پیسے پکڑ کر ججز کو گالیاں اور ان کے خلاف پراپیگنڈہ کیا جاتا ہے،چیف جسٹس

کیا وزارت داخلہ وزیر اعظم آفس سے بھی زیادہ طاقتور ہے،چیف جسٹس کا اٹارنی جنرل سے مکالمہ
0
225
cj qazi

سپریم کورٹ، مارگلہ ہلز نیشنل پارک اور چئیرمن وائلڈ لائف بورڈ سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی

چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نےسیکرٹری کابینہ کامران علی افضل پر شدید برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ کیوں نہ آپ پر فرد جرم عائد کریں، سچ بتائیں چئیرمن وائلڈ لائف بورڈ کے نوٹی فیکیشن کے پیچھے کون ہے؟ کس کے کہنے پر نوٹی فیکیشن جاری ہوا، سیکرٹری کابینہ نے کہا کہ میرے علم میں نہیں،چئیرمن وائلڈ لائف کی تبدیلی کے احکامات وزیر اعظم نے جاری کئے،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ سیکرٹری کابینہ نے الزام وزیر اعظم پر لگا دیا ہے، سیکرٹری کابینہ نے بھائی کو بچانے کیلئے الزام وزیر اعظم پر عائد کردیا ہے،سیکرٹری کابینہ نے وزیر اعظم کو بس کے نیچے دھکا دیدیا ہے، مارگلہ ہلز سے متعلق حکم کے بعد سپریم کورٹ کیخلاف پروپیگنڈہ شروع ہوگیا، فریقین کی رضامندی سے حکم جاری ہوا پھر پروپیگنڈہ کون کر رہا ہے، آپ کے بھائی لقمان علی افضل کدھر ہیں، سیکرٹری کابینہ نے کہا کہ نہیں معلوم وہ کدھر ہیں،

2018 میں بھی مارگلہ ہلز کا کیس چلا،لوگوں کے لمبے ہاتھوں کی وجہ سے پھر یہ کیس دبا دیا گیا،چیف جسٹس
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیی نے کہا کہ پروپیگنڈہ وار سپریم کورٹ کیخلاف کیوں چل رہی ہے، اسلام آباد میں کئی جگہوں پر ہاوسنگ سوسائٹی کےاشتہارات لگے ہیں،وکیل نجی ہاؤسنگ نے کہا کہ ہماری سوسائٹی خیبر پختونخوا میں ہے،ہماری سوسائٹی کے درجنوں اشتہارات اسلام آباد میں لگے ہیں، سی ڈی اے کے افسر نے رابطہ کرکے سوسائٹی کے مالک سے سپانسر مانگا،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ سی ڈی اے کے کس افسر نے رابطہ کیا،وکیل نے کہا کہ یہ مجھے نہیں معلوم ،چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰیٰ نے کہا کہ مارگلہ ہلز میں آپ سوسائیٹی کیسے بنا رہے ہیں،وکیل نے کہا کہ میرے موکل کی اپنی ملکیتی اراضی ہے اس پر منصوبہ شروع کیا،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ملکیتی دستاویزات کدھر ہے،وکیل نے کہا کہ ملکیتی دستاویزات میرے موکل کے پاس ہے،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ شاہ صاحب اپنے موکل کو بلالیں،2018 میں بھی مارگلہ ہلز کا کیس چلا،لوگوں کے لمبے ہاتھوں کی وجہ سے پھر یہ کیس دبا دیا گیا،مارگلہ ہلز کے معاملہ پر وزارت داخلہ وزارت کابینہ وزارت موسمیاتی تبدیلی اور سی ڈی اے ملوث ہیں،

آپ کے موکل نے اپنے ایڈریس میں جی ایچ کیو کیوں لکھا،تاثر دے رہا کہ ہاوسنگ منصوبہ فوج کا ہے،چیف جسٹس
وکیل شاہ خاور نے کہا کہ میرا موکل ڈیڑھ گھنٹے میں سپریم کورٹ میں پہنچ جائینگے،میرا موکل صوابی سے نکل آیا ہے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ کے موکل کا نام کیا ہے، وکیل نے کہا کہ میرے موکل کا نام صدیق انور ہے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ موکل کا پورا نام بتائیں، وکیل نے کہا کہ موکل کا پورا نام کیپٹن صدیق انور ہے،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ کیا آپ کے موکل کو بھی توہین عدالت کو نوٹس جاری کریں،آپ کے موکل نے اپنے ایڈریس میں جی ایچ کیو کیوں لکھا،آپ کے موکل نے نام کیساتھ ریٹائرڈ بھی نہیں لکھا،کیا آپ کا موکل تاثر دے رہا ہے کہ ہاوسنگ منصوبہ فوج کا ہے،اس ملک میں ہر ایک کا اپنا ایجنڈا ہے،ساری حکومت آج عدالت میں کھڑی ہے لیکن معلوم کچھ نہیں، اٹارنی جنرل نے کہا کہ نیشنل پارک کو مجموعی طور پر بچانا ہے، خوبصورتی ساری مارگلہ ہلز کی ہے،

ملک اب لینڈ مافیا کے حوالے ہے، چیف جسٹس
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ملک اب لینڈ مافیا کے حوالے ہے، سپریم کورٹ پر سب سے پہلے ہم نے انگلی اٹھائی،10,10 سال سے خلاف قانون بیٹھنے والوں کو واپس بھیجا، ڈیپوٹیشن والوں کو واپس کرنے پر بھی شور مچا،کہا گیا کہ چیف جسٹس نے یہ کردیا وہ کردیا،ذاتی حملہ کرا لو، گالی گلوچ کرا لو بس،میں آزادی اظہار رائے ہر یقین رکھتا ہوں،آج تک کسی کے خلاف کارروائی نہیں کی،سیکریٹری کابینہ نے سچ نہ بولا تو نتائج بھگتیں گے، زندگی میں کبھی ایک پلاٹ نہیں لیا جو خریدا اپنی کمائی سے خریدا،ایک کیمرہ پکڑو اور ہوگیا یوٹیوب چینل شروع،ہر بندہ یہاں ایک ایجنڈے پر چل رہا ہے،چیف جسٹس کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دینی ہوں تو آزادی اظہار رائے آجاتی ہے،ہمارے پاس کوئی میڈیا ٹیم نہیں جو دفاع کر سکے،

عوام کے190ملین پاؤنڈزکسی اورکو دے دیئے گئے،ایک توچوری پھرحکومت بھی اس چوری پرپردہ ڈال دیتی ہے،چیف جسٹس
چیف جسٹس قاضی فائزعیسی کی طر ف سے 190 ملین پاؤنڈزکیس کا تذکرہ بھی کیا گیا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ عوام کے190ملین پاؤنڈزکسی اورکو دے دیئے گئے،ایک توچوری کروپھرحکومت بھی اس چوری پرپردہ ڈال دیتی ہے،ان 190 ملین پاؤنڈزوالوں سے کوئی کیوں نہیں پوچھتا،اس وقت کی حکومت نےبرطانیہ سے ملنے والے پیسے طاقتورشخص کو دے دیئے،برطانوی حکومت نےپیسے واپس بھجوائے مگراسی چوری کرنے والے شخص کوواپس کردیئے گئے،شکرہے کہ بیرون ممالک کی ایسی ایجنسیاں ہیں جوفعال ہیں،ججزکوگالیاں دینے کیلئے کرایہ کے بندے رکھ لیتے ہیں،اگرہمت ہے توہمارے سامنے آکربولیں ہم جواب دیں گے

پلاننگ اور ہاؤسنگ کا وزارت داخلہ سے کیا تعلق ہے،ایسا ہی ہے توپارلیمنٹ بند کر دیں، چیف جسٹس
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ وائلڈ لائف بورڈ کو وزاردت داخلہ کے ماتحت کیوں کیا گیا،اٹارنی جنرل نے کہا کہ وزارت داخلہ کی جانب سے وزیر اعظم ہاؤس کو درخواست آئی کہ وائلڈ لائف بورڈ کو وزارت داخلہ کے ماتحت کردیں،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ یہ تصوراتی بات لگتی ہے وزارت ہاؤسنگ سی ڈی اے کے ماتحت ہے یہ بات سمجھ بھی آتی ہے،پلاننگ اور ہاؤسنگ کا وزارت داخلہ سے کیا تعلق ہے،ہم تو کہہ رہے ہیں سی ڈی اے کو بھی وزارت داخلہ سے نکال دیں،اگر ایسی بات ہے تو وزارت تعلیم کو وزارت ریلویز میں ڈال دیں،کیوں نہ وزارت داخلہ کو نوٹس کریں سارا گند ہی ختم ہو جائے گا،پارلیمان کس لیے ہوتا ہے پارلیمان میں ایسے موضوعات پر بحث کیوں نہیں ہوتی،اگر ایسا ہے تو پارلیمنٹ کو بند کردیں ،اٹارنی جنرل نے کہا کہ یہ معاملہ پارلیمنٹ کا نہیں آرٹیکل 99 کے تحت رولز آف بزنس بنتے ہیں جس سے معاملات چلائے جاتے ہیں،

جرمنی ،فرانس،امریکہ،بھارت سمیت کہیں بھی ایسا نہیں ہوتا جیسا پاکستان میں ہو رہا ،چیف جسٹس
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ وزیراعظم پارلیمنٹ میں کھڑے ہو کر بات تو کر سکتے ہیں،کوئی طاقتور آیا ہو گا اور اس نے کہا ہو گا سی ڈی اے کو میری وزارت داخلہ کے ماتحت کردیں پلاٹس وغیرہ کے بھی معاملات ہوتے ہیں، ،جسٹس نعیم اختر افغان نے چیئرمین سی ڈی اے سے استفسار کیا کہ آپ کی کیا رائے ہے،کیا سی ڈی اے کو وزارت داخلہ کے ماتحت رہنا چاہیے،چیئرمین سی ڈی اے نے کہا کہ سی ڈی اے کو وزارت داخلہ سے عملدرآمد کرنے کیلئےپاور مل جاتی ہے،پولیس اور انتظامیہ بھی وزارت داخلہ کے ماتحت ہے،چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے چیئرمین سی ڈی اے سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ کی طبعیت ٹھیک ہے،آپ اتنے اہل نہیں ہیں کہ اپنے فیصلوں پر عملدرآمد کروا سکیں ،اگر ایسی بات ہے تو ایف بی آر کو بھی وزارت داخلہ کے ماتحت کردیں،پھر ٹیکس نہ دینے والوں کو پولیس پکڑ لے گی،جرمنی ،فرانس،امریکہ،بھارت سمیت کہیں بھی ایسا نہیں ہوتا جیسا پاکستان میں ہو رہا ہے،اٹارنی جنرل نے کہا کہ رولز آف بزنس کے تحت فیڈرل گورنمنٹ ڈویژنز کو وقت کے ساتھ ساتھ تبدیل کرتی رہتی ہے،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کیا وزارت داخلہ وزیر اعظم آفس سے بھی زیادہ طاقتور ہے،

سیکرٹری کابینہ نے وزیر اعظم پر الزام لگایا، بیان واپس نہ لیا یا بات سچ نہ ہوئی تو نتائج بھگتنا ہونگے،چیف جسٹس
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ سیکرٹری کابینہ نے وزیر اعظم پر الزام لگایا،سیکرٹری کابینہ نے بیان واپس نہ لیا یا بات سچ نہ ہوئی تو نتائج بھگتنا ہونگے،طاقتور شخصیات نے اپنی مرضی سے کام کروائے،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ اسلام آباد کی سب سے قیمتی جگہ کونسی ہے،اٹارنی جنرل نے کہا کہ قیمتی جگہ شاید ون کانسٹیٹیوشن ایونیو ہوگی،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ بلڈنگ کی بات نہیں کر رہے جگہ کا پوچھ رہا ہوں،اسلام آباد میں سب سے مہنگی جگہ ای سیکٹر ہے،آپکو پتا ہے ای سیکٹر کس نے بنوایا تھا،اٹارنی جنرل نے کہا کہ مجھے اس بارے علم نہیں،وکیل عمر گیلانی نے کہا کہ اسلام آباد کا ای سیکٹر ضیا الحق کے دور میں بنوایا گیا،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ جی بالکل ضیا الحق کے حکم پر ای سیکٹر بنایا گیا، مارگلہ ہلز کے سامنے ہونے کی وجہ سے ای سیکٹر سب سے مہنگا ہے،چاوپر سے حکم آیا ضیا الحق کا تو کسی نے آگے سے اعتراض نہیں کیا ہوگا،

لقمان افضل عدالت نہیں آئے؟ کسی یوٹیوب کو انٹرویو دے رہے ہوں گے،چیف جسٹس
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ہم نے مارگلہ میں کمرشل سرگرمیاں روکنے کا کہا نوٹیفکیشن نکلنے لگے، یہاں کہا جاتا ہے مارگلہ میں پودے لگا رہے ہیں،کوئی آدھے دماغ والا آدمی بھی ایسی بات نہیں بولے گا، جنگل میں پودوں کی افزائش خود ہوا کرتی ہے، چیف جسٹس نےضیا دور میں پولن کا باعث بننے والے درختوں کی شجرکاری کا بھی حوالہ دیا اور کہا کہ چار دہائی پہلے ایک صاحب آئے اور پیپر میلبری لگاتے رہے، کسی ایکسپرٹ سے پوچھا بھی نہیں کیا ہو گا،مونال کے مالک نے سپریم کورٹ کیخلاف پراپیگنڈا شروع کر دیا، کہتے ہیں ملازمین بے روزگار ہو جائیں گے،اپنے کسی اور ریستوران میں انہیں ملازمت دے دیں،لقمان افضل عدالت نہیں آئے؟ کسی یوٹیوب کو انٹرویو دے رہے ہوں گے،

سات ہزار کی تنخواہ پر آپ نے 35 کروڑ کی زمین کیسے خریدی؟چیف جسٹس کا پائن سٹی کے مالک سے استفسار
ڈی جی گلیات اور پائن سٹی کے مالک کیپٹن رصدیق انور پیش ہو گئے ، ڈی جی گلیات نے عدالت میں کہا کہ ہم نے پائن سٹی کوتعمیرات سے روکا یہ اسٹے لے آئے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے صدیق انور سے استفسار کیا کہ آپ وہاں کیاں بنانا چاہتے ہیں؟ کیپٹن ر صدیق انور نے کہا کہ مجھے معاف کر دیں میں کچھ نہیں بناؤں گا،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ کیا اب بھی فوج میں ہیں؟ نام کیساتھ ریٹائرڈ کیوں نہیں لکھا؟ کیپٹن ر صدیق انور نے کہا کہ میں 1999 میں ریٹائرڈ ہو گیا تھا،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ پائن سٹی کے ساتھ آپکا ایڈریس جی ایچ کیو کا کیوں ہے؟ کیپٹن ر صدیق انور نے کہا کہ جب یہ رجسٹرڈ کروایا تب ایڈریس یہی تھا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ کیا آپ سروس میں ہوتے ہوئے بزنس کر سکتے تھے؟جب آپ ریٹائرڈ ہوئے آپ کی تنخواہ کیا تھی؟ کیپٹن ر صدیق انور نے کہا کہ اس وقت کم تنخواہیں تھیں میری سات ہزار روپے تھی، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ سات ہزار کی تنخواہ پر آپ نے 35 کروڑ کی زمین کیسے خریدی؟ کیپٹن ر صدیق انور نے کہا کہ میں نے گاؤں کی زمین بیچی تھی، میں نے پھر یہ زمین نواب آف خان پور سے خریدی، مارگلہ پہاڑ بھی نواب آف خان پور کے تھے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ کیایہ اللہ کے نہیں؟ کیپٹن ر صدیق انور نے کہاکہ اللہ نے ہی انہیں دیئے تھے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ فوجی ہیں کس طرح کی بات کر رہے ہیں؟آپ مارگلہ کو تباہ کر رہے ہیں، کیپٹن ر صدیق انور نے کہا کہ میں تو مارگلہ کو بنا رہا ہوں، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ بنا قدرت نے دیا ہے آپ اسے چھوڑ دیں، کیپٹن ر صدیق انور نے کہا کہ چھوڑ دیتا ہوں، میں صرف نیچر ایڈونچر پارک بنانا چاہتا تھا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ پائن سٹی نام سے تو لگتا ہے یہ رہائشی منصوبہ ہے، کیپٹن ر صدیق انور نے کہا کہ میں نے اس نام سے نقصان اٹھایا ہے سوچتا ہوں نام بدل دوں، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ نام نہیں کام ہی بدل دیں، یہاں تعمیرات نہیں ہو سکتیں، کیپٹن ر صدیق انور نے کہا کہ میں نے وہاں نئے درخت بھی لگائے ہیں، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ وہ آپ کا صدقہ جاریہ رہے گا ثواب آپ کو ملے گا،نیشنل پارک میں تعمیرات نہیں ہو سکتیں ہمارا فیصلہ ہے، کیپٹن ر صدیق انور نے کہا کہ میں نیشنل پارک میں نہیں ہوں یہ میری ملکیتی زمین ہے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ ملکیت رکھیں مگر اس پر تعمیرات نہیں کر سکتے، خاور شاہ ایڈوکیٹ نے کہا کہ اپنی زمین پر قانونی کاروبار ہو سکتا ہے،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ کا اپنا پلاٹ بھی ہو سی ڈی اے باونڈری وال کے اندر ایک حد تک آپ کو تعمیرات نہیں کرنے دیتا،

محسن نقوی کو بڑا جھٹکا،وائلڈ لائف کوموسمیاتی تبدیلی سے وزارت داخلہ کے سپرد کرنے کا نوٹیفکیشن واپس
سپریم کورٹ نے سیکرٹری کابینہ اور سیکرٹری موسمیاتی تبدیلی کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی ختم کردی، اٹارنی جنرل کو تحریری جواب جمع کرانے کی ہدایت کر دی حکومت نے وائلڈ لائف منیجمنٹ بورڈ کو موسمیاتی تبدیلی کی وزارت سے وزارت داخلہ کے سپرد کرنے کا نوٹیفکیشن واپس لے لیا،عدالت نے کہا کہ مونال ریسٹورنٹ کے مالک لقمان علی افضل نے سپریم کورٹ کیخلاف مہم چلائی کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے ذریعے ملازمین بے روزگار ہو گئے، بادی النظر میں لقمان علی افضل کا عدلیہ مخالف مہم چلانا توہین عدالت ہے، لقمان علی افضل کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کر دیا گیا،

مونال کے مالک لقمان علی افضل کو توہین عدالت کا نوٹس جاری

سپریم کورٹ، مونال ریسٹورینٹ توہین عدالت کیس میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے اہم ریمارکس سامنے آئے ہیں،سپریم کورٹ کے مقدمات کو کور کرنے والی خاتون صحافی مریم نواز خان نے ایکس پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ریمارکس پوسٹ کئے ہیں،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ 190 ملین پاونڈز عوام کا چوری ہو جائے کوئی خبر نہیں چلتی مگر پیسے پکڑ کر ججز کو گالیاں دینے اور ان کے خلاف پراپیگنڈہ کیا جاتا ہے،

موبائل پکڑو اور ہو گیا یوٹیوب چینل شروع،ہمارے پاس کوئی میڈیا ٹیم نہیں ہے جو ہمارا دفاع کر سکے،چیف جسٹس
چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے مونال ریسٹورنٹ توہین عدالت کیس میں 190 ملین پاونڈز اور ملک ریاض کا نام لیے بغیر تذکرہ کیا،چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا 190 ملین پاونڈ حکومت اسی شخص کو دے دے جس نے لوٹے تو کوئی خبر نہیں چلتی لیکن پیسے دے کر اخبارات خرید کر پراپیگنڈہ کیا جا رہا ہے، آج کل بس موبائل پکڑو اور ہو گیا یوٹیوب چینل شروع،ہمارے پاس کوئی میڈیا ٹیم نہیں ہے جو ہمارا دفاع کر سکے ، دس دس سال سے بیٹھے ڈیپوٹیشن پر ملازمین کو واپس بھیجا تو یہ دو نمبر کے لوگ کہتے ہیں چیف جسٹس نے پتا نہیں کیا کر دیا ،

چیف جسٹس کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دینی ہوں تو آزادی اظہار رائے آجاتی ہے،چیف جسٹس
مونال ریسٹورنٹ توہین عدالت کیس میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہاایک کیمرہ پکڑو اور ہوگیا یوٹیوب چینل شروع،ہر بندہ یہاں ایک ایجنڈے پر چل رہا ہے،چیف جسٹس کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دینی ہوں تو آزادی اظہار رائے آجاتی ہے،زندگی میں کبھی ایک پلاٹ نہیں لیا جو خریدا اپنی کمائی سے خریدا،

واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے حکم پر اسلام آباد میں مارگلہ کی پہاڑیوں پر واقع ہوٹل مونال 11 ستمبر 2024 کو بند ہونے جا رہا ہے، ہوٹل انتظامیہ نے باقاعدہ اعلان کر دیا،مونال انتظامیہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ہم 11 ستمبر 2024 سے مونال کو بند کر رہے ہیں،سپریم کورٹ کے حکم پر مونال کو بند کیا جا رہا ہے،مونال انتظامیہ نے ریسٹورنٹ کوبند کرنے کا اعلان کرتے ہوئے اپنے تمام چاہنے والوں کا شکریہ ادا کیا ہے،مونال انتظامیہ کا کہنا تھا کہ آپ کے اعتماد کے لیے اور ہمیں اپنی بہترین صلاحیتوں کے مطابق آپ کی خدمت کرنے کا موقع فراہم کرنے، ہمیں پہچان، تعریف اور آپ کے دل میں جگہ دینے کے لیے آپ کا بہت شکریہ،2006 کے بعد سے مونال کے لیے پاکستان اور اس کے خوبصورت لوگوں کی ایک مثبت انداز میں خدمت اور نمائش کرنا بے حد خوشی کی بات ہے، یہ سفر ہم سے وابستہ ٹیم کے لیے کامیابی کی کہانیوں اور جذبات سے بھرا ہوا تھا لیکن اب الوداع کہنے کا وقت ہے، جوکہ واقعی بہت مشکل ہے۔

مونال ریسٹورینٹ سیل کرنے کا اسلام آباد ہائیکورٹ کا حکم معطل

مونال ریسٹورنٹ کو کھولنے کی استدعا سپریم کورٹ نے کی مسترد

مونال ریسٹورنٹ کو سیل کھولنے کی استدعا پر سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ

مونال کی بندش کیخلاف انٹراکورٹ اپیل،کیا پھر دارالحکومت کو پنجاب کے حوالے کر دیں؟ عدالت

مارگلہ کے پہاڑوں پر قبضہ،درختوں کی کٹائی جاری ،ادارے بنے خاموش تماشائی

سپریم کورٹ کا مارگلہ ہلز میں مونال ریسٹورنٹ کے حوالہ سے بڑا حکم

مارگلہ ہلز ، درختوں کی غیرقانونی کٹائی ،وزارت موسمیاتی تبدیلی کا بھی ایکشن

مارگلہ ہلز،درختوں کی کٹائی پرتحقیقاتی کمیٹی قائم،پاک فوج بھی کمیٹی کا حصہ

Leave a reply