سعودی عدالت نے خاتون شہری کو پانچ سال قید کی سزا سنا دی آخر جرم کیا تھا
باغی ٹی وی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کی خصوصی فوجداری عدالت نے ایک زیرحراست سعودی شہری عورت کو غیرملکی ایجنڈا کو عملی جامہ پہنانے اور نقضِ امن کا سبب بننے کے الزام میں قصور وار قرار دے کر پانچ سال اور آٹھ ماہ قید کی سزا سنائی ہے۔
فوجداری عدالت نے سوموار کو اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ سعودی شہری عورت مملکت کی داخلی سلامتی کو ہدف بنانے کی سرگرمیوں میں ملوّث تھی۔اس نے مدعاعلیہا کو انٹرنیٹ کے ذریعے لوگوں کو گورننس کے بنیادی نظام میں تبدیلی پراُکسانے سمیت متعدد الزامات میں قصور وار قرار دیا ہے۔العربیہ کی رپورٹ کے مطابق عدالت میں فیصلہ سنائے جانے کے وقت صحافی حضرات بھی بڑی تعداد میں موجود تھے۔عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ ’’مجرمہ کو کل پانچ سال آٹھ ماہ قید کی سزاسنائی جارہی ہے لیکن اس میں دو سال اور دس ماہ معطل قید کی سزا ہوگی۔اگر مجرمہ آیندہ تین سال کے دوران میں کسی قسم کے جرم کی مرتکب نہیں ہوتی تو اس کی یہ معطل سزا کالعدم متصور ہوگی۔‘‘
جج نے کہا ہے کہ گرفتار عورت نے اپنے خلاف عاید کردہ تمام الزامات میں قصور وار ہونے کا اقرار کیا ہے اور اس پرسعودی عرب کے دہشت گردی اور اس کی مالی معاونت سے متعلق قانون کے تحت فردِ جُرم عاید کی گئی ہے ۔
جج نے قرار دیا ہے کہ کہ اس عورت نے کسی قسم کے ڈر،خوف کے بغیر اپنا اعترافی بیان رضاکارانہ طور پر ریکارڈ کرایا تھا۔انھوں نے قرار دیا ہے کہ ’’مدعا علیہا کے خلاف انسداد دہشت گردی اور مالیاتی جرائم کے قانون کی دفعہ 143 کے تحت فیصلہ سنایا گیا ہے۔نیز اسی قانون کی دفعہ 53 کے تحت اس کو سزا سنائی گئی ہے۔