اقوام متحدہ ریذیڈنٹ کوآرڈینیٹر جولیان ہارنیس نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان کی جانب سے بین الاقوامی اکاؤنٹنگ کمپنی سے آڈٹ کا کہنا خوش آئند ہے۔سیلاب متاثرین کی امداد کو شفاف انداز میں ان پر خرچ کیا جانا اوراس کا احتساب ضروری ہے۔

اقوام متحدہ ریذیڈنٹ کوآرڈینیٹر جولیان ہارنیس نے پریس کانفرنس میں کہا کہ سیلاب سے متاثر علاقوں میں صحت کی صورتحال انتہائی مخدوش ہے۔ اس لحاظ سے 160 ملین ڈالر کی فلیش اپیل انتہائی کم ہے جسے ازسرنو دیکھنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ فلیش اپیل کے تناظر میں مالی امداد اکٹھی کرنے میں کافی حد تک کامیابی حاصل ہوئی۔مختلف ممالک کی جانب سے 150 ملین ڈالر کے اعلانات کیے جا چکے ہیں۔ اقوام متحدہ مرکزی ہنگامی فنڈز سے 10 ملین ڈالر فراہم کیے گئے ہیں۔

سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، ترکیہ، قطر، چین اور دیگر ممالک بھی امداد فراہم کر رہے ہیں۔حکومت کی جانب سے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت مالی امداد کا سلسلہ اہم ہے۔غذائی تحفظ، صحت، غذائیت سے بھرپور خوراک، پینے کے صاف پانی کی فراہمی یقینی بنانا ہو گی۔سیلاب متاثرہ علاقوں میں مویشیوں کی فراہمی بھی ابھی تک کور نہیں۔بیرون ممالک سے آنے والی امداد حقیقی مستحقین تک پہنچنا اور کسی اور طرف نہ جانا اہم ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل 2 روزہ دورے پر سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے پہنچے تھے، وہ اپنے دورے کے دوران وزیر اعظم شہباز شریف، وزیر خارجہ بلاول بھٹو اور حکومت کے دیگر رہنماؤں سے ملاقاتیں کی تھی.

انتونیو گوتریس نے عالمی برادری سے اپیل کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کی بڑے پیمانے پر امداد کی جائے، انھوں نے کہا میں تباہ کن سیلاب سے متاثر افراد سے اظہار یک جہتی کے لیے پاکستان پہنچا ہوں، پاکستان موسمیاتی تباہی سے نبرد آزما ہے۔

Shares: