امریکہ نے روس کے خلاف جنگ میں مدد دینے پر 19 بھارتی کمپنیوں پر پابندیاں عائد کر دیں
امریکہ نے بھارت کی 19 نجی کمپنیوں اور دو بھارتی شہریوں کو پابندیوں کی فہرست میں شامل کیا ہے۔ یہ اقدام یوکرین میں روس کی جنگی کوششوں میں مدد دینے کے الزام میں اٹھایا گیا ہے۔امریکی محکمہ خارجہ کے ایک عہدیدار نے اس بات کی تصدیق کی ,اس سے قبل بھی بھارتی کمپنیوں کو پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے، لیکن اس بار کا اقدام خاص طور پر اہمیت رکھتا ہے۔یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بھارت کے ساتھ دوطرفہ تعلقات پہلے ہی کشیدہ ہیں، خاص طور پر ایک بھارتی شہری کے حوالے سے ایک سازش کے الزام میں جو سکھ علیحدگی پسند رہنما پنن کو نشانہ بنانے کے لیے تیار کی گئی تھی۔ امریکہ نے واضح کیا ہے کہ وہ اس معاملے میں بھارت کی تحقیقات سے "معنی خیز جوابدہی” تک مطمئن نہیں ہوگا۔
امریکی محکمہ خارجہ نے اپنی پریس ریلیز میں کہا، "امریکہ آج تقریباً 400 افراد اور اداروں پر پابندیاں عائد کر رہا ہے تاکہ روس کی غیر قانونی جنگ میں اس کی مدد کو روک سکے۔” اس کے تحت 120 افراد اور اداروں پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں، جبکہ خزانہ کے محکمے نے 270 سے زیادہ افراد اور اداروں پرپابندی عائد کی ہے،امریکہ کی جانب سے یہ اقدام چین، ملائیشیا، تھائی لینڈ، ترکی اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ ساتھ بھارت میں بھی مختلف کمپنیوں کو نشانہ بنانے کے لیے اٹھایا گیا ہے، جنہوں نے روس کو اہم سامان فراہم کیا ہے۔
بھارتی کمپنیوں جنہوں نے روس کی جنگ میں مدد کی اور ان پر پابندی لگائی گئی ان میں اسینڈ ایوی ایشن انڈیا پرائیویٹ، ماسک ٹرانس، ٹی ایس ایم ڈی گلوبل پرائیویٹ لمیٹڈ، اور فیوٹریوو و دیگر شامل ہیں،امریکی حکومت کا کہنا ہے کہ یہ پابندیاں اس کے عزم کا حصہ ہیں کہ وہ روس کی فوجی بیس کو کمزور کرنے اور جنگ کی مالی معاونت کے لیے بین الاقوامی مالیاتی نظام کا استحصال کرنے سے روکیں۔ امریکہ کا الزام ہے کہ اسینڈ ایوی ایشن نے مارچ 2023 سے مارچ 2024 کے دوران روسی کمپنیوں کو 700 سے زائد شپمنٹس بھیجی ہیں، جن میں 200000 ڈالر سے زیادہ مالیت کی اہم ترین اشیاء (کامن ہائی پرائیرٹی لسٹ یا سی ایچ پی ایل آئٹمز) شامل تھیں۔ماسک ٹرانس کمپنی پر الزام ہے کہ اس نے جون 2023 سے اپریل 2024 کے دوران روس کو 300000 ڈالر سے زائد مالیت کی سی ایچ پی ایل اشیاء فراہم کی ہیں۔
یہ پہلا موقع نہیں جب امریکا نے بھارتی کمپنیوں پر پابندی عائد کی ہے، اس سے پہلے نومبر 2022 میں ایس آئی 2 مائیکرو سسٹمز پر بھی پابندی لگائی گئی تھی، اس کمپنی پر الزام تھا کہ یہ روسی ملٹری کو امریکی نژاد انٹیگریٹڈ سرکٹ فراہم کر رہی تھی، جو جنگ میں استعمال ہو سکتے تھے۔
امریکا کی ان پابندیوں کا مقصد روس پر معاشی دباؤ ڈالنا ہے تاکہ اسے یوکرین پر حملہ روکنے پر مجبور کیا جا سکے، امریکا کے مطابق یہ اقدامات بین الاقوامی امن کی پاسداری اور عالمی قوانین کے تحفظ کے لیے ضروری ہیں،ان پابندیوں کے تحت ان کمپنیوں کا امریکی منڈی میں داخلہ، مالی وسائل تک رسائی اور دیگر تجارتی سرگرمیاں محدود کر دی گئی ہیں،امریکا کا کہنا ہے کہ جو بھی عالمی ادارہ روسی جنگ میں شامل ہوگا یا اس کی مدد کرے گا، اسے ایسی ہی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا،متعدد امریکی صدور نے روس پر پابندیاں سخت کی ہیں، جس کے نتیجے میں ماسکو نے بھارت، چین اور عالمی جنوبی ممالک کے ساتھ اقتصادی تعلقات کو بڑھایا ہے۔ جب روس نے 2022 میں یوکرین پر حملہ کیا، تو صدر جو بائیڈن نے کہا کہ امریکہ اپنے اتحادیوں کی قیادت کرے گا تاکہ روس کے خلاف ایک اقتصادی جنگ شروع کی جا سکے، جس سے ماسکو کی معیشت متاثر ہو اور کریملن کی جنگی مشین رک جائے۔خزانہ کے شعبے کا دعویٰ ہے کہ حالیہ پابندیاں ماسکو کی معیشت پر اثرانداز ہونے والی اقتصادی جنگ کا نتیجہ ہیں۔
مودی نے بھارتی فوج کی وردی پہن کر فوجی جوانوں کے ہمراہ منائی دیوالی
اکھنور ،بھارتی فوج کا تربیت یافتہ کتا”فینٹم”مقابلے میں ہلاک
بھارتی ایئر لائنز کو بم سے اڑانے کی دھمکیاں،ہیکرزکا وی پی این کا استعمال
ایک ہی دن میں انڈیا کے درجنوں مسافر طیاروں کو بم کی دھمکیاں موصول
امریکن ایئر لائنز پھر بحران کا شکار،ملازمین نوکریوں سے فارغ
کوکین سمگل کرنے کا جرم،امریکن ایئر لائن کے سابق مکینک کو سزا