311 بھارتی کو امریکہ نے ملک سے نکال دیا ،کیوں ملک بدرکیا اہم وجہ بھی سامنے آگئی

لاہور:بھارتی باشندوں کی طرف سے امریکہ میں ميکسيکو بارڈر سے داخلے کي کوشش کرنے والے تين سو گيارہ افراد کو ملک بدر کرديا گيا تفصيلات کے مطابق پناہ کے تیرہ لاکھ کیسز عدالتوں ميں زير سماعت ہيں اور مجموعي طور پر اب تک 22000سے زیادہ بھارتی امریکہ میں پناہ کے متلاشی ہيں

موسم کی خرابی پر بھی ایمنسٹی انٹرنیشنل تشویش کا اظہارکرنے لگی

حالیہ سرکاری اعداد و شمار اور امریکہ میں مقيم بھارتيوں کا کہنا ہے کہ پناہ مانگنے کی وجہ بھارت میں بے روزگاری یا عدم رواداری یا دونوں ہي ہوسکتی ہے۔ امریکی شہریت اور امیگریشن سروس کے قومی ریکارڈ سنٹر سے آزادی کے انفارمیشن ایکٹ (ایف او آئی اے) کے ذریعے حاصل کردہ معلومات کے مطابق ، 2014 سے اب تک 22371ہندوستانی امریکہ میں پناہ کی تلاش میں ہیں۔

میں تاں ہنڈا ای لئیساں ، اب کوئی نہیں کہے گا،کیوں کہ اس پر لگتی ہے رقم زیادہ

امريکہ ميں مقيم بھارتي حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ تعداد "سنگین حد تک تشویشناک ہے۔ 2014 میں ہندوستانی پناہ گزینوں کی کل تعداد میں سے 6935خواتین اور15436مرد تھے۔ امریکہ میں داخل ہونے کے بعد ، ان میں سے بہت سے لوگ نجی وکیلوں کی خدمات حاصل کرتے ہیں جن کی فیس لوگوں کی برداشت سے باہر ہوتی ہے ۔ اس ليے جو بھارت سے امریکہ آنے کے خواہش مند ہيں انہیں کسی بھی قسم کی مشکلات سے بچنے کے لئے قانونی طریقوں سے امريکہ میں داخل ہونا چاہئے۔

زیادہ تر پناہ کے متلاشی برسوں تکلیف دہ انتظار کا سامنا کرتے ہیں۔ جب تک انہیں پناہ نہیں مل جاتی وہ اپنے کنبہ کے افراد کو امریکہ نہیں لاسکتے اس ماہ کے شروع میں ،امریکہ میں پناہ کے متلاشی 311 ہندوستانیوں کو میکسیکو نے غیر قانونی طور پر ملک میں داخل ہونے پر ملک بدر کردیا، جن میں ایک خاتون بھی شامل تھی ۔

پاسبانِ ناموس رسالت غازی علم دین شہید–از… صالح عبداللہ جتوئی

2017 ٹرمپ انتظامیہ کی حکومت سنبھالنے کے بعد ، امیگریشن ججز کے سامنے 542,411 مقدمات زیر التوا تھے۔ اعداد و شمار کے حوالے ستمبر 2019 تک ان کيسز کي تعداد 1,023,767 تک پہنچ چکي ہے ۔ امريکي بھارتيوں کا کہنا ہے کہ اگر اس تعداد میں ان کیسز کو بھی شامل کر لیا جائے جو شیڈول میں نہیں ہیں تو تعداد 1,346,302 تک جاپہنچتي ہے ۔

Comments are closed.