لاہور: اینکر پرسن عمران ریاض کی بازیابی کیلئے لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست پر سماعت کے دوران وزارت دفاع کے نمائندے کا کہنا تھا عمران ریاض کی بازیابی کیلئے بھرپور کوشش کررہے ہیں ۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد امیر بھٹی نے کیس کی سماعت کی، اس دوران وزارت دفاع اور دیگر حکام کی جانب سے رپورٹس عدالت میں پیش کی گئیں آئی جی پنجاب عدالت میں پیش نہیں ہوئے، ایڈیشنل آئی جی اور ڈی پی او سیالکوٹ عدالت میں پیش ہوئے۔

دوران سماعت وزارت دفاع کے نمائندے کے عدالت کو بتایا کہ عمران ریاض کی بازیابی کیلئے بھرپور کوشش کررہے ہیں۔ لوکیشنز سمیت دیگر ایشوز پر کام کررہے ہیں اگر درخواست گزار کو کچھ انتظامی رکاوٹوں کا مسئلہ ہے تو اس کو دیکھ لیتے ہیں، کوشش کررہے ہیں کہ عمران ریاض جلد بازیاب ہوجائیں۔

کراچی میں لڑکی سے سرعام زیادتی کی کوشش

درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ تمام ادارے عمران ریاض خان کی بازیابی کیلئے کوششیں کر رہے ہیں، کوششوں سے لگتا ہے کہ عمران ریاض خان جلد بازیاب کرلئے جائیں گے کچھ جگہ پر انتظامی نوعیت کی رکاوٹوں کا سامنا ہے۔

عدالت نے عمران ریاض خان کی بازیابی کیلئے 25 جولائی تک مہلت دیدی۔

گزشتہ سماعت کے دورانلاہور ہائیکورٹ نے اینکر پرسن عمران ریاض کی بازیابی کے لیے ورکنگ کمیٹی سے آئندہ سماعت پر کارکردگی رپورٹ طلب کی،عمران ریاض کے وکیل میاں علی اشفاق نے عدالت کی جانب سے بنائی گئی ورکنگ کمیٹی پر اعتماد کا اظہار کیا کہا کہ ورکنگ کمیٹی کی جانب سے تفتیش میں ہونے والی پیشرفت حوصلہ افزاء ہے، امید ہے عمران ریاض کسی بھی وقت بحفاظت ہمارے درمیان ہوں گے، ہم ورکنگ کمیٹی کے سامنے پیش ہوئے ہیں۔آئی جی پنجاب نے یقین دہانی کرائی کہ عمران ریاض کی بازیابی کی کوششیں جاری ہیں، پولیس کی جانب سے ملنے والی اطلاعات حوصلہ افزاء ہیں، امید ہے پولیس اگلی سماعت تک اچھی خبر لیکر آئے گی اور عمران ریاض کو بازیاب کرائے گی۔

بچوں کو صرف تحفظ دینا مقصد نہیں بلکہ انہیں مضبوط بھی بنانا ہے، چیف جسٹس

دریں اثنا آئی جی ڈاکٹر عثمان انور نے عدالت کو بتایا تھا کہ تمام قانون نافذ کرنے والے ادارے مشترکہ طور پر کام کر رہے ہیں اور پنجاب پولیس کے اسپیشل ورکنگ گروپ نے اپنے اجلاس منعقد کیے جس میں عمران ریاض کی بازیابی کے لیے محکمہ انسداد دہشت گردی سمیت تمام پولیس یونٹس کی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔

پولیس نے عمران ریاض کو 11 مئی کو سیالکوٹ ایئرپورٹ سے گرفتار کرکے جیل منتقل کرنے کا اعتراف کیا تھا، پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ حکومت کی طرف سے نظربندی کا حکم واپس لیے جانے اور جیل سے رہائی کے بعد سے اینکر پرسن کا ٹھکانہ معلوم نہیں ہو سکا۔

سپریم کورٹ نے پی آئی اے کو نئی 205 پروفیشنل بھرتیوں کی اجازت دیدی

Shares: