پٹرول کی قیمت 30 روپے مہنگی،تحریک انصاف نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کیا
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اتحادی حکومت نے پاکستان کی معیشت کو مستحکم کرنے کے لئے پٹرول کی قیمتیں بڑھائیں تو سابق حکمران جماعت تحریک انصاف نے ملک بھر میں احتجاج کی کال دے دی اور کہا کہ عوام پر پٹرول بم گرا دیا گیا لیکن اصل حقیقت یہ ہے کہ تیل کی قیمتیں بڑھانے کا معاہدہ تحریک انصاف کی حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ کیا تھا اور یہ طے تھا کہ تیل کی قیمتیں 30 روپے تک بڑھائی جائیں گی ،آئی ایم ایف کے ساتھ تحریک انصاف کے معاہدے کی کاپی باغی ٹی وی نے حاصل کر لی ہے، معاہدہ فروری 2022 میں کیا گیا تھا جب عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد ابھی تک جمع نہیں ہوئی تھی،تحریک انصاف کی حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کیا تھا

تحریک انصاف کی حکومت کے آئی ایم ایف سے معاہدے کی تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف کی جانب سے 4 فرروی 2022 کو چند دستاویزات جاری کی گئیں تھیں اس وقت جاری کی گئی پریس ریلیز میں میں ایگزیکٹو بورڈ کے چیئرمین کا بیان اور ایگزیکٹو بورڈ کے خیالات کا خلاصہ شامل کیا گیا رپورٹ کے مطابق آرٹیکل 4 سے متعلق مشاورت اور آئی ایم ایف انتظامات سے متعلق امور پر عملے کی رپورٹ پر غور کیا گیا،

18 نومبر 2021 کو پاکستان کے حکام کے ساتھ اقتصادی پیشرفت اور پالیسیوں پر ختم ہونے والی بات چیت کے بعد آئی ایم ایف کے عملے کے ذریعہ تیار کردہ معلوماتی ضمیمہ اس وقت کی پیشرفتوں کے بارے میں معلومات کو اپ ڈیٹ کرنے والی ایک اضافی معلومات اسٹاف رپورٹ اور ایگزیکٹو بورڈ کی بحث کے جواب میں پاکستان کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کا بیان شامل تھا-

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ آمدنی. پائیدار مالیاتی اصلاحات اور ٹیکس انتظامیہ کی کوششوں کی وجہ سے وفاقی ٹیکس ریونیو میں 25 فیصد سے زیادہ اضافے کا امکان ہے۔ اسے پٹرول اور ڈیزل پر پٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی (پی ڈی ایل) کو نئے ریونیو ہدف سے ہم آہنگ کرنے کو یقینی بنا کر ماحولیاتی ٹیکس کے اعلیٰ عمل سے بھی مدد ملے گی۔ اس طرح ہم پٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی میں 8 روہے فی لیٹر اضافہ کریں گے اور ہم مالی سال 2022 کے لیے ہر ماہ پٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی کو فی لیٹر بڑھانے کا عہد کرتے ہیں جب تک کہ زیادہ سے زیادہ قیمت 30 روپے فی لیٹرنہ بڑھا دی جائے۔ اور نئے ترجیحی ٹیکس یا چھوٹ جاری کرنے کے طریقہ کار سے گریز کریں۔

آئی ایم ایف رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ دسمبر میں پٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی فی لیٹر 4 رپوے فی مہینہ اضافہ جاری رکھے گا جب تک کہ زیادہ سے زیادہ 30 روپے لیٹر حاصل نہ ہو جائے جو ماضی میں موجود تھا۔ آئی ایم ایف نے مارہ فروری میں مطالبہ کیا تھا کہ پاکستان تعمیراتی شعبے کے لیے مالیاتی اداروں کی ایمنسٹی اسکیم کنٹرول کرے، آئی ایم ایف نے بجلی کی قیمتیں بھی بڑھانےکا مطالبہ کیا ہے۔

پی ٹی آئی حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ کئے گئے معاہدے کی خلاف ورزی کی اور قیمتوں پر ٹیکس نہیں لگایا جس کی وجہ سے آنے والی نئی حکومت کو مشکل کا سامنا کرنا پڑا، معاہدے کے تحت پاکستان کوگزشتہ سال 5 نومبر یکم دسمبر اور رواں سال یکم جنوری کو پیٹرول و ڈیزل پر4، 4 روپے فی لیٹر پیٹرولیم لیوی بڑھانا تھی پی ٹی آئی حکومت نے معاہدے کے برعکس جنوری کے بعد پیٹرولیم لیوی میں اضافہ نہیں کیا اور سیلزٹیکس بھی صفرکردیا

عمران خان کے خلاف جب تحریک عدم اعتماد جمع ہوئی تو انہوں نے پٹرول کی قیمتیں مستحکم کر دیں اور کہا کہ پانچ ماہ تک یہی قیمتیں رہیں گی، عدم اعتماد کامیاب ہوئی تو آنے والی اتحادی حکومت ایک ماہ تک سوچ بچار کرتی رہی کہ قیمتیں بڑھائیں یا نہیں، لیکن آئی ایم ایف کے ساتھ تحریک انصاف حکومت کے کئے گئے معاہدے کے تحت موجودہ حکومت کو پٹرول کی قیمتیں 30 روپے بڑھانا پڑیں جس کے بعد تحریک انصاف نے ہی احتجاج کا اعلان کیا، اور معاہدہ کرنے والی سابق حکمران جماعت کے رہنماؤں نے بیان دیئے کہ یہ سب موجودہ حکومت کر رہی

تحریک انصاف کے رہنما، وائس چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بھی آئی ایم ایف کے ساتھ پٹرول کی قیمتیں بڑھانے کے معاہدے کے اعتراف کر چکے ہیں پی ٹی آئی کے وائس چیرمین شاہ محمود قریشی نے قبول کرلیا کہ موجودہ مہنگائی، ڈالر، پٹرول اور بجلی کی قیمیتیں آئی ایم ایف سے ہمارے کئے گئے معاہدوں کی وجہ سے بڑھیں ہیں.

پروگرام کے دوران سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے پوچھا گیا کہ معاشی مسائل تو پی ٹی آئی کی حکومت کے دور میں بھی تھے اور ان کی حکومت میں ہی آئی ایم ایف سے معاملات طے کئے گئے اور مانا گیا کہ پٹرول اور بجلی کی قیمتیں بڑھائی جائیں گی اور آپ ہی کے دور میں بیرونی قرض بھی بڑھا مگر اس وقت تو آپ نے پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے کی بات نہیں کی .189 تک تو ڈالر کی قیمت پی ٹی آئی کی حکومت چڑھا کر گئی ہے مگر اس وقت بھی ملک کے ڈیفالٹ ہونے کی بات نہیں کی گئی کیونکہ اس وقت آپ حکومت میں تھے.پٹرول کی قیمتیں بڑھانے پر مسلم لیگ ن کی حکومت پر تنقید ہو رہی ہے حالانکہ یہ پی ٹی آئی کی حکومت کی ڈیل تھی آئی ایم ایف کے ساتھ ،اب آپ کہ رہے ہیں کہ ملک ڈیفالٹ ہونے جارہا ہے تو دو ماہ پہلے آپ کی حکومت تھی تو تب ملک ڈیفالٹ نہیں ہو رہا تھا ؟

سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے جواب دیا کہ آپ بالکل درست کہ رہے ہیں (یعنی شاہ محمود قریشی نے تسلیم کر لیا کہ ان کی حکومت کے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے ہوئے تھے جس کے مطابق پٹرول اور بجلی کی قیمتیں مرحلہ وار بڑھانا تھیں ) انہوں نے جواب دیتے ہوئے مزید کہا کہ معاشی مشکلات چند ہفتوں کی پیدا کردہ نہیں ہیں،عمران خان بھی یہی کہ رہے ہیں کہ معاشی چیلینجز راتوں رات پیدا نہیں ہوئے، کزشتہ 30 سال مسلم لیگ ن اور پیپلزپارتی برسراقتدار رہے ہیں.

وزیر مملکت برائے پٹرولیم مصدق ملک بھی قوم کو بتا چکے ہیں کہ عمران خان ہی آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کر کے گئے تھے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھائیں گے،مصدق ملک کا کہنا تھا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی ضرورت کیوں پیش آئی ،عمران خان نے پیٹرول کی 10 روپے قیمت بڑھا کر کہااب یہی رہے گی ،ہمیں لگا شاید کابینہ کی منظوری سے ہوا ہو گا لیکن ایسا کچھ نہیں تھا،سابق وزیر اعظم عمران خان ملک کو تباہ کرنا چاہ رہے تھے، عمران خان کی سبسڈی کی قیمت 3 ماہ میں 300 ارب روپے تھی، عمران خان نےجوسبسڈی دی اس کی منظوری کسی فورم سےنہیں لی،عمران خان حکومت ختم ہونے سے پہلے سبسڈی کا اعلان کیوں کرکے گئے؟ آئی ایم ایف کیساتھ انہوں نےطےکیاکہ قیمتیں بڑھائیں گے،

پٹرول ذخیرہ کرنے والوں کوکس کی پشت پناہی حاصل ہے؟ قادر پٹیل

‏جیسا مافیا چاہتا تھا ویسا نہیں ملا ، وسیم بادامی کا پٹرول کی قیمتوں میں اضافے پر تبصرہ

ہارن بجاؤ، حکمران جگاؤ، وزیراعظم ہاؤس کے سامنے ہارن بجا کر احتجاج کا اعلان ہو گیا

وزیراعظم نے مافیا کے آگے ہتھیار ڈال دیئے،مثبت اقدام نہیں کر سکتے تو گھر جانا ہو گا، قمر زمان کائرہ

جنوری کے مقابلے میں پٹرول اب بھی 17 روپے سستا ہے،عمر ایوب کی انوکھی وضاحت

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ عدالت میں چیلنج

تحریک انصاف کو پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے حوالہ سے قوم کو سچ بتانا چاہئے اور عمران خان میں اتنی جرات ہونی چاہئے کہ وہ قوم کو سچ بتائیں کہ یہ معاہدہ ہم کر کے گئے تھے، پاکستانی قوم کو مہنگائی میں جکڑنے کے ذمہ دار عمران خان اور انکی کابینہ ہے جنہوں نے آئی ایم ایف کے ساتھ 30 روپے پٹرول کی قیمت بڑھانے کا معاہدہ کیا، اب سب سامنے آ چکا،عمران خان جو یوٹرن خان کے نام سے مشہور ہیں قوم کو جھوٹ بتانے کی بتائیں سچ بتائیں اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر تحریک انصاف کے احتجاج میں بھی اس بات کو بتایا جائے کہ یہ گڑھا تحریک انصاف نے ہی عوام کے لئے کھودا تھا، اب صرف سیاست کی جا رہی ہے

اینکر غریدہ فاروقی ٹویٹ کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ پٹرول قیمت میں اضافہ عوام پر بہت سنگین بوجھ تو ہے ہی لیکن یہ اُسیIMFمعاہدے کی شرائط ہیں جو عمران خان حکومت میں کیا گیا۔عمران خان حکومت ہوتی تو بھی پٹرول بجلی کی یہی قیمت ہوتی۔قیمتیں منجمد سیاسی فائدے،عدم اعتماد کوآتے دیکھکر کی گئیں تھیں۔ حقائق یہی ہیں؛کسی کو برالگےتو کیا کیاجائے۔

فواد چودھری کہتے ہیں کہ مہنگائی کے اس طوفان کی ذمہ دارنون لیگ تو ہے ہی لیکن پیپلز پارٹی، MQM، BAP, فضل الرحمنٰ اور لوٹوں کو مت بھولیں جو اس جرم میں نون لیگ کے ہم نوالہ اور ہم پیالہ ہیں موجودہ تباھی کی ذمہ داری اس پوری ٹیم پر عائد ہوتی ہے یہ سب نون پر ڈال کر خود میسنے بنے ہوئے ہیں حالانکہ حقیقت اس کے برعکس ہے، موجودہ مہنگائی کی ذمہ دار عمران خان ہیں، سابق حکومت نے ایسے معاہدے کئے جس سے ملک میں اب مہنگائی میں اضافہ ہوا، اگر عمران خان کی حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ تیل کی قیمتیں 30 روپے بڑھانے کا معاہدہ نہ کرتی تو تیل کی قیمتوں میں اب اتنا اضافہ نہ ہوتا، بلکہ کم ہوتا، عمران خان کی جانب سے ایسے غلط فیصلے کئے گئے جس کا خمیازہ قوم آج بھگت رہی ہے، سوال یہ بھی ہے کہ اگر عمران خان کی حکومت ہوتی تو کیا وہ آئی ایم ایف کے ساتھ کئے گئے معاہدے کے مطابق تیل کی قیمت نہ بڑھاتی؟

علاوہ ازیں سابق گورنراسٹیٹ بینک رضا باقر بھی انکشاف کر چکے تھے کہ آئی ایم ایف پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ چاہتا ہے،آئی ایم ایف بجلی کے ریٹ بڑھانے کا مطالبہ کر رہا ہے،

Shares: