لاہور:وزیراعظم پاکستان عمران خان ایک محبت وطن انسان مگران کے اردگرد کچھ لوگ اچھے نہیں :آئی سی آئی جے کا اعلان ،اطلاعات کے مطابق دنیا بھرمیں تحقیقات کے نام پرمشہورہونےوالے عالمی ادارے آئی سی آئی جے کے ادارے نے یہ تسلیم کیا ہے کہ پاکستان کے وزیراعظم ایک ایماندار شخص ہیں لیکن بدقسمتی سے اس مخلص انسان کے اردگرد کچھ لوگ مالی معاملات میں اچھے نہیں ہیں
اس ادارے نے اپنی تحقیقات کی روشنی میں یہ بھی تسلیم کیا ہےکہ وزیراعظم عمران خان کرپٹ نہیں وہ کرپشن سے سخت نفرت کرتے ہیں اوروہ اپنے وطن کے لیے کچھ کرنے کے عزم سے پاکستان میں موجود ہیں مگران کی کوششوں کواس وقت دھچکا لگتا ہے جب ان کے ارد گرد بیٹھے ہوئے کچھ لوگ اس بہتی گنگا میں ہاتھ دھوتے ہیں
آئی سی آئی جے نے اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان کے ارد گرد ان افراد کا احاطہ کیا ہےجن کے نام ان تحقیقات میں دولت کو چھپانے اور پھرٹھکانے لگانے والوں میں شامل ہیں
ادھر آئی سی آئی جے نے یہ بھی لکھا ہےکہ یہ تحقیقات وزیراعظم عمران خان کےلیے اس حوالے سے ایک دھچکہ ہیں کہ ان کی کابینہ کے کئی وزرا بھی آف شور کمپنیاں بنانے میں ملوث پائے گئےہیں
عالمی تحقیقاتی ادارے کا کہنا ہےکہ یہ اب عمران خان کے لیے ایک امتحان سے کم نہیں
ان دستاویزات کے مطابق عمران خان کے وزیر خزانہ شوکت ترین اور ان کے اہل خانہ چار آف شور کمپنیوں کے مالک ہیں۔ مالیاتی مشیر طارق فواد ملک جنھوں نے ان کمپنیوں سے متعلق کاغذی کارروائی کی تھی آئی سی آئی جے کو بتایا کہ یہ کمپنیاں ترین خاندان کی طرف سے ایک بنک میں سرمایہ کاری کے ارادے سے بنائی گئی تھیں جس کے سعودی کاروباری رابطے تھے۔ ‘لیکن یہ ڈیل مکمل نہیں ہوئی۔’ شوکت ترین ماضی میں پیپلزپارٹی کی حکومت میں بھی وزیر خزانہ رہ چکے ہیں۔پاکستان کے وفاقی وزیرخزانہ شوکت ترین نے پاکستان کے مقامی نیوز چینل جیو نیوز کو ایک بیان میں کہا ہےکہ پنڈورا پیپرز میں نامزد ان کی آف شور کمپنیاں اس وقت قائم کی گئی جب طارق فواد ملک، یو اے ای کی ایک کمپنی کے لیےکام کرتے تھے، انھوں نے سرمایہ کاری کے لیے باقاعدہ اجازت لی تھی۔
آئی سی آئی جے کا دعویٰ ہے کہ انھیں پنڈورا پیپرز میں شواہد ملے ہیں کہ پاکستان مسلم لیگ ق کے رہنما مونس الہی ایک متنازعہ کاروباری سودے سے حاصل ہونے والے رقم سے ایک خفیہ آف شور ٹرسٹ میں سرمایہ کاری کا ارادہ رکھتے تھے۔ان کا کہنا ہے کہ ریکارڈ کے مطابق مونس الہی سن 2007 میں اپنے خاندان کی پھالیہ شوگر ملز کی زمین کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم سے سرمایہ کاری کرنا چاہتے تھے۔ ترجمان نے آئی سی آئی جے کے میڈیا پارٹنر کو بتایا کہ ’سیاسی انتقام اور ڈیٹا کی غلط تشریح بری نیت سے دستاویزات میں پھیلائی گئی ہے۔‘ انھوں نے کہا کہ ان کے خاندان کے اثاثے قانون کے مطابق ڈکلیئر کیے گئے ہیں۔
آئی سی آئی جے کے مطابق پنڈورا پیپرز سے معلوم ہوتا ہے کہ عمران خان کی جماعت کے سینیٹر اور آبی وسائل کے سابق وزیر فیصل واوڈا نے سن 2012 میں برطانیہ کی پراپرٹی مارکیٹ میں سرمایہ کاری کے لیے ایک آف شور کمپنی بنائی تھی۔پنڈورا پیپرز کے بارے میں آئی سی آئی جے سے اپنے رد عمل میں فیصل واوڈا نے کہا کہ انھوں نے اپنے نام تمام اثاثے پاکستان ٹیکس حکام کے سامنے ڈکلیئر کیے ہوئے ہیں۔وزیر اعظم عمران خان کے ترجمان شہباز گل نے آئی سی آئی جے کو بتایا کہ عمران حان نے اپنی کابینہ کے تمام غیر منتخب ارکان کے لیے اپنے تمام اثاثے ڈکلیئر کرنا لازمی قرار دیا ہے اور یہ ہدایات پاکستان قوانین میں ارکان قومی اسمبلی کے لیے درج تقاضوں کے علاوہ ہیں۔تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ عمران خان کے ایک وزیر مخدوم خسرو بختیار کے بھائی اور بزنس پارٹنر نے ایک آف شور کمپنی کے ذریعے سنہ 2018 میں لندن کے علاقے چیلسی میں ایک ملین ڈالر کی ایک پراپرٹی اپنی ضعیف والدہ کے نام منتقل کی
دوسری طرف وزیراعظم عمرانخان نے پینڈورا پیپرز کے منظرعام پرآنے کے بعد ان سرکاری اورحکومتی اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا اعلان کرتے ہوئے ٹوئٹر پر جاری بیان میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ پنڈورا پیپرز کا خیر مقدم کرتے ہیں، پنڈورا پیپرز اشرافیہ کی ناجائز دولت کو بے نقاب کرتے ہیں،ٹیکس چوری اور بدعنوانی سے جمع دولت مالیاتی ‘پناہ گاہوں’ میں پہنچ جاتی ہے۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کےادارے نے چوری شدہ اثاثوں کا تخمینہ7ٹریلین ڈالر لگایا ہے، یہ دولت بڑے پیمانے پر آف شور ٹیکس ہیونز میں منتقل کی گئی۔
وزیراعظم کا کہنا ہےکہ میری حکومت پنڈورا پیپرز میں سامنے آنے والے تمام شہریوں کی تحقیقات کرےگی، اگر کوئی غلطی ثابت ہوئی تو مناسب کارروائی کریں گے۔پنڈورا پیپرز میں کئی اہم پاکستانی شخصیات کے نام اور مالیاتی امور پر تحقیق بھی متوقع ہے
تحقیقاتی صحافیوں کی عالمی تنظیم انٹرنیشنل کنسورشیم آف انوسٹی گیٹیو جرنلٹس (آئی سی آئی جے) نے ’پنڈورا پیپرز‘ کے نام سے ایک تحقیق ریلیز کی ہے، جس میں بیرون ملک کمپنیاں رکھنے والی دو درجن سے زیادہ پاکستانی شخصیات کے نام شامل ہیں۔ ”’
جن پاکستانی شخصیات کے نام پنڈورا پیپرز میں شامل ہیں ان میں وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین، سابق وزیر خزانہ اسحق ڈار کے بیٹے علی ڈار، چوہدری مونس الہی، وفاقی وزیر فیصل واوڈا، وفاقی وزیر خسرو بختیار، سابق وزیر پنجاب علیم خان، سابق وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن شامل ہیں
سابق ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی میجر جنرل (ر) نصرف نعیم، نیشنل بنک آف پاکستان کے صدر عارف عثمانی، جنرل خالد مقبول کے داماد احسن لطیف، ایمبیسیڈر ایٹ لارج فار فارن انویسٹمینٹ علی جہانگیر، جنرل مشرف کے سابق ملٹری سیکریٹری لیفٹیننٹ جنرل شفاعت اللہ شاہ، نیشنل انویسٹمنٹ ٹرسٹ کے ڈائریکٹر جنرل عدنان آفریدی بھی شامل ہیں
وزیر اعظم کے سابق معاون خصوصی وقار مسعود خان کے بیٹے عبداللہ مسعود، جنرل (ر) افضل مظفر کے بیٹے حسن مظفر، ابراج گروپ کے عارف نقوی، سابق سیکریٹری دفاعی پیداوار لیفٹیننٹ جنرل تنویر طاہر کی اہلیہ زہرا تنویر، جنرل (ر) علی قلی خان کی ہمشیرہ شہناز سجاد، ایگزیکٹ اور بول ٹی وی کے مالک شعیب شیخ، ائیر مارشل (ر) عباس خٹک کے بیٹے احد خٹک اور عمر خٹک، امپیریئیل شوگر ملز کے مالک نوید مغیس شیخ، تاجر بشیر داود، آس حفیظ (مرچنٹ) اور بزنس مین عارف شفیع ہیں۔
یاد رہے کہ اپریل 2016 میں آئی سی آئی جے کی تحقیق پاناما پیپرز کے نام سے سامنے آئی تھی جس نے دنیا میں تہلکہ مچادیا تھا۔
پاناما پیپرز ایک کروڑ 15 لاکھ دستاویزات پر مشتمل تھے جس میں درجنوں سابق اور اس وقت کے سربراہان مملکت، کاروباری شخصیات، مجرموں، مشہور شخصیات اور کھلاڑیوں کی ‘آف شور’ کمپنیوں کا ریکارڈ موجود تھا۔
پاناما لیکس میں پاکستان کے سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کے خاندان کے دیگر افراد کا بھی آف شور کمپنیوں سے تعلق سامنے آیا تھا جس پر ان کے خلاف سپریم کورٹ میں مقدمات چلائے گئے تھے اور اسی وجہ سے نواز کو وزارت عظمیٰ سے ہاتھ دھونے پڑے تھے۔