پاکستانی سیاستدانوں کے لیے مختلف بیماریاں ہسپتال نعمت بن گئے

0
37

شہباز اکمل جندران

باغی انویسٹی گیشن سیل۔

 

پاکستانی سیاستدانوں کے لیے مختلف بیماریاں اور ہسپتال نعمت بن گئے۔کریشن اور ناجائز اثاثہ جات کے الزامات میں گرفتاری کے فوری بعد ہسپتال منتقل کرنا پڑتا ہے۔

 

پاکستانی سیاستدانوں کے اس طرز عمل سے جیلیں مذاق بن کر رہی گئی ہیں۔کرپشن،بدعنوانی اور ناجائز اثاثوں کے ریفرنسز میں جیسے ہی کوئی سیاستدان گرفتار ہوتا ہے تو اس کے ساتھ ہی انکشاف ہوتا ہے کہ وہ بہت ہی خطرناک اور جان لیوا بیماری کا شکار ہے۔اسے فوری طورپر ہسپتال منتقل نہ کیا گیا تو کچھ بھی ہوسکتا ہے۔ گرفتار ہونے والے سیاستدان طرح طرح کی بیماریوں کا بہانہ بنا کر ہسپتال شفٹ ہوجاتے ہیں۔


جیل جانے کے بعد بیماری کا ً شکار ً ہونے والے اور وارنٹ گرفتار جاری ہونے یا مقدمے میں طلبی کے بعد بیماری سے آشکا ر ہونے والے سیاستدانوں کی مختصر تاریخ ذیل میں بیان کی گئی ہے۔
سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کودل کا عارضہ لاحق ہے۔اور انہیں بیماری کی بنیاد پر جیل سے مشروط رہائی بھی ملی۔سروسز ہسپتال میں داخل بھی رکھا گیا۔بعدازاں ان کے ذاتی معالج کا کہناتھا کہ انہیں علاج کی غرض سے ملک سے باہر بھیجا جائے۔


سابق صدرپرویز مشرف کو مختلف مقدمات میں طلبی کے سمن جاری ہوئے تو انہیں سینے اور کمر میں درد شروع ہوگیا اور بلآخر علاج کی خاطر ملک سے باہر جانا پڑا۔


منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار سابق صدر آصف علی زرداری گرفتار ہوئے تو انکشاف ہوا کہ وہ اسیری کے پہلے دور میں اعصابی تناو اور دیگر بیماریاں کا شکار ہوگئے تھے۔


حال ہی میں نیب کے ہاتھوں گرفتار ہونے والے پیپلز پارٹی کے اہم رہنما اور سابق اپوزیشن لیڈ ر خورشید شاہ کو بھی جیل جانے کے بعد مختلف بیماریو ں میں مبتلا ہونے کے انکشاف پر ہسپتال منتقل کرنا پڑا۔


سابق وفاقی وزیر اور مسلم لیگ ن کے اہم رہنما اسحاق ڈارکو نیب نے طلب کیااور ان کے گرفتاری کا امکان بڑھنے لگا تو وہ دل کے عارضے اور دیگر بیماریاں کے علاج کے لیے لند ن چلے گئے۔اور واپس ہی نہ آئے۔


پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے سابق وفاق وزیر ڈاکٹر عاصم کو کرپشن جیسے الزامات میں گرفتار کیا گیا تو انہیں سینے میں درد اورمائنر ہارٹ اٹیک آگیا اور انہیں ہسپتال منتقل کرنا پڑا۔

پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے سندھ کے سابق صوبائی وزیر شرجیل میمن گرفتاری کے بعد کمر درد اور دیگر بیماریوں میں مبتلا ہوگئے اور انہیں ہسپتال منتقل کرنا پڑا۔


توہین عدالت میں ایک ماہ کے سزا پانے والے ن لیگ کے سابق سینیٹرنہال ہاشمی گرفتار ی کے بعد سینے میں درد کے باعث جیل سے ہسپتال منتقل ہوگئے۔


منشیات کیسے میں گرفتا ر ہونے والے ن لیگ کے اہم رہنما رانا ثنا اللہ کی اہلیہ کے مطابق انہیں دو ماہ قبل سٹروک ہوا ہے۔اور1999میں دوران حراست تشدد سے ان کی ریڑھ کی ہڈی کا مسئلہ اس قدر بگر چکا ہے کہ علاج صرف امریکہ میں ہی ممکن ہے۔


دوسری طرف حقیقی معنوں میں بیمار سمجھے جانیو الے سیاستدانوں میں اپوزیشن رہنما اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف ہڈیوں کے کینسر اورآنکھوں میں موتیاکے مرض میں مبتلا بتائے جاتے ہیں۔سابق وزیر اعظم میر ظفراللہ جمالی،بلڈ پریشر،کمر درد،گھٹنے کے درداوردل کے عارضے میں متبلا بتائے جاتے ہیں۔اسی طرح سابق وزیر اعظم شوکت عزیز اعصابی تناوکے مریض۔سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی، بلڈ پریشر۔سابق صدر رفیق احمد تارڑدل کے مریض۔سابق وزیر اعظم چوہدری شجاعت حسین،رعشے اور شوگر کے مریض۔مولانا فضل الرحمن اور اسفند یارولی دل کے مریض بیان کئے جاتے ہیں۔جبکہ سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انہیں کوئی بیماری تو نہ تھی لیکن وہ ملٹی وٹامن کی گولیاں کھاتی تھیں۔

اسی طرح سابق وزیراعظم لیاقت علی خان کمر درد،سابق فیلڈمارشل و صدر ایوب خان، سابق وزیراعظم حسین شہید سہروردی دل کے عارضے میں مبتلا تھے۔گورنر جنرل ملک غلام محمد فالج کا شکار ہوئے۔سابق صدر اسکندر مرز ا پھپھڑوں اور کلسٹرول کے مرض میں جبکہ سابق وزیراعظم محمد علی بوگرہ ٹانگوں اور بازوں میں درد جیسے مرض کے شکار تھے۔

Leave a reply