امریکی صدر نے ٹرمپ دور میں ایران پر عائد پابندیاں ہٹانا شروع کر دیں-

باغی ٹی وی : بین الاقوامی خبررساں ادارے "الجزیرہ” کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے جمعہ کے روز ایران کے جوہری پروگرام پر عائد پابندیاں ہٹانا دوبارہ شروع کر دیں۔ انہیں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے 2020 میں نافذ کیا تھا۔

ڈرون حملوں کے بعد سعودی عرب ،یواے ای کو ہتھیاروں کی فروخت کی منظوری

امریکی محکمہ خارجہ کے ایک سینیئر اہلکار نے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ نے جمعہ کو ایران کی پابندیوں سے استثنیٰ کو بحال کر دیا ہے کیونکہ امریکا اور ایران کے درمیان 2015 کے جوہری معاہدے میں واپسی پر بالواسطہ بات چیت آخری مرحلے میں داخل ہو گئی ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ نے مئی 2020 میں اس چھوٹ کو منسوخ کر دیا تھا جس میں روسی، چینی اور یورپی کمپنیوں کو ایرانی جوہری مقامات پر عدم پھیلاؤ کی کارروائیاں کرنے کی اجازت دی-

غیر ملکیوں کے انخلاء کیلئے طالبان اورقطرکے درمیان معاہدہ طے

محکمہ خارجہ کے ایک اہلکار نے کہا کہ یہ چھوٹ ان تکنیکی بات چیت کی اجازت دینے کے لیے ضروری تھی جو مذاکرات کے لیے ضروری ہے اس کا مقصد معاہدے پر واپس جانا ہے جسے باضابطہ طور پر مشترکہ جامع پلان آف ایکشن کہا جاتا ہے۔

تاہم اہلکار نے کہا کہ استثنیٰ کو بحال کرنا اس بات کا اشارہ نہیں ہے کہ واشنگٹن معاہدے پر واپسی کے لیے سمجھوتہ کرنے کے قریب ہے پابندیوں سے اس چھوٹ کے بغیر تیسرے فریق کے ساتھ ذخیرے کو ٹھکانے لگانے اور عدم پھیلاؤ سے متعلق دیگر سرگرمیوں پر تفصیلی تکنیکی بات چیت کرنا ممکن نہیں ہے۔

دنیا میں 6.4 ارب ڈالرکی سرمایہ کاری کرنے کا اعلان

اس استثنیٰ میں اراک میں ایران کے بھاری پانی کے تحقیقی ری ایکٹر کی تبدیلی، تہران کے تحقیقی ری ایکٹر کو افزودہ یورینیم کی فراہمی اور صرف شدہ ایندھن کی بیرون ملک منتقلی شامل ہے ٹرمپ کے 2018 میں جوہری معاہدے سے دستبردار ہونے اور دوبارہ سخت پابندیاں عائد کرنے کے بعد ایران نے بتدریج معاہدے میں طے کی گئی جوہری پابندیوں کی خلاف ورزی شروع کر دی۔

پاکستان ہمارا اسٹریٹجک پارٹنرہے،پاک چین قربت کے حوالے سے سوال پر امریکا کا جواب

Shares: