تحریک انصاف کی جانب سے ملک گیر جلسوں کے اختتام پر پی ٹی آئی چیئرمین 25 مئی کو اسلام آباد مارچ کا اعلان کیا گیا ہے-
باغی ٹی وی : عمران خان کے مطابق نئےالیکشن کی تاریخ کےاعلان تک اس مارچ کے شرکا اسلام آباد میں ہی رہیں گے ادھروفاقی حکومت کی جانب سے ایسا کوئی عندیہ نہیں دیا گیا کہ جلد انتخابات کا اعلان کیا جائے گا۔ ایسی صورتحال میں تحریک انصاف کا مارچ ایک دھرنے کی شکل اختیار کر سکتا ہےیہ دھرنا کتنی دیر تک برقرار رہے گا؟ یہ کہنا قبل از وقت ہو گا –
اسی حوالے سے اہم سوال یہ ہے کہ کیا دھرنے کی طوالت کے لیے درکار معاشی وسائل تحریک انصاف کے پاس موجود ہیں اور یہ کہ دھرنا پر کتنا خرچ ہو سکتا ہے؟
برطانوی نشریاتی ادارے ” بی بی سی ” کی رپورٹ کے مطابق 2014 میں جب پی ٹی آئی دھرنے کے شرکا اسلام آباد پہنچے تھے تو ان کی تعداد 35 سے 40 ہزار کے درمیان تک تھی اُس وقت دھرنےمیں کھانے پینے کا بندوبست کرنے والے پی ٹی آئی رہنما خان بہادر ڈوگر کا کہنا ہے کہ ابتدائی دنوں میں صرف کھانے کا خرچہ 20 لاکھ روپے یومیہ تھا جبکہ دھرنے میں صرف ساؤنڈ سسٹم پر 14 کروڑ روپے خرچ ہوئے تھے۔
یہ دھرنا 126 دن جاری رہا تھا جس کا آغاز بھی ایک لانگ مارچ کی صورت میں لاہور سے 14 اگست کو ہوا اور 15 اگست اسلام آباد پہنچنے کے بعد 18 اگست کو عمران خان نے وفاقی دارالحکومت کے ریڈ زون میں داخل ہونے کا اعلان کیا تھا-
سپریم کورٹ بارسمیت ملک بھر کی بارکونسل حکومتی رویے کے خلاف میدان میں آگئیں
تاہم اب ہونےوالا اسلام آباد مارچ اگر دھرنےمیں تبدیل ہوتا ہےتواس کے اخراجات یقینی طور پر ماضی سےزیادہ ہوں گےمارچ کے انتظامات سنبھالنے والوں میں سے ایک رہنما کا کہنا ہے کہ اگر 50 ہزار لوگ جمع ہوگئے اور دھرنا پانچ روز تک جاری رہا تو صرف پڑاؤ ڈالنے کا خرچہ 20 کروڑ روپے تک ہوسکتا ہے جبکہ مارچ اور دھرنے کے لیے ابتدائی پانچ دن کے انتظامات میں محض ساؤنڈ سسٹم پر جو خرچہ آرہا ہے وہ یومیہ ایک کروڑ 73 لاکھ بنتا ہے۔
کسی بھی مارچ میں ہونے والے بہت سے خرچے ایسے ہیں جن پر عوام کی نظر کم ہی جاتی ہے ، جن میں جنریٹر ،جھنڈے ،لیبر ،ٹرانسپور ٹیشن ،انٹرنیٹ ڈیوائسز، ٹینٹ،کنٹینرز بھی شامل ہیں ٹرکوں پر ساؤنڈ سسٹم انسٹال ہوتا ہے اور ہر ٹرک پر لائٹس لگائی جاتی ہے اور ایک جنریٹر بھی موجود ہوتا ہے پی ٹی آئی کے اسلام آباد مارچ کے لیے لگ بھگ ایسے 122 ٹرک تیار کیے گئے ہیں اور ایک ٹرک کا خرچہ روزانہ کی بنیاد پر تقریباً 24 ہزار روپے بنتا ہے۔
واضح رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے مارچ لے کر ڈی چوک اسلام آباد پہنچنے کا اعلان کردیا ہے اپنے ویڈیو بیان میں عمران خان کا کہنا تھا کہ میں آج پختونخوا سے نکلوں گا اور کشمیر روڈ سے ہوتاہوا ڈی چوک پہنچوں گا جس طرح بھی ہو سب نے نکلنا ہے اور شہر دور ہیں تو شہروں میں نکلیں، ملک میں جگہ جگہ نکلیں ہمارا ایک ہی مقصد ہے جب تک حکومت تحلیل نہیں ہوتی اور الیکشن کی تاریخ کا اعلان نہیں کرتی تب تک ہماری تحریک جاری رہے گی۔