کرتار پور جاتے ہوئے کبھی حکومت نے سوچا کہ اس سڑک کی کیا حالت ہے؟ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں لاہور نارووال روڈ کی عدم تعمیر کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی
عدالت نے وفاقی و صوبائی حکومت سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کر دیئے،چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس محمد قاسم خان نے شکرگڑھ بار ایسوسی ایشن کی درخواست پر سماعت کی
درخواست گزار کی طرف سے صدر لاہور ہائیکورٹ طاہر نصر اللہ وڑائچ پیش ہوئے، درخواست گزار نے کہا کہ لاہور سے نارووال جانے والی سڑک ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے،عرصہ دراز سے لاہور نارووال روڈ کی توسیع کا پراجیکٹ جس کا افتتاح مسلم لیگ ن کے دور میں کیا گیا،
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ حکومت نے کرتار پور بہت بڑا پراجیکٹ بنایا، کرتار پور پراجیکٹ کے پیچھے بات تھی کہ اقلیتوں کو تحفظ دینا، بہت اچھی بات تھی کہ آئین کےتحت اقلیتوں کو سہولت فراہم کی گئی،ایسے پراجیکٹس کیلئے مذہبی سیاحت کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے، مذہبی ٹورازم میں دنیا بھر سے لوگ آتے ہیں،
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ لاہور سے کرتار پور تک جاتے ہوئے کبھی حکومت نے سوچا ہے کہ اس سڑک کی کیا حالت ہے؟ حکومت ساری دنیا سے آنے والوں کو کیا میسج دے رہی ہے،دنیا بھر سے آنے والے سیاح لاہور ایئر پورٹ پر اترتے ہیں، کرتار پور جانیوالوں کو سکیورٹی سکواڈ دیا جائے تو اس سے اچھا میسج نہیں جاتا، حکومت کو ہائی وے پر چیک پوسٹ بنانی چاہئے، دنیا سے آنے والا سیاح اپنے چلنے پھرنے کی آزادی نہیں محسوس کرے گا تو کیسے سرمایہ کاری آئے گی؟
چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اربوں روپے وہاں پر لگائے مگر کروڑوں روپے والے پراجیکٹس کو نظر انداز کر دیا گیا،روڈ کیلئے کیوں فنڈز جاری نہیں ہوئے، سیکرٹری لاہور بار نے عدالت مین بتایا کہ شاہد خاقان عباسی نے اس پراجیکٹ کا افتتاح کیا تھا،
لاہور ہائیکورٹ نے حکومت سے جواب طلب کر لیا