فارن فنڈنگ کیس۔۔۔فیصلہ خلاف آیا تو پی ٹی آئی اپنے خلاف ً ایف آئی آر ً خود درج کریگی۔

0
42

شہباز اکمل جندران۔

باغی انویسٹی گیشن سیل۔۔۔۔

 

 

فارن فنڈنگ کیس۔۔۔فیصلہ خلاف آیا تو پی ٹی آئی اپنے خلاف ً ایف آئی آر ً خود درج کریگی۔

پاکستان تحریک انصاف کے خلاف فارن فنڈ نگ کیس الیکشن کمیشن کے تین رکنی بنچ کے روبروگزشتہ پانچ برسوں سے زیر التوا ہے۔کمیشن نے چار مختلف ذیلی درخواستوں پر فیصلہ 10اکتوبر تک محفوظ کررکھا ہے۔


سردست کیس کا فیصلہ خود پی ٹی آئی کے اختیار میں ہے۔پی ٹی آئی چاہے تو کیس چند دنوں میں ختم ہوسکتا ہے اور چاہے تو مزید کئی سال تک التوا میں جاسکتا ہے۔جس کی ایک مثال پی ٹی آئی کی طرف سے دی جانے والی مختلف ضمنی درخواستیں ہیں۔جن میں سکروٹنی کے عمل کی سکریسی کی لیکج وغیرہ کو موضوع بنایا گیا ہے۔
اسی طرح الیکشن کمیشن ان ضمنی درخواستوں پر 10اکتوبر کو فیصلہ سناتا ہے تو تحریک انصا ف دیگر ایشوزاور معاملات کا سہارا لیکر مزید ایک یا ایک سے زائد نئی ضمنی درخواستیں دائر کرسکتا ہے۔اور الیکشن کمیشن اصل کیس کے فیصلے سے قبل ان ضمنی درخواستوں کو نمٹانے کا پابند ہے۔

اوربعدازاں الیکشن کمیشن فیصلہ سنا دیتا ہے تو بھی کمیشن اپنے طورپر پاکستان تحریک انصاف کو ختم کرنے کا حکم جاری کرسکتا ہے نہ ہی ممبران کو ڈی سیٹ کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کرسکتا ہے۔اس کے لیے الیکشن کمیشن وفاقی حکومت کواپنی سفارشات پر مبنی ریفرنس بھیجتا ہے۔جسے وفاقی حکومت آئین کے آرٹیکل 17کے ذیلی آرٹیکل 2کے تحت 15یوم کے اندر سپریم کورٹ بھیجنے کی پابندہے۔یوں الیکشن کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف کے خلاف فیصلہ سنایا تو پی ٹی آئی کو اپنے خلاف خود ہی اقدام اٹھانا ہونگے البتہ ایسی صورت میں سپریم کورٹ متاثرہ فریق کو شنوائی کا پورا موقع دینے کے بعد حتمی فیصلہ جاری کرتی ہے۔


تاہم سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف بھی نظر ثانی کی اپیل دائر کی جاسکتی ہے۔اور الیکشن کمیشن کی طرف سے وفاقی حکومت کو ریفرنس بھجوائے جانے کی صورت بھی متاثر پارٹی سپریم کورٹ سے حتمی فیصلے تک پارٹی کو کالعدم قرار دیئے جانے کے خلاف حکم امتناعی حاصل کرسکتی ہے۔جوکہ عدالت کی صوابدید ہے۔

Leave a reply