پیپلزپارٹی کی سینیٹرشیری رحمان نےعام انتخابات پُرانی مردم شماری کے مطابق کرانے کا مطالبہ کردیا ہے جبکہ آج سینیٹ ہونے والے اجلاس میں پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے کا کہنا تھا کہ مردم شماری پربہت سے لوگوں کو اعتراض ہے، لیکن نئی مردم شماری پرانتخابات نہیں کرانے چاہیے۔ علاوہ ازیں شیری رحمان نے الیکشن پرانی مردم شماری کے تحت کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ نئی مردم شماری پرانتخابات نہیں کرانے چاہیے، ہم نہیں چاہتے کہ الیکشن میں تاخیرہو،الیکشن وقت پراورآئین کےمطابق ہونےچاہئیں اور یہی ہمارا مطالبہ ہے۔
ادھر دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف کے اس اعلان کہ عام انتخابات نئی مردم شماری پر ہوں گے، الیکشن میں تاخیر کے بادل منڈلانے لگے ہیں۔ جس کے بارے میں قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ انتخابات نئی مردم شماری کی مشترکہ مفادات کونسل سے منظوری اور نوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعد ہو سکتے ہیں۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
توشہ خانہ کا ٹرائل روکنے کا کیس، فیصلہ آج، عمران خان کی نیب،پولیس میں طلبی بھی آج
توشہ خانہ کیس، آج کا وقت دیا تھا الیکشن کمیشن اپنے دلائل دے ،جج ہمایوں دلاور
علی امین گنڈا پور کے گھر چھاپہ،غلیل،ڈنڈے،سیلاب ریلیف کا سامان برآمد
تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی انتخاب ،الیکشن کمیشن میں سماعت ملتوی
زیادہ بھیک کے لئے سفاک باپ نے کمسن بچی کو جلا دیا
اس کے علاوہ جماعت اسلامی اور  ایم کیو ایم، کراچی اور حیدرآباد کی مردم شماری پر اعتراض اٹھا چکی ہیں۔ تایم خیال رہے کہ گزشتہ روز ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو میں شہباز شریف نے کہا تھا کہ 12 اگست کو حکومت کی مدت مکمل ہو رہی ہے، نئی مردم شماری کے تحت ہی انتخابات میں جانا ہے، عوامی مینڈیٹ سے لیس حکومت 5 سال حکومت کرےگی، انتخابات میں تاخیر کا کوئی جواز نہیں جبکہ وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ مردم شماری ہوئی ہے تو اسی پر انتخابات ہونے چاہئیں، الیکشن کمیشن کی ذمےداری ہے وہ انتخابات کرائیں گے، مردم شماری کے نتائج مکمل ہونے پر مشترکہ مفادات کونسل میں جائیں گے۔








