کیا آپکی آٹھ سالہ بیٹی جنسی تعلقات قائم کرتی ہے؟ پنجاب کے سرکاری سکولوں میں والدین سے سوال

کیا آپکی آٹھ سالہ بیٹی جنسی تعلقات قائم کرتی ہے؟ پنجاب کے سرکاری سکولوں میں والدین سے سوال
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پنجاب میں بزدار سرکار کا ایسا کارنامہ سامنے آیا کہ والدین نے سر پکڑ لئے

پنجاب کے سرکاری سکولوں میں طلبا کی صحت کے حوالہ سے ایک پرفارما دیا جا رہا ہے جس میں مختلف چیزیں پوچھی گئی ہیں اور کہا گیا ہے کہ یہ پرفارما کسی ڈاکٹر سے فل کروا کر سکول میں جمع کروائیں، ساتھ ہی طلبا کو دھمکی بھی دی گئی کہ اگر یہ فارم فل نہ کروایا گیا تو طلبا کو سکول سے نکالا بھی جا سکتا ہے،اور اس کلاس کی ٹیچر کے خلاف بھی کاروائی ہو سکتی ہے اگر فارم جمع نہ ہوئے تو

پنجاب حکومت کی جانب سے فارم لاہور کے سرکاری سکولوں میں دیا گیا ہے، لاہور کے علاقے راجگڑھ میں قائم لڑکیوں کے سرکاری سکول گورنمنٹ گرلز ملی دارالاطفال ہائی سکول میں زیر تعلیم طالبات جن کی عمریں پانچ سے 15 برس کے درمیان ہوں گی سب کو یہ فارم لازمی طور پر فل کر کے جمع کروانے کے لئے کہا گیا اور اساتذہ کی جانب سے مجبور کیا گیا کہ اس فارم کو ہر صورت جمع کروایا جائے،

یہ پرفارما جسے general health profile for public school students /Teachers کا نام دیا گیا ہے ، یہ پرفارما ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹی لاہور کی طرف سے سکول سربراہان کو دیا گیا اس پرفارمے میں جو مختلف حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے اس کے پارٹ اے میں کسی بھی طالب علم یا استاد کا بائیوڈاٹا پوچھا گیا ہے جبکہ اس پرفارمے کے پارٹ بی میں کسی بھی طالب علم یا استاد کی بنیادی صحت کے اہم پہلووں سے متعلق سوالات کیئے گئے ہیں‌، لاہورڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹی کی طرف سے اس پرفارمے کے پارٹ سی میں کسی بھی استاد یا طالب علم کی مکمل جسمانی صحت کے بارے میں‌سوال کیے گئے جبکہ پارٹ ڈی میں‌ کسی بھی استاد اورطالب علم کی ذہنی اورنفسیاتی کیفیت کا جائزہ مانگا گیا ہے

کرونا پھیلاؤ روکنے کے لئے این سی او سی کا عوام سے مدد لینے کا فیصلہ

کرونا وائرس ، معاون خصوصی برائے صحت نے ہسپتال سربراہان کو دیں اہم ہدایات

کرونا وائرس لاہور میں پھیلنے کا خدشہ، انتظامیہ نے بڑا قدم اٹھا لیا

تعلیمی ادارے بند، امتحانات کب ہوں گے؟ وفاقی وزیر تعلیم نے بتا دیا

تعلیمی ادارے کب سے کھلیں گے؟ وفاقی وزیر تعلیم کا بڑا اعلان سامنے آ گیا

اس پرفارمے کے حصہ دوم میں مکمل ذہنی صلاحیتوں کے متعلق پوچھا گیا ہے ، جہاں کالم نمبر 6 میں پوچھا گیا ہے کہ کبھی کوئی چوری کرنے کی غلطی ہوئی ہو یا سکول میں دیر سے آنا عادت بن گیا ہو اسی کالم میں آخرمیں لکھا ہے کہ جنسی سرگرمی بھی سرزد ہوئی یا نہیں

پانچ سے دس سال کی بچی سے جنسی سرگرمی سرزد ہو گی یا نہیں؟ یہ ایک الگ بحث ہے ، یہاں پر سوال یہ ہے کہ ایسا فارم کیوں بنایا گیا جس میں بچوں کے والدین سے ایسا سوال کیا گیا جس سے والدین کو ذہنی اذیت ہوئی، وہیں دوسری جانب آیا کیا طالبات کو اس جانب راغب کیا جا رہا ہے ،کہیں اس وجہ سے تو یہ سوال نہیں پوچھا گیا

باغی ٹی وی نے اس ایشو پر سکول کی پرنسپل سے رابطہ کیا ،سکول کی پرنسپل ڈاکٹر شوکت حیات کا کہنا تھا کہ ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے ہمیں یہ ہدایات آئی ہیں کہ محکمہ صحت نے کہا ہے کہ اس فارم کو فل کروائیں، ہیلتھ پرفارما مکمل کروائیں،بچوں کو کوئی ایسی بیماری نہ ہو تا کہ ٹیچر کو بھی آسانی ہو، اور سٹنگ منصوبہ بنایا جا سکے

پرنسپل ڈاکٹر شوکت حیات نے باغی ٹی وی سے گفتگو میں انکشاف کیا کہ یہی پرفامر کالج اور یونیورسٹی لیول پر بنایا گیا ہے اور دیا گیا ہے اور پرائمری و ہائی سکولز میں بھی یہی دیا گیا ہے، پرنسپل کا کہنا تھا کہ سیکسول ایکٹوٹیز کا فارم بچیوں کو فل نہیں کروانا( تاہم طالبات کو یہ نہیں بتایا گیا کہ اس کو فل نہ کریں بلکہ مکمل فارم فل کرنے کی ہدایت کی گئی تھی اور مذکورہ فارم سکول میں جمع ہو چکے ہیں) ، پرنسپل کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں سختی سے آرڈر تھا کہ اسکو فل کروائیں،

بعد ازاں باغی ٹی وی نے سیکرٹری سکول پنجاب سے رابطہ کیا ، سیکرٹری سکول پنجاب پرویز اختر نے اس بات کی تصدیق کی کہ سرکاری تعلیمی ادارون میں بھجوائے گئے پرفارما میں یہ الفاظ درج ہیں اور واقعی میں طالبات سے "سیکسول ایکٹوٹیز بارے پوچھا گیا ہے، سیکرٹری سکول پنجاب نے اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ فارم میں نے دیکھا تھا لیکن اس کو پڑھ نہیں سکا، اور اسی حالت میں سکولوں کو بھیج دیا گیا

پرویز اختر کا کہنا تھا کہ یہ واقعی بہت بڑی غلطی ہے جس کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا پاکستان جیسے اسلامی ملک میں‌ایسے سوالات کی گجائش نہیں ، میں‌ اس پرفارمے کوڈیزائن کرنے والوں سے اس بارے میں ‌ضرور پوچھوں گا کہ انہوں نے بغیردیکھے یہ پرفارما کیوں فائنل کردیا ( البتہ یہ ضرور ہے کہ فائنل چیک پرویز اختر صاحب نے ہی کیا ہو گا )

سیکرٹری سکولز پرویزاختر خان نے باغی ٹی وی سے گفتگو میں کہا کہ انہوں نےاس پرفارمے کو فی الفورسکولوں سے واپس منگوانے کا حکم دے دیا ہے (یہ فون پر زبانی حکم تھا، باغی ٹی وی نے متعلقہ سکول کی پرنسپل سے جب اس بابت سوال کیا تو انہوں نے فارم کی واپسی سے لاعلمی کا اظہار کیا)

پرویز اختر نے بھی انکشاف کیا کہ کہ یہ معاملہ اصل میں‌ کچھ اس طرح ہے کہ محکمہ صحت کی طرف سے یہ ڈیزائن کیا گیا اورمحکمہ صحت کی طرف سے ہمیں فارورڈ کیا گیا ، ہمارے متعلقہ افراد نے اسے غورسے دیکھے بغیرآگے سکولوں کو بھیج دیا ، انہیں خود دکھ ہوا ہے اس سستی اورمحکمہ صحت کی لاپروائی کا کہ انہوں نے کاپی پیسٹ کرکے کالم مکمل کردییے لیکن یہ نہیں‌دیکھا کہ پیسٹ کرنے میں ساتھ اورکیا پیسٹ ہوگیا

پنجاب حکومت کے محکمہ صحت و تعلیم کی جانب سے کمسن طالبات سے ایسے سوال پوچھنے پر باغی ٹی وی نے جماعت اسلامی کے کے مرکزی رہنما لیاقت بلوچ سے رابطہ کیا تو لیاقت بلوچ نے سخت ردعمل کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ واقعہ سن کربہت زیادہ دکھ ہوا ہے جہاں ایک طرف ملک میں‌ یکساں نظام تعلیم کے دعوے کیے جارہے ہیں وہاں دوسری طرف جنسی تعلیم اوربے راہ روی کو فروغ دیا جا رہا ہے وزیراعظم عمران خان کو ایسے واقعات کا نوٹس لینا چاہیے جو اس ملک میں‌ مغربی کلچر کوپروان چڑھانے میں کوشاں ہیں‌ ایک طرف ریاست مدینہ کے دعوے کیے جارہے ہیں‌تو دوسری طرف عالمی دباو پرعورت مارچ اورنظام تعلیم میں جنسی اوربے راہ روی کی تعلیم کا فروغ لمحہ فکریہ ہے ، وزیراعظم اپنی پوزیشن واضح کریں‌

Comments are closed.