ملک میں 20 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی کوشش کر رہے ہیں،مصدق ملک

0
121
Musadik Malik

اسلام آباد (محمد اویس) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی پیٹرولیم کا اجلاس چیئرمین سینیٹر عمر فاروق کی زیر صدارت ہوا ۔

سینیٹر محسن عزیز نے کہاکہ کیپٹو پاور پلانٹس حکومت کی پالیسی کے تحت لگائے گئے اب کیپٹو پاور پلانٹس کو گیس کی فراہمی بند کی جا رہی ہے انڈسٹری نے اپنی ضروریات کیلئے 50 فیصد ایفیشنسی والے پاور پلانٹس لگائے ڈی جی گیس نے کہاکہ ملک میں 1180 کیپٹو پاور پلانٹس لگائے گئے ہیں ان پلانٹس کو 358 ایم ایم سی ایم ڈی گیس فراہم کی جاتی ہے یہ پلانٹس حکومت کی 2005 پالیسی کے تحت لگائے گئے ان میں سے 797 پاورپلانٹس سندھ میں ہیں ان پلانٹس کا اڈٹ کرنے کی کوشش کی گئی پر کامیابی نہیں ہوئی پیٹرولیم ڈویژن کی طرف سے تجویز آئی کہ ان کیپٹو پاور پلانٹس کو گرڈ پر منتقل کیا جائے ،پیٹرولیم ڈویژن نے کبھی کیپٹو پاور پلانٹس کو بند کرنے کی کی بات نہیں کی پاور ڈویژن نے آئی ایم ایف کو تجویز دی کہ ان کیپٹو پاور پلانٹس کو بند کروایا جائے پاور ڈویژن کا موقف ہے کہ کیپٹو پاور پلانٹس بند کرنے سے صنعتی شعبہ گرڈ سے بجلی لے گا ایسا کرنے سے بجلی گرڈ پر کیپسٹی چارجز ختم کرنے میں مدد ملے گی اب کیپٹو پاور پلانٹس کو گیس فراہمی پر کوئی سبسڈی فراہم نہیں کی جا رہی ہے ۔وزیر پیٹرولیم مصدق ملک نے کہاکہ مسائل سے نکلنے کا راستہ ہے مگر ہمیں نظر نہیں آرہاہے، کیپٹیو پاور کے حوالے سے ان کیمرہ بریفنگ کمیٹی کو دے دیں گے ۔ کمیٹی نے ان کیمرہ اجلاس میں اس معاملے کو ایجنڈا آئٹم کے طور پر اٹھانے کا فیصلہ کیا۔

محسن عزیز نے کہاکہ کیا ہم گیس کی قلت کا شکار ہیں یا ہم کنویں نہیں کھود رہے ہیں؟مصدق ملک نے کہاکہ کنووں سے جو گیس نکلتی ہے وہ سب کی سب پائپ لائن سے نہیں دی جاسکتی ہے ۔ 32سو ایم ایم سی ایف ڈی گیس پاکستان میں نکلتے ہیں ۔بجلی کی ایل این جی کا استعمال کم ہورہاہے جس کی وجہ سے گھریلو سسٹم میں یہ گیس ڈال دیتے ہیں جس سے قیمت بڑھ جاتی ہے ۔سیکورٹی صورتحال کے باوجود ملک میں تیل گیس کی تلاش چل رہی ہے ۔ کیپسٹی پیمنٹ اشرافیہ کی وجہ سےہے اشرافیہ کے اے سی چلانے کے لیے اضافی کارخانے لگے ہیں ۔ وزیر پیٹرولیم مصدق ملک نے کہاکہ گیس کے کنووں سے گیس کی قلت سالانہ ایک اعشارہ چھ فیصد کمی کا سامنا ہے، مقامی گیس کی پیداوار میں کمی کے باعث ایل این جی منگواتے ہیں درأمدی ایل این جی پاور پلانٹس کو دینی تھی، ایل این جی مہنگی ہونےکے باعث اب پاور سیکٹر بھی نہیں لے رہا .

سینیٹر محسن عزیز نے کہاکہ نگران حکومت میں اس طرح کی کوئی ڈسکسشن ہوئی ہے، نگران حکومت کا یہ اختیار نہیں کہ وہ کوئی لانگ ٹرم فیصلہ کر سکے،آئی ایم ایف کے ساتھ اگر کوئی ایسی بات ہوئی ہے تو اسے یہاں ایجنڈے پر ہونا چاہئیے۔ وزیر مصدق ملک نے کہاکہ کراچی میں ایک انڈسٹریل ایریا میں 200 تک انڈسٹریل یونٹس ہیں، 200 میں سے 10 سے 12 کے پاس کیپٹو پاور ہے،کچھ انڈسٹریز کے الیکٹرک سے 60 روپے کی بجلی لے رہی تھی،کچھ انڈسٹری کہیں سے مہنگی کہیں سے سستی بجلی خرید رہی تھی،اس طرح انڈسٹری میں کارٹلائزیشن بن چکی تھی،اس لیے انڈسٹری کیلئے لیول آف پلینگ فیلڈ کا ہونا ضروری ہے، پالیسی ایسی ہوکہ ہمارے بچوں کو لگے کہ ملک میں صرف 10 سے 15 سیٹھ نہیں ہیں، کیپسٹی پیمنٹ بینک کے قرضے کی قمیت ہے دنیا میں حکومتیں بجلی گیس نہیں خریدتیں پاکستان میں حکومت خریدتی ہے، ہم پیٹرولیم سیکٹر کی قیمتوں کو ڈی ریگولیٹ کرینگے، اگر عوام کا تحفظ نہ ہوا تو پھر ڈی ریگولیٹ نہیں کرینگے ،ملک میں 20 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی کوشش کر رہے ہیں۔چند لوگوں کے ایئر کنڈیشنر کے استعمال کیلئے سب کپیسٹی پیمنٹس لگانی پڑتی ہیں،ان ایئر کنڈیشنز کے لیے ہمیں سال بھر کپیسٹی ادا کرنا پڑتی ہے،اشرافیہ کی ڈیمانڈز کو اب کچھ کم کرنا پڑے گا،کچھ بوجھ تو اب اس اشرافیہ کو بھی اٹھانا پڑے گا،

محسن عزیز نے کہاکہ اشرافیہ کو ایسے ٹریٹ کریں جیسے ایک عام آدمی کو کیا جاتا یے، آج میں آرہا تھا تو سڑک پر اشرافیہ کی گاڑیاں آتے دیکھیں،اشرافیہ کی گاڑیاں آئیں تو مجھے کہا گیا سائڈ پر ہوجائیں

آئی پی پیز سے معاہدے ختم نہیں ہوں گے، بجلی کی قیمتوں میں جلد کمی کی امید

آئی ایم ایف نے کہا آئی پی پیز سے معاہدے بدلیں،لیکن ہمارے وزیراعظم..؟

حکومت کو آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں میں تبدیلی کی کوشش میں سنگین چیلنچز کا سامنا

آئی پی پیز کا مسئلہ اٹھا کر پوائنٹ اسکورنگ نہیں کر رہے، سابق نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ

آئی پی پیز کا مسئلہ: سابق نگران وزیر گوہر اعجاز کا فرانزک آڈٹ کا مطالبہ

آئی پی پیز کیساتھ معاہدہ فی الفور ختم کیا جائے،مصطفیٰ کمال

بجلی کا زیادہ، دو بھائیوں میں جھگڑا، بھائی نے بھائی کو قتل کر دیا

گھروں میں بجلی کی لٹکتی ننگی تاریں، شہریوں کی زندگیاں غیر محفوظ،لیسکو کی بے حسی

لاہور دا پاوا، اختر لاوا طویل لوڈ شیڈنگ اور مہنگے بجلی بلوں پر پھٹ پڑا

پاکستان ان کمپنیوں کو اربوں کی ادائیگی کرتا ہے جو بجلی پیدا نہیں کرتیں۔گوہر اعجاز

مہنگی بجلی، زیادہ تر آئی پی پیز پی ٹی آئی رہنماؤں کی ملکیت نکلیں

4 آئی پی پیز کو بجلی کی پیداوار کے بغیر ماہانہ 10 ارب روپے دیے جا رہے ، گوہر اعجاز

بجلی کا بل کوئی بھی ادا نہیں کرسکتا، ہر ایک کے لئے مصیبت بن چکا،نواز شریف

حکومت ایمرجنسی ڈکلیئر کر کے بجلی کے بحران کو حل کرے۔مصطفیٰ کمال

سرکاری بجلی گھر بھی کیپسٹی چارجز سے فائدہ اٹھا رہے ہیں،سابق وزیر تجارت کا انکشاف

Leave a reply