کی قیمت، انکم و سیلز ٹیکس اور ریگولیٹری ڈیوٹیز بڑھانے کی تجاویز دے دیں۔

باغی ٹی وی: پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) تکنیکی سطح کے مباحثے کے آخری مرحلے میں ٹیکس اور بجلی کے ٹیرف بڑھانے کے لیے ‘لین دین’ کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ 6 ارب ڈالر کے توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کو دوبارہ ٹریک پر لایا جا سکے۔

ذرائع کے مطابق دونوں فریقوں کے درمیان ورچوئل مذاکرات آخری لمحے میں 8-10 گھنٹے تک بڑھا دیئے گئے کیونکہ وہ اپنی مشکل پوزیشن کو اس سطح تک لانے کے لیے جدوجہد کر رہے تھے کہ وزیر خزانہ شوکت ترین آئی ایم ایف مینجمنٹ اور مشن چیف کے ساتھ پالیسی سطح کے مذاکرات کے دوران معاہدہ کر سکیں آئی ایم ایف کا عملہ دونوں معاملات پر بڑے اقدامات چاہتا ہے۔

یہ دو اہم مسائل ہیں جہاں کوویڈ 19 کی غیر یقینی صورتحال اور اشیا کی بین الاقوامی قیمتوں کے تناظر میں معاشی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے ‘دینا اور لینا’ ہوتا ہے۔

پاکستانی معیشت پر جاری ورلڈ بینک کی رپورٹ پر وزارت خزانہ کا رد عمل

ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کو رواں مالی سال کے لیے مقرر کردہ ٹیکس وصولیوں کے ہدف پر نظر ثانی کرنے پر زور دیا جارہا ہے اور آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کو ٹیکس وصولیوں کا ہدف 5.8 ٹریلین روپے سے بڑھا کر 6.3 ٹریلین روپے مقرر کرنے کی تجویز دی جارہی ہے۔

اس نظر ثانی شدہ ہدف کے حصول کے لیے سیلز ٹیکس میں دی جانے والی غیر ضروری چھوٹ ختم کرنے اور اسی طرح انکم ٹیکس میں چھوٹ ختم کرنے کے ساتھ ساتھ آئی ایم ایف کی جانب سے مزید ریونیو اکٹھا کرنے کے لیے اقدامات بھی تجویز کیے گئے ہیں۔

اسی طرح پالیسی سطح کی حتمی بات چیت وزیر خزانہ شوکت ترین اپنے دورہ واشنگٹن کے دوران کریں گے جس کے لیے وزیر خزانہ شوکت ترین آئندہ منگل کو امریکا کے دورے پر جارہے ہیں جہاں وہ آئی ایم ایف و عالمی بینک کے سالانہ اجلاس میں شرکت کریں گے اور اہم سائیڈ لائن میٹنگز بھی کریں گے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ شوکت ترین کے دورہ امریکا کے دوران پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اقتصادی جائزہ کی کامیابی سے تکمیل کی صورت میں آئی ایم ایف کا ایگزیکٹو بورڈ نومبر کے اختتام تک پاکستان کے لیے ایک ارب ڈالرز کی اگلی قسط جاری کرنے کی منظوری دے گا۔

فیسبک ،انسٹاگرام ہفتے میں دوسری بار ڈاؤن، کمپنی کا بیان سامنے آ گیا

اگرچہ آئی ایم ایف کے رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران ایف بی آر کی جانب سے کی جانے والی ٹیکس وصولیوں کو سراہا ہے لیکن آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کی ٹیکس وصولیاں کرنے کی موجودہ رفتار غیر مستحکم ہے اس لیے اضافی اقدامات کی ضرورت ہے۔

ٹیکس وصولیوں کے لیے آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان سے کہا جارہا ہے کہ انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس اور ریگولیٹری ڈیوٹی کے حوالے سے مزید ٹیکس اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ ٹیکس وصولیاں 58 کھرب کے بجائے 63 کھرب ہوسکیں۔

ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ آئی ایم ایف نے بجلی کی بنیادی قیمتوں میں بھی 1.40 روپے فی یونٹ اضافہ کرنے کی تجویز دی ہے تاکہ بڑے گردشی قرضے کو قابو کیا جاسکے-

علاوہ ازیں وزارت خزانہ نے رواں مالی سال اور گزشتہ سال کے دوران پاکستان کی شرح نمو 3.5 فیصد رہنے کے عالمی بینک کے تخمینے کو چیلنج کیا ہے-

بینک نے ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ پاکستان کی جی ڈی پی کی شرح نمو رواں مالی سال میں 3.4 فیصد رہنے کی توقع ہے کیوں کہ توسیعی اور مالیاتی پالیسی دونوں کے اقدامات ناگزیر ہیں۔

Shares: