حکومت کے پاس قانون کی خلاف ورزی پر کاروائی کا اختیار ہے،چیف جسٹس

0
113
سندھ حکومت نے حلقہ بندی کیخلاف ایم کیو ایم کی درخواست کی مخالفت کر دی

سپریم کورٹ میں عمران خان کیخلاف توہین عدالت کی دراخواست پرسماعت ہوئی

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ پولیس اور حساس اداوں کی رپورٹس کا جائزہ لیا ہے ،عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے کہا کہ عمران خان کی ڈی چوک کال توہین عدالت ہے، 26 مئی کو صبح جناح ایونیو پر 6 بجے ریلی ختم کی گئی، عمران خان مختص جگہ سے گزر کر بلیو ایریا آئے اور ریلی ختم کی، مختص مقام ایچ نائن سے 4 کلومیٹر آگے آکرعمران خان نے ریلی ختم کی پولیس آئی ایس آئی اور آئی بی رپورٹس پر ہی سب اداروں کا انحصار ہے،

چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یقین دہانی عمران خان کی جانب سے وکلا نے دی تھی جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت میں کہا کہ بابر اعوان، فیصل چوہدری نے عمران خان کی طرف سے یقین دہانی کروائی تھی یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ سڑکیں بلاک ہوں گی نہ مختص مقام سے آگے جائیں گے ،سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے بیان سے لگتا ہے انہیں عدالتی حکم سے آگاہ کیا گیا عمران خان نے کہا سپریم کورٹ نے رکاوٹیں ہٹانے کا کہا ہے عمران خان کو کیا بتایا گیا اصل سوال یہ ہے عمران خان آکر عدالت کو واضح کر دیں کس نے کیا کہا تھا

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ نوٹس جاری کر کے عمران خان سمیت یقین دہانی کرانے والوں سے پوچھ لیتے ہیں ایسا کیوں کیا سول کنٹمٹ میں متعلقہ شخص کو شاید عدالت بلانا لازمی نہیں ہوتا، جب جوابات آجائیں گے تب تحریری طور پر عدالت کے پاس ریکارڈ ہوگا، جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ توہین عدالت کے قانون میں کیا ایسی کوئی شق ہے کہ پہلے جواب مانگیں پھر نوٹس جاری کیا جائے،توہین عدالت کے قانون میں یا نوٹس ہوتا ہے یا پھر کیس خارج ہوتا ہے،

توہین عدالت کی درخواست پر سپریم کورٹ نے عمران خان سے تحریری جواب طلب کر لیا عدالت نے وکیل بابر اعوان اور فیصل چوہدری سے بھی تحریری جواب طلب کر لی، سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ عمران خان اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کا جواب دیں ،عدالت نےعمران خان کو پولیس، آئی ایس آئی اور آئی بی کی رپورٹس فراہم کرنے کی ہدایت کر دی، عدالت نے وفاقی حکومت کی عمران خان کیخلاف عبوری حکم جاری کرنے کی استدعا مسترد کر دی،

جسٹس مظاہر نقوی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سول نوعیت کی توہین عدالت سوموٹو یا متاثرہ فریق کی درخواست پر ہی ممکن ہے، 26 مئی کے فیصلے میں لکھا ہے درخواست غیرموثر ہوچکی ہے، حکومتی درخواست میں جس رول کا حوالہ دیا گیا وہ نظرثانی سے متعلق ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت میں کہا کہ عمران خان نے دوبارہ لانگ مارچ کا اعلان کر دیا ہے، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیا آپ نے 26 مئی فیصلے میں جسٹس یحییٰ آفریدی کو اختلافی نوٹ نہیں پڑھا؟ حکومت کے پاس قانون کی خلاف ورزی پر کارروائی کا اختیار ہے، عدالت صرف چاہتی تھی کوئی ظالمانہ اقدام نہ کیا جائے،قانون کے مطابق احتجاج سب کا حق ہے، حفاظتی اقدامات کرنا حکومت کا کام ہے وہ کرے،

شوکت ترین ، تیمور جھگڑا ،محسن لغاری کی پاکستان کے خلاف سازش بے نقاب،آڈیو سامنے آ گئی

فوج اور قوم کے درمیان خلیج پیدا کرنا ملک دشمن قوتوں کا ایجنڈا ہے،پرویز الہیٰ

سپریم کورٹ نے دیا پی ٹی آئی کو جھٹکا،فواد چودھری کو بولنے سے بھی روک دیا

بیانیہ پٹ گیا، عمران خان کا پول کھلنے والا ہے ،آئی ایم ایف ڈیل، انجام کیا ہو گا؟

عمران خان معافی مانگنے جج زیبا چودھری کی عدالت پہنچ گئے

Leave a reply