انسداد دہشتگردی عدالت اسلام آباد ،چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف 8 مقدمات میں ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی،

وکیل سلمان صفدر ،بیرسٹر گوہر عدالت کے روبرو پیش ہوئے، کیس کی سماعت انسداد دہشتگردی عدالت کے جج راجہ جواد غباس حسن نے کی، عدالت نے استفسار کیا کہ آپ شامل تفتیش ہوئے ،وکیل نے کہا کہ ایک کیس ختم کرتے ہیں تین مزید ایف آئی آر درج کر لی جاتی ہیں،عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر آپ نے تفتیش جوائن کی ہوتی تو ہم آج ہی 8 کیسز کو سن لیتے ،وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ میں آج تیاری کے ساتھ آیا ہوں کہتے ہیں تو میں دلائل دے دیتا ہوں،یہ مقدمات درج کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ تفتیش جوائن کریں ایسا نہیں ہو سکتا ،ہائیکورٹ میں بھی کہا کہ ویڈیو لنک کے زریعے شامل تفتیش ہونے کو تیار ہیں ،سیکیورٹی کی بنیاد پر تفتیشی ٹیم کو کہا کہ آکے شامل تفتیش کر لیں،

عدالت نے استفسار کیا کہ جے آئی ٹی سے کون ہے،ان کی جانب سے کیا کہا گیا تھا،پراسیکیوٹر عدنان نے کہا کہ جے آئی ٹی کی جانب سے پولیس لائن آنے کا کہا گیا تھا،عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ دونوں فریقین نے اپنے اپنے پوائنٹ دیے ہیں، کوئی لچک نہیں دکھا رہا،تفتیشی افسر اپنے اصولوں پر شامل تفتیش جوائن کروانا چاہتے ہیں،پراسیکیوٹر عدنان نے کہا کہ قانون کے مطابق سابق وزیراعظم نے شامل تفتیش ہونا ہے،عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ قانونی نقاط دیھا دیں ہم قانون کے تابع ہیں،

اے ٹی سی جج نے استفسار کیا کہ پولیس نے سوال نامہ کیا سابق وزیراعظم کو مہیا کیا ہے؟ چار تفتیشی افسر موجود ہیں، ان کی حد تک تو معاملہ نپٹا لیتے ہیں،سابق وزیراعظم اور تفتیشی افسر بیان دے دیں کہ کتنے بجے شامل تفتیش ہونا،جے آئی ٹی لاہور بیٹھتی ہے، اسلام آباد میں موجود نہیں، وکیل نے کہا کہ سابق وزیراعظم کو شامل تفتیش کرلیں، فیصلہ کل کے لیے محفوظ کرلیں،اے ٹی سی جج نے استفسار کیا کہ جے آئی ٹی سے کون آیا ہے؟ پراسیکوٹر سے استفسار کیا کہ جے آئی ٹی کا ریکارڈ موجود ہے آپ کے پاس؟ جے آئی ٹی موجود نہیں، جے آئی ٹی نے کرنا کیا ہے؟ وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ پولیس کو سابق وزیراعظم کی گرفتاری ہی کیوں چاہیے، عدالت نے کہا کہ دونوں نے مسئلہ بنایاہوا ہے، ایک بندہ کہتا ہے میرے پاس آؤ، دوسرا کہتا ہے میرے پاس آؤ، جس میں چاہتے ہیں اس میں زمان پارک میں بھی جا کر تفتیش کرلی جاتی ہے، پراسیکوٹر عدنان علی نے کہا کہ سابق وزیراعظم کی صوابدید پر تو شاملِ تفتیش نہیں ہونا نا،سابق وزیراعظم کے عمل سے ظاہر ہورہا شاملِ تفتیش نہیں ہونا چاہتے، وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ سابق وزیراعظم آج شاملِ تفتیش ہو کر ہی واپس جائیں گے،اے ٹی سی جج نے کہا کہ پولیس لائینز جوڈیشل کمپلیکس سے دس منٹ کی دوری پر ہے، عدالت نے عمران خان کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ واپس جاتے ہوئے پولیس لائینز میں جا کر شاملِ تفتیش ہو جائیں، وکیل نعیم پنجوتھا نے کہا کہ
جوڈیشل کمپلیکس بہترین جگہ ہے شاملِ تفتیش ہونے کے لیے ،سیکیورٹی خدشات کے باعث پولیس لائینز میں شاملِ تفتیش ہونا ممکن نہیں،

اے ٹی سی جج نے استفسار کیا کہ تحریری جواب ریکارڈ پر کیوں نہیں لے رہے؟ کیس لگاہوا ہے، جے آئی ٹی کو عدالت آنا نہیں چاہئے کیا، پراسیکیوٹر نے کہا کہ سابق وزیراعظم شامل تفتیش ہونا نہیں چاہتے،عدالت نے کہا کہ سابق وزیراعظم تو آ رہے، جے آئی ٹی موجود نہیں، آپ کہہ رہے شامل تفتیش نہیں ہونا چاہ رہے،جے آئی ٹی کو بلا لیتے ہیں، وکیل گوہرعلی نے کہا کہ 150 سے زائد مقدمات درج ہیں، ایک ساتھ کیسے شاملِ تفتیش ہوں،عدالت نے کہا کہ کیا عدالت نے کہا ہے کہ فلاں جگہ شامل تفتیش ہوجائیں؟ وکیل گوہرعلی خان نے کہا کہ عدالت نے نہیں کہاکہ مخصوص جگہ ہی شامل تفتیش ہونا ہے،وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی سابق وزیراعظم ہیں، جان کو خطرہ ہے،اے ٹی سی جج نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ قتل کے ملزم آتے ہیں، زندگی تو سب کی اہم ہے، وکیل سلمان صفدرنے کہا کہ سابق وزیراعظم کے آنے پر حکومت کے لاکھوں روپے لگتے ہیں، روزمرہ کی بنیاد پر سابق وزیراعظم کے خلاف مقدمات درج ہورہے، مدعی بھی یہی، غصہ بھی انہیں، تفتیش بھی پولیس نے ہی کرنی، چند دن قبل رات 10 بجے تک اسلام آباد ہائیکورٹ میں سابق وزیراعظم کو بٹھائے رکھا، اے ٹی سی جج نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ایک جانب جوڈیشل کمپلیکس ہے، دوسری جانب پولیس لائینز ہیں،پراسیکیوٹر نے کہا کہ سابق وزیراعظم پر ہم مقدمات نہیں کررہے، یہ اپنے اوپر خود کروا رہے ہیں جوڈیشل کمپلیکس پیشیوں پر گاڑیاں جلا رہے ہیں،وکیل گوہرعلی خان نے کہا کہ کمرہ عدالت میں ہی شاملِ تفتیش ہونے کو تیار ہیں، پراسیکیوشن کا مقصد چیئرمین پی ٹی آئی کو گرفتار کرنا ہے، اے ٹی سی جج نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جے آئی ٹی کا جواب اب تک ہمارے پاس موجود نہیں، اے ٹی سی جج نے چیرمین پی ٹی آئی کے آنے تک سماعت میں وقفہ کردیا

قبل ازیں سابق وزیراعظم کے وکیل نعیم پنجوتھا اور علی اعجاز بٹر عدالت پیش ہوئے وکیل نے کہا کہ سابق وزیراعظم کے وکیل سلمان صفدر ایک گھنٹے تک آرہے ہیں،سابق وزیراعظم لاہور سے اسلام آباد آ رہے، سابق وزیراعظم کے ایک اور کیس میں سلمان صفدر اس وقت کچہری میں مصروف ہیں،سابق وزیراعظم کے خلاف آج 18 کیسز ہیں، اے ٹی سی جج نے ہدایت کی کہ آپ لوگ اپنی مینجمنٹ کے حساب سے عدالت پیش ہو جائیں، کیا چیرمین پی ٹی آئی شامل تفتیش ہوئے؟ وکیل نے کہا کہ تحریری جواب جمع کروا دیاہے جو وصول بھی کرلیا گیا ہے، اےٹی سی نے زاتی حیثیت میں شاملِ تفتیش کے حوالے سے قانونی نکات پر معاونت طلب کرلی انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج راجہ جوادعباس نے سماعت میں وقفہ کردیا

واضح رہے کہ عمران خان اسلام آباد میں مختلف مقدمات میں پیش ہوں گے،9 ضمانتیں جوڈیشل کمپلیکس لگی ہوئی ہیں ،8 پہلے والی عبوری ضمانتیں اور ایک نئی دائر کی گئی، 2 عبوری ضمانتیں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے پاس لگی ہوئی ہیں،ہائی کورٹ میں نئی 6 عبوریں ضمانتیں دائر کی جائیں گی ،1 کوئٹہ والی ایف آئی آر حفاظتی ضمانت دائر ہو گئی ہے اور 1 توشہ خانہ معاملہ پر نئی درج ہونے والی ایف آئی آر جس میں کل لاہور ہائی کورٹ سے حفاظتی ضمانت لی تھی اس میں عبوری ضمانت اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی ہے اور نیب کی طرف سے آج کے لیے عمران خان کو پیش ہونے کا نوٹس موصول ہوا تھا جس میں عمران خان نیب بھی پیش ہونگے

قیام پاکستان سے اب تک توشہ خانہ کے تحائف کی تفصیلات کا ریکارڈ عدالت میں پیش

نیب ٹیم توشہ خانہ کی گھڑی کی تحقیقات کے لئے یو اے ای پہنچ گئی، 

وفاقی دارالحکومت میں ملزم عثمان مرزا کا نوجوان جوڑے پر بہیمانہ تشدد،لڑکی کے کپڑے بھی اتروا دیئے

بزدار کے حلقے میں فی میل نرسنگ سٹاف کو افسران کی جانب سے بستر گرم کی فرمائشیں،تہلکہ خیز انکشافات

Shares: