ڈاکوؤں کے ہاتھوں قتل ہونے والی خاتون پروفیسر بیٹے کے سر پر سہرا سجا نہ دیکھ سکیں
ڈاکوؤں کے ہاتھوں قتل ہونے والی خاتون پروفیسر بیٹے کے سر پر سہرا سجا نہ دیکھ سکیں۔
کراچی ضلع وسطی میں ڈاکوؤں نے ریٹائرڈ خاتون پروفیسر نسرین نگہت کو قتل کر دیا جس سے نشرین نگہت کے گھر میں بیٹے کی شادی کی خوشی ماتم میں بدل گئی واردات21 اپریل شام ساڑھے چار بجے کے قریب ضلع وسطی کے علاقے غریب آباد انڈر پاس کے قریب پیش آئی۔ گلستان جوہر بلاک 8کی رہائشی 60سالہ ریٹائرڈ پروفیسر نسرین نگہت اپنے شوہر اور دو بیٹیوں کے ہمراہ اپنےاکلوتے بیٹے کی شادی کی تیاریوں کے لیے خریدرای کرنے بازار کے لئے نکلی تھیں اور غریب آباد انڈر پاس کے قریب گاڑی میں بیٹھے مارکیٹ سے بیٹے کی واپسی کے منتظر تھے کہ ڈاکوؤں نے گھیر لیا اور چھینا جھپٹی کی کوشش کی اور گولی چلادی گولی لگنے سے خاتون پروفیسر اور ان کے شوہر عرفان احمد دونوں ہی لہولہان ہوگئے، جنھیں فوری نجی اسپتال منتقل کیا گیا جہاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے خاتون پروفیسر نسرین نگہت دم توڑ گئیں جبکہ انکے شوہر کو طبی امداد دے کر فوری جان بچالی گئی جن کی حالت اب خطرے سے باہر ہےتفصیلات کے مطابق 25 مئی کو شادی میں شرکت کے لیے آنے والے مہمان تعزیت کرنے والوں کاحصہ بن گئے ، نسرین نگہت کی ڈاکوؤں کے ہاتھوں موت نے خوشیوں سے بھرے گھر کو ماتم کدہ میں تبدیل کر دیا۔
نسرین نگہت نے اپنے بیٹے کی دلہن کی لیے شادی کا لہنگا بھی خرید رکھا تھا جو اب الماری کی زینت بن کر رہ گیا جبکہ 25 مئی کو ہونے والی بیٹے کی شادی بھی ملتوی کردی گئی ہے۔ریٹائرڈ پروفیسر نسرین نگہت کے شوہر عرفان احمد خان نے میڈیا اور زرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میری بیوی دنیا سے چلی گئی میرے پاس غم بیان کرنے کے لیے الفاظ نہیں ہیں۔ جبکہ نسرین نگہت کے بیٹے محمد حسان خان کا کہنا تھا کہ سوچا نہیں تھا کہ عید پر ہماری ماں ہمارے ساتھ نہیں ہوں گی، میری شادی کی تیاریوں میں بہت خوش اور مصروف تھیں، دلہن کے لیے جوڑا اور میری شیروانی بھی خرید لی تھی کچھ خریداری باقی تھی لیکن ایسے موقع پر یہ واقعہ پورے خاندان کو سوگوار کرگیا ہے