امریکا میں موجود افغان سفارتخانے اور قونصلیٹ نے اپنا کام بند کرتے ہوئے املاک کی تحویل امریکی محکمہ خارجہ کے حوالے کر دی-
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکی حکومت کی جانب سے امریکی بینکنگ نظام میں موجود افغان اثاثے منجمد کرنے کے اقدام کے باعث سفارتی مشن کو سخت مالی مشکلات کا سامنا تھا پابندیوں کی وجہ سے متعدد سفارتکار اور عملے کے اراکین کئی ماہ سے تنخواہوں سے محروم تھے۔
شدید مالی مشکلات کا سامنا:امریکا میں افغان سفارت خانہ ایک ہفتے میں بند ہوجائے گا
قبل ازیں رواں ماہ کےشروع میں امریکی محکمہ خارجہ نے اعلان کیا تھا کہ سفارتخانہ بند کردیا جائے گا اور سفارتکاروں کے پاس انسانی ہمدردی کے پیرول یا رہائش کے لیے درخواست دینے کے لیے 30 روز کا وقت ہوگا تاہم امریکا میں موجود سفارتی مشن کے ایک چوتھائی افراد نے اس وقت تک درخواست نہیں دی تھی۔
گزشتہ ہفتے افغان سفارتخانے نے امریکی محکمہ خارجہ کو ایک خط لکھ کر کہا تھا کہ 16 مارچ 2022 سے افغانستان کے سفارتخانے اور قونصل خانوں نے اپنا کام روک دیا ہے اور اپنی املاک کی تحویل محکمہ خارجہ کو دے دی ہے اگست 2021میں طالبان کے جابرانہ اور غیر قانونی قبضے کے بعد بھی نیویارک اور لاس اینجلس میں موجود افغان سفارتخانہ اور قونصل خانہ اپنا کام جاری رکھ کر اور قونصلر خدمات فراہم کرتے ہوئے افغان عوام کی خدمت کے لیے پر عزم رہے۔
یوم خواتین افغانستان کی خواتین کیلئے اپنے جائز حقوق کا مطالبہ کرنےکا اچھا موقع…
خط میں کہا گیا کہ اس عرصے کے دوران افغان سفارتخانے اور قونصل خانے کو بڑھتے ہوئے آپریشنل چیلنجز اور بینک اکاؤنٹس منجمد ہونے کے باعث وسائل محدود ہونے کا سامنا رہا اور سفارتی مشن نے امریکی محکمہ خارجہ سے معاونت مانگی محکمہ خارجہ نے تجویز دی کہ ویانا کنوینشن کے تحت سفارتخانے اور قونصل خانے کی تحویل امریکی حکومت کو دینا واحد قابل عمل آپشن ہے یہ دیکھتے ہوئے کہ سفارتی مشنز کا آپریشن پائیدار نہیں ہے، سفارت خانے اور قونصل خانوں نے محکمہ خارجہ کی تجاویز سے اتفاق کیا ہے۔
تاہم امریکا میں افغان سفارت خانے اور قونصل خانے امید کرتے ہیں کہ خاص طور پر امریکا میں افغان شہریوں کے لیے ضروری قونصلر خدمات کی عدم موجودگی کے پیش نظر فوری طور پر کوئی عملی حل نکال لیا جائے گا۔
ملک چھوڑنے والے شہری افغانستان واپس آجائیں، افغان وزیر داخلہ
گذشتہ ماہ کے اوائل میں طالبان کے وزیر خارجہ نے اے ایف پی نیوز ایجنسی کو بتایا تھا کہ ان کی حکومت عالمی سطح پر تسلیم کیے جانے کے قریب ہے۔ اس سے قبل طالبان کے وفد نے کئی مغربی سفارت کاروں کے ساتھ بات چیت کے لیے ناروے کا دورہ کیا تھا۔
واضح رہے کہ افغانستان میں گزشتہ برس اگست میں طالبان حکومت کے قائم ہونے کے بعد سے دنیا بھر میں افغان سفارت خانے فنڈز کی کمی کے باعث بند ہو رہے ہیں جب کہ طالبان کے نامزد کردہ سفارت کاروں کو کوئی ملک تسلیم کرنے کا تیار نہیں۔