جرمنی میں مسلمانوں پر بڑے حملے کی منصوبہ بندی کرنیوالے 12 افراد گرفتار

0
67

جرمنی میں مسلمانوں پر بڑے حملے کی منصوبہ بندی کرنیوالے 12 افراد گرفتار
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق مسلمانوں پر حملہ کی منصوبہ بندی کرنے والے 12 افراد کو پولیس نے گرفتار کر لیا جنہیں عدالت میں پیش کیا جائے گا

خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق جرمنی کی 6 ریاستوں میں پولیس نے 13 مقامات پر کاروائی کی اور پولیس کے سپیشل یونٹ نے 12 افراد کو گرفتار کیا جو جرمنی میں پناہ گزینوں، سیاستدانوں اور مسلمانوں کو نشانہ بنانا چاہتے تھے،

جرمنی کے فیڈرل پراسیکیوٹر کے جاری کردہ بیان کے مطابق گرفتار شدہ افراد میں 4 مرکزی ملزمان سیاستدانوں، پناہ کے طلبگار اور مسلمان کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے افراد پر حملے کر کے خانہ جنگی جیسی صورتحال پیدا کرنا چاہتے تھے دیگر 8 ملزمان پر الزام ہے کہ انہوں نے گروہ کی مالی معاونت کرنے، ہتھیار فراہم کرنے اور مستقبل میں ہونے والے حملوں میں شمولیت اختیار کرنے پر اتفاق کیا تھا.

ملزمان کی گرفتاری کے حوالہ سے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کی وزارت داخلہ کے ذرائع نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ گرفتار 12 افراد میں شامل ایک پولیس افسر کو پہلے معطل کیا گیا تھا ، تفتیش کاروں کو یقین ہے کہ ستمبر 2019 میں اپنے قیام کے بعد سے اس گروہ کا مقصد ’ریاست اور جرمنی کے سماجی نظام کو تہہ و بالا کرنا اور آخر میں اسے ختم کرنا تھا، ان حملوں کی منصوبہ بندی کرنے کے لئے گروہ مبینہ طور پر باقاعدہ ملاقاتیں کرتا تھا جس کا انتظام اور تعاون وارنر ایس اور ٹونی ای نامی- 2 مرکزی ملزمان کرتے تھے۔

اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ تمام ملزمان جرمن شہری ہیں جو میسینجر ایپلیکیشن کے ذریعے رابطے کرتے تھے۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس ماہ جولائی میں اسلا م اور مسلمانوں کے خلاف یورپ اور مغرب میں ایک باقاعدہ منصوبہ بندی کے ذریعے سازشیں عروج پر پہنچ چکی .اب تو یورپی ممالک خاص طور سے برطانیہ، فرانس اور جرمنی میں اسلاموفوبیا کا سلسلہ جاری ہے اور کسی نہ کسی بہانے سے مسلمانوں یا ان کے مقدسات کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ذرائع کے مطابق جرمنی میں بیک وقت 3 مساجد کو بم سے اُڑانے کی دھمکیاں موصول ہوئیں جس پر بھگڈر مچ گئی، پولیس نے مساجد کو خالی کروا کر سرچ آپریشن کا آغاز کیا تاہم اطلاعات جھوٹی ثابت ہوئیں اور مساجد سے کچھ برآمد نہیں ہوا۔

جرمنی میں بم کی اطلاعات میونخ کے دو اضلاع پاسنگ اور فریئمنگ کی مساجد اور ایک آئسرلوہن کی مسجد کو موصول ہوئی تھیں۔ مساجد میں بم کی اطلاع انتظامیہ کو ای میل کے ذریعے دی گئی تھیں۔پولیس نے مقدمہ درج کرکے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے اوراصل ملزموں تک پہنچنے کے لیے سائبر فورس کی مدد سے بم کی اطلاع دینے والی ای میلز کی کھوج شروع کردی ہے

یاد رہے کہ یورپی ممالک خاص طور سے برطانیہ،فرانس اور جرمنی میں مسلمانوں اور مسلمانوں کی عبادت گاہوں کو نفرت آمیز برتاؤ کا سامنا رہا ہے اور گزشتہ دو برسوں کے دوران مسلمانوں پر حملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔جرمنی کی حکومت کی طرف سے اس سلسلے میں کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں اٹھائے گئے

واضح رہے کہ جرمن حکام نے گزشتہ برس جون میں قدامت پسند مقامی سیاستدان کے قتل اور ایسٹرن سٹی ہال میں ایک یہودی عبادت گاہ پر حملہ کے بعد ملک میں انڈر گراؤنڈ انتہا پسندوں کے خلاف کاروائیاں تیز کی ہوئی ہیں۔ مذکورہ بالا دونوں واقعات میں گرفتار ہونے والے ملزمان انتہائی دایئں بازو سے تعلق رکھتے تھے۔

وزیراعظم عمران خان سے جرمن چانسلر اینگلا مرکل کی ملاقات، دی جرمنی کے دورے کی دعوت

Leave a reply