روس اور یوکرین کے درمیان ہر گزرتے دن کے ساتھ کشیدگی میں اضافہ ہوتا جارہا ہے اور اب روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے مشرقی یوکرین کے دو علیحدگی پسند علاقوں کو آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کے انتظامی آرڈر پر دستخط کردیے ہیں۔
باغی ٹی وی :اس حوالے سے پیوٹن نے قوم سے تقریباً آدھے گھنٹے سے زیادہ طویل خطاب کیاجس میں انہوں نے سوویت یونین ٹوٹنے، یوکرین کے معاملات، نیٹو اور امریکا کے اقدامات پر تفصیل سے بات کی۔
آخر میں پیوٹن نے اعلان کیا کہ انہوں نے یوکرین کے دو علاقوں کو آزاد ریاستوں کے طور پر تسلیم کرنے کے حکم نامے پر دستخط کردیے ہیں اور روسی پارلیمنٹ سے کہا ہے کہ وہ جلد از جلد اس کی توثیق کرے۔
پیوٹن نے اپنے خطاب کے اختتام پر کہا کہ ’مجھے امید ہے کہ روسی عوام کی حمایت حاصل ہوگی-
Fireworks light up the night sky in Donetsk after the Russian President signed a decree recognizing the region's independence pic.twitter.com/mmiLOg6vJH
— RT (@RT_com) February 21, 2022
اطلاعات کے مطابق دوسری جانب روسی صدر کی جانب سے خطے کی آزادی کو تسلیم کرنے کے حکم نامے پر دستخط کرنے کے بعد ڈوناسٹک میں جشن کا سماں ہے شہریوں کی جانب سے آتش بازی کر کے جشن منایا جا ہا ہے-
— Nathan (@AntifaJanny) February 21, 2022
قبل ازیں پوٹن نے کہا تھا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ یوکرین فوج اور روس نواز باغیوں کے درمیان بیلاروس میں 2015 کو طے پانے والے معاہدہ اب تنازع کے حل کے لیے قابل عمل رہا ہے یہ معاہدہ فرانس اور جرمنی کی موجودگی میں یوکرین نے طے کیا تھا جو اب تک مؤثر ثابت نہیں ہوسکا ہے اور ان حالات میں اس کی کوئی حیثیت باقی نہیں رہی ہے۔
روس نے یوکرینی شہریوں کی ایک لسٹ تیار کر رکھی ہے جنہیں قتل یا جیلوں میں بھیجا جائے گا ،امریکا
صدر ولادیمیر پوٹن نے مغربی ممالک کو خبردار کیا تھا کہ یوکرین کے تنازع کو جواز بناکر روس کی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کی کوشش نہ کریں بصورت دیگر اپنا دفاع کا حق رکھتے ہیں وہ یوکرین سے علیحدگی کا اعلان کرنے والی دو ریاستوں لوہانسک اور ڈوناسٹک کو تسلیم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور سلسلے میں صلاح مشورے جاری ہیں اس حوالے سے صدر پیوٹن نے سب سے پہلے اپنی سیکیورٹی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے عندیہ دیا تھا۔
صدر ولادیمیر پوٹن نے واضح طور پر کہا تھا کہ یوکرین روسی تاریخ کا ایک لازمی باب ہے روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے مشرقی یوکرین کو قدیم روسی سرزمین قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ ماڈرن یوکرین روس نے تخلیق کیا ہے۔
صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا تھا کہ سوویت ریاستوں کو یونین سے نکلنے دنیا بھی پاگل پن تھا یو ایس ایس آر کا خاتمہ کمیونسٹوں کے ضمیر پر بوجھ ہے روسی صدر نے یہ سب باتیں ایک ایسے وقت میں کیں کہ جب روس اوریوکرین کے درمیان موجود تنازع مزید شدت اختیار کرچکا ہے اور پوری دنیا کی نگاہوں کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔
یوکرین تنازعہ:روس کی جوہری جنگی مشقیں:امریکہ اور اتحادی بھی تیار:چین بھی ہوشیار
رپورٹس کے مطابق کریملن کی جانب سے بنا کسی جھجک کے دونوں مغربی ممالک کو بتایا گیا تھا کہ اس حوالے سے بہت انتظامی احکامات پر دستخط بھی کردیے جائیں گے اس ضمن میں کریملن کا یہ بھی کہناتھا کہ جرمنی اور فرانس نے یہ جاننے کے بعد مایوسی کا اظہار کیا ہے۔
"Russia has made and is making efforts to resolve all matters peacefully." The Security Council held a meeting at the Kremlin https://t.co/CzbbIEf2Go pic.twitter.com/xUpJW2i62R
— President of Russia (@KremlinRussia_E) February 21, 2022
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق روس کے عزائم آشکار ہونے کے بعد یوکرین کے صدر نے ہنگامی بنیادوں پر قومی سلامتی کونسل کا اجلاس بھی طلب کرلیا ہےیورپی یونین نے اس حوالے سے ایک مرتبہ پھر واضح کیا ہے کہ اگر روس نے مشرقی یوکرین کی علیحدگی پسند ریاستوں کو تسلیم کیا اور یا ان کے ساتھ الحاق کرنے کی کوشش کی تو معاشی پابندیاں عائد کردی جائیں گی۔
یوکرین تنازع،فرانسیسی صدر کا روسی صدر سے رابطہ،اہم پیشرفت
واضح رہے کہ روس نواز باغیوں نے یوکرین کے مشرقی علاقے کی دو ریاستوں پر قبضہ کرکے اپنی حکومت قائم کرنے کا اعلان کیا اور وہاں سے بزرگوں، خواتین اور بچوں کو جنگ کے خطرے کے پیش نظر ماسکو منتقل کر رہے تھےروس اگر علیحدگی پسند علاقوں کو آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کر لیتا ہے تو اس کے نتیجے میں اس کے فوجی دستے ان علاقوں میں داخل ہوسکیں گے لیکن نتیجتاً سفارتی دروازوں کی بندش طویل ہو جائے گی اور جنگ کا امکان بہت زیادہ بڑھ جائے گا۔