2009 میں مہمان سری لنکن ٹیم کے ساتھ ایک افسوس ناک حادثہ پیش آیا تھا جس میں لاہور میں سری لنکن ٹیم پر حملہ ہوا تھا. نتیجے میں پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کے دروازے بند ہو گئے تھے. سابقہ پی سی بی کی کوششوں سے پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کے دروازے کھلے لیکن صرف محدود اوورز تک.
اب بورڈ حکام ملک میں ٹیسٹ کرکٹ کی بھی واپسی لانا چاہتے ہیں، اس حوالے سے سری لنکا کو ہی رواں برس دورے پر قائل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں. آئی لینڈز کا ٹور 2 حصوں میں تقسیم ہو گا، ستمبر اور اکتوبر میں دو ٹیسٹ اور پھر دسمبر میں تین ٹی ٹوئنٹی اور تین ون ڈے انٹرنیشنل میچز کھیلے جائیں گے.
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ نے کئی ماہ پہلے سری لنکن بورڈ کو دعوت دی تھی کہ وہ کراچی اور لاہور میں ٹیسٹ میچز کھیلنے کیلیے ٹیم کو بھیجے مگر اس نے تاحال ٹور کی تصدیق سے گریز کیا ہے، لندن میں موجود چیئرمین پی سی بی احسان مانی اب آئی سی سی میٹنگز کے دوران سری لنکنا کو قائل کرنے کی کوشش کریں گے۔
ذرائع کے مطابق سری لنکا پاکستان میں سیکیورٹی انتظامات سے مطمئن ہے لیکن انہیں کھلاڑیوں کے ہوٹل تک محدود رہنے پر اعتراض ہے، حکام کا خیال ہے کہ ٹیسٹ میچز دس دن تک ہوں گے اور 3دن کا وقفہ بھی لازمی ہے اور کم از کم یہ ٹور 15دن کا ہوگا۔ اس دوران کھلاڑیوں کیلیے یہ ممکن نہیں کہ وہ اسٹیڈیم جائیں اور پھر ہوٹل میں رہیں.
پاکستان کے حالات ایسے نہیں کہ وہ یو اے ای کی طرح آزاد گھومتے رہیں، بورڈ نے ان کو ایک ٹیسٹ کھیلنے کا بھی آپشن دیا جس کا ابھی تک جواب نہیں ملا، اگر سری لنکا مطمئن نہ ہوا تو پھر محدود اوورز کے چند میچز کے لیے دعوت دی جائے گی جس کو منظور کرنے کا قوی امکان ہے.