ادارہ شماریات نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ پاکستانی جولائی2021 سے مئی2022 یعنی 11 ماہ کے دوران 58کروڑ 9 لاکھ ڈالرزکی چائے پی گئے-
باغی ٹی وی : ادارہ شماریات کے مطابق عالمی منڈیوں میں بڑھتی ہوئی قیمتوں اور روپے کی گراوٹ کی وجہ سے پاکستان کا تیل اور کھانے پینے کی اشیاکا درآمدی بل گزشتہ برس جولائی تا اپریل کے 17.43ارب ڈالر سے رواں سال اسی مدت میں 61.44 فیصد بڑھ کر 28.14 ارب ڈالر تک پہنچ گیا۔
بجلی کی بچت: پنجاب میں بھی رات 9 بجے مارکیٹیں بند کرنے کا فیصلہ
ملک کا مجموعی درآمدی بل مالی سال 2022 کے ابتدائی 10 ماہ میں 44.51 فیصد بڑھ کر 72.29 ارب ڈالر تک پہنچ گیا جو گزشتہ سال اسی مدت میں 50.02 ارب ڈالر تک تھا مجموعی درآمدی بل میں ان مصنوعات کا حصہ بھی مالی سال 2022 کے ابتدائی 10 ماہ میں بڑھ کر 39 فیصد ہو گیا ہے گزشتہ سال کے مقابلے رواں سال کھانے پینے کی اشیاء کی درآمدات میں 11.93 فیصد اضافہ ہوا-
ادارہ شماریات کے مطابق پاکستانی جولائی2021 سے مئی2022 یعنی 11 ماہ کے دوران 58کروڑ 9 لاکھ ڈالرزکی چائے پی گئے ،3 ارب 40 کروڑ 61 لاکھ ڈالرز سے زائد کا پام آئل، 56 کروڑ 74 لاکھ 95 ہزار ڈالرز کی دالیں کھا گئے19 کروڑ 14 لاکھ 55 ہزار ڈالرز کی چینی اور 20 کروڑ 26 لاکھ 69 ہزار ڈالرز کے مصالحہ جات درآمد کئے گئے جبکہ 10 ارب 33 کروڑ 32 لاکھ ڈالرز کی مشینری درآمد کی گئی اور خام صنعتی مال کے علاوہ لگژری مصنوعات کی درآمدات میں بھی اضافہ ہوا ۔
جولائی تا اپریل ایک ارب 94 کروڑ 64 لاکھ ڈالرز کے موبائل فون درآمد کیے گئے جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 4 اعشاریہ 62 زیادہ ہیں، ایک کروڑ 98 لاکھ ڈالرز کا سونا در آمد کیا گیا، سونے کی درآمدات میں سالانہ بنیاد پر 123 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ۔
رپورٹ کے مطابق 19 ارب 67 کروڑ 94 لاکھ ڈالرز کی پیٹرولیم مصنوعات درآمد کی گئیں جب کہ ٹیکسٹائل شعبہ کی درآمدات کا حجم 4 ارب 37 کروڑ 92 لاکھ ڈالرز رہا، جولائی تا مئی ٹرانسپورٹ کے شعبے میں 4 ارب 7 کروڑ 42 لاکھ ڈالرز کی درآمد ات کی گئیں جن میں 57 کروڑ 83 لاکھ ڈالرز کی سی بی یو کاریں شامل ہیں۔
ملک میں خوراک کی بڑھتی ہوئی درآمدات اور اس کے نتیجے میں تجارتی خسارہ حکومت کے لیے پریشانی کا ایک سبب ہے، پاکستان نے گزشتہ مالی سال میں خوردنی اشیا کی درآمد پر 8 ارب ڈالر سے زائد خرچ کیے۔
درآمدی بل آئندہ مہینوں میں مزید بڑھنے کا امکان ہے کیونکہ حکومت نے اسٹریٹجک ذخائر کی تعمیر کے لیے 6 لاکھ ٹن چینی اور 40 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
کھانے کی چیزوں میں سب سے زیادہ حصہ گندم، چینی، خوردنی تیل، مسالہ جات، چائے اور دالوں کا ہے، خوردنی تیل کی درآمدات میں مقدار اور قدر دونوں کے لحاظ سے خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔








