وزیراعظم کو خط نہ لکھنے پر سابق وزیر اعظم عمران خان وزیرخزانہ پنجاب محسن لغاری سے ناراض ہیں.

آپ کو یاد ہوگا کہ دو روز قبل سابق وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین اور صوبائی وزرائے خزانہ کی ایک آڈیو لیک ہوئی تھی، جس میں شوکت ترین نے عمران خان کی ہدایت پر پنجاب کے وزیرخزانہ محسن لغاری کو وزیراعظم شہبازشریف کو آئی ایم ایف پروگرام پر خط لکھنے کو کہا تھا۔

تاہم اب وزیراعظم شہبازشریف کو خط نہ لکھنے کی پاداش میں وزیرخزانہ پنجاب محسن لغاری کو اپنی وزارت کا قربانی دینے پڑے گی، کیوں کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان صوبائی وزیر خزانہ سے ناراض ہوگئے ہیں۔ پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کو خط نہ لکھنے پر عمران خان محسن لغاری سے ناراض ہیں، کیوں کہ محسن لغاری کی طرف سے خط نہ لکھنے پر پارٹی کو شرمندگی اٹھانا پڑی تھی.

ذرائع کے مطابق محسن لغاری کے خط نہ لکھنے کے بعد پنجاب میں وزیرخزانہ کی تبدیلی کے امکانات بڑھ گئے ہیں، اور محسن لغاری کی جگہ ہاشم جواں بخت کو دوبارہ وزیرخزانہ بنائے جانے کاامکان ہے۔ ہاشم جواں بخت کوان کے بھائی خسرو بختیار کی وجہ سے وزارتِ خزانہ نہیں دی گئی تھی، تاہم اب وزارتِ خزانہ کے حصول کے لئے ہاشم جواں بخت نے عمران خان سے رابطے تیز کردی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں پنجاب کی اقتصادی صورتحال پراجلاس میں بھی وزیرخزانہ محسن لغاری کو نہیں بلایا گیا تھا، اور اجلاس میں محکمہ خزانہ کے حوالے سے ہاشم جواں بخت نے شرکت کی تھی۔ ذرائع کے مطابق آئندہ دو روز میں وزیرخزانہ کی تبدیلی کرنے یا نہ کرنے کے حوالے سے اہم فیصلہ ہوجائے گا۔

شوکت ترین کی وزیرخزانہ پنجاب سے ٹیلیفونک گفتگولیک

29 اگست کو سابق وزیرخزانہ شوکت ترین نے پنجاب کے وزیرخزانہ کو آئی ایم ایف سے وعدے پورے نہ کرنے پراکسایا، جس کی مبینہ آڈیو بھی سامنے آئی تھی۔ مبینہ ٹیلفونک گفتگو میں سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ یہ جو آئی ایم ایف کو 750 ارب کی کمٹمنٹ دی ہے آپ سب نے سائن کیا ہے، حکومت پردباؤ ڈالنے کیلئے آئی ایم ایف سے کہا جائے کہ آپ سے کمٹمنٹ سیلاب سے پہلے کی تھی، اب ہم سیلاب متاثرین پر پیسے خرچ کررہے ہیں، اس لئے ہماری لئے مشکلات ہوسکتی ہے۔

شوکت ترین نے صوبائی وزیرخزانہ کو زور دیتے ہوئے کہا کہ آپ نے اب آئی ایم ایف کو لکھنا ہے کہ اب ہم یہ کمٹمنٹ پوری نہیں کر پائیں گے، بس یہی لکھنا ہے آپ نے اور کچھ نہیں کرنا۔ صوبائی وزیرخزانہ محسن لغاری نے شوکت ترین سے دریافت بھی کیا کہ کیا اس سے ریاست کومشکل نہیں ہوگی۔

جس پر شوکت ترین نے پارٹی مفاد کو ترجیح دیتے ہوئے کہا کہ حکومت ہمارے چئیرمین سے کس طرح ٹریٹ کررہی ہے، یہ تو نہیں ہوسکتا کہ وہ ہم پر کیسز کرتے رہیں، بلیک میل کرتے رہیں اور ہم ان کی مدد کرتے رہیں گے۔

Shares: