قانون سازی پر عجلت سے نوٹس لینا قابل مذمت ہے. امان اللہ کنرانی

سپریم کورٹ بار ایسوسیشن کے سابق صدر امان اللہ کنرانی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کا اپنے ہمنوا ججز کی خودساختہ بنچ کی تشکیل کے ذریعے عوام و وکلاء کے دیرینہ اُمنگوں کے عین مطابق قابل ستائش از خود کاروائی سے متعلق قانون سازی پر عجلت و پھرتی سے نوٹس لینا قابل مذمت ہے.


جبکہ انہوں نے مزید کہا کہ فسطائیت کے ذھنیت کی عکاس اور پارلیمنٹ کے اُمور کی انجام دہی کے اندر کھلی مداخلت اور آئینی حدود سے تجاوز اپنے فیصلے تھونپے کی کوشش ہے جس کی ہر سطح پر مزاحمت ہوگی اور ہونی چاہیے اگر پارلیمنٹ آئین کے تحت قانون سازی نہ کرسکے اور اس کو اپاہچ عضو معطل بنادیا جائے تو اس سے پارلیمانی نظام کو لپیٹے جانے کاجابرانہ عمل کہا جائے گا.
مزید یہ بھی پڑھیں؛
26 سال کے بعد بھی شاہ رخ خان کا کرشمہ قائم ہے شامک داور
کرشنا ابھیشیک نے اپنے ماموں گووندا اور ممانی کے ساتھ جھگڑے کی خبروں پر رد عمل دیدیا
سورو گنگولی نغمہ کے ساتھ اپنی دوستی چھپا کر رکھنا چاہتے تھے لیکن کیا ہوا؟‌
سعودی عرب: حسن قرات کا دنیا کا سب سے بڑا مقابلہ ایرانی قاری نے جیت لیا
کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن ،آئی جی پنجاب اور ڈی پی او پر فائرنگ
امان اللہ نے مزید کہا کہ آئین شکنی کا جُرم تصور کیا جائے گا جس پر ایسے مجرموں کے خلاف آئین کے آرٹیکل 5 و حلف سے روگردانی کرنے اور حلف کی خلاف ورزی پر آئین کے آرٹیکل 6 کو بروئے کار لایا جائے جب عدلیہ کے اندر ایک مخصوص چور دروازے سے داخل ھونے والا ٹولہ اپنی مانی کرے گاتو اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے

Comments are closed.