روس اور یوکرین کے درمیان ہر گزرتے دن کے ساتھ کشیدگی میں اضافہ ہوتا جارہا ہے اور اب روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے مشرقی یوکرین کے دو علیحدگی پسند علاقوں کو آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کے انتظامی آرڈر پر دستخط کردیے ہیں۔

باغی ٹی وی :اس حوالے سے پیوٹن نے قوم سے تقریباً آدھے گھنٹے سے زیادہ طویل خطاب کیاجس میں انہوں نے سوویت یونین ٹوٹنے، یوکرین کے معاملات، نیٹو اور امریکا کے اقدامات پر تفصیل سے بات کی۔

آخر میں پیوٹن نے اعلان کیا کہ انہوں نے یوکرین کے دو علاقوں کو آزاد ریاستوں کے طور پر تسلیم کرنے کے حکم نامے پر دستخط کردیے ہیں اور روسی پارلیمنٹ سے کہا ہے کہ وہ جلد از جلد اس کی توثیق کرے۔

پیوٹن نے اپنے خطاب کے اختتام پر کہا کہ ’مجھے امید ہے کہ روسی عوام کی حمایت حاصل ہوگی-


اطلاعات کے مطابق دوسری جانب روسی صدر کی جانب سے خطے کی آزادی کو تسلیم کرنے کے حکم نامے پر دستخط کرنے کے بعد ڈوناسٹک میں جشن کا سماں ہے شہریوں کی جانب سے آتش بازی کر کے جشن منایا جا ہا ہے-


قبل ازیں پوٹن نے کہا تھا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ یوکرین فوج اور روس نواز باغیوں کے درمیان بیلاروس میں 2015 کو طے پانے والے معاہدہ اب تنازع کے حل کے لیے قابل عمل رہا ہے یہ معاہدہ فرانس اور جرمنی کی موجودگی میں یوکرین نے طے کیا تھا جو اب تک مؤثر ثابت نہیں ہوسکا ہے اور ان حالات میں اس کی کوئی حیثیت باقی نہیں رہی ہے۔

روس نے یوکرینی شہریوں کی ایک لسٹ تیار کر رکھی ہے جنہیں قتل یا جیلوں میں بھیجا جائے گا ،امریکا

صدر ولادیمیر پوٹن نے مغربی ممالک کو خبردار کیا تھا کہ یوکرین کے تنازع کو جواز بناکر روس کی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کی کوشش نہ کریں بصورت دیگر اپنا دفاع کا حق رکھتے ہیں وہ یوکرین سے علیحدگی کا اعلان کرنے والی دو ریاستوں لوہانسک اور ڈوناسٹک کو تسلیم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور سلسلے میں صلاح مشورے جاری ہیں اس حوالے سے صدر پیوٹن نے سب سے پہلے اپنی سیکیورٹی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے عندیہ دیا تھا۔

صدر ولادیمیر پوٹن نے واضح طور پر کہا تھا کہ یوکرین روسی تاریخ کا ایک لازمی باب ہے روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے مشرقی یوکرین کو قدیم روسی سرزمین قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ ماڈرن یوکرین روس نے تخلیق کیا ہے۔

صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا تھا کہ سوویت ریاستوں کو یونین سے نکلنے دنیا بھی پاگل پن تھا یو ایس ایس آر کا خاتمہ کمیونسٹوں کے ضمیر پر بوجھ ہے روسی صدر نے یہ سب باتیں ایک ایسے وقت میں کیں کہ جب روس اوریوکرین کے درمیان موجود تنازع مزید شدت اختیار کرچکا ہے اور پوری دنیا کی نگاہوں کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔

یوکرین تنازعہ:روس کی جوہری جنگی مشقیں:امریکہ اور اتحادی بھی تیار:چین بھی ہوشیار

رپورٹس کے مطابق کریملن کی جانب سے بنا کسی جھجک کے دونوں مغربی ممالک کو بتایا گیا تھا کہ اس حوالے سے بہت انتظامی احکامات پر دستخط بھی کردیے جائیں گے اس ضمن میں کریملن کا یہ بھی کہناتھا کہ جرمنی اور فرانس نے یہ جاننے کے بعد مایوسی کا اظہار کیا ہے۔


عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق روس کے عزائم آشکار ہونے کے بعد یوکرین کے صدر نے ہنگامی بنیادوں پر قومی سلامتی کونسل کا اجلاس بھی طلب کرلیا ہےیورپی یونین نے اس حوالے سے ایک مرتبہ پھر واضح کیا ہے کہ اگر روس نے مشرقی یوکرین کی علیحدگی پسند ریاستوں کو تسلیم کیا اور یا ان کے ساتھ الحاق کرنے کی کوشش کی تو معاشی پابندیاں عائد کردی جائیں گی۔

یوکرین تنازع،فرانسیسی صدر کا روسی صدر سے رابطہ،اہم پیشرفت

واضح رہے کہ روس نواز باغیوں نے یوکرین کے مشرقی علاقے کی دو ریاستوں پر قبضہ کرکے اپنی حکومت قائم کرنے کا اعلان کیا اور وہاں سے بزرگوں، خواتین اور بچوں کو جنگ کے خطرے کے پیش نظر ماسکو منتقل کر رہے تھےروس اگر علیحدگی پسند علاقوں کو آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کر لیتا ہے تو اس کے نتیجے میں اس کے فوجی دستے ان علاقوں میں داخل ہوسکیں گے لیکن نتیجتاً سفارتی دروازوں کی بندش طویل ہو جائے گی اور جنگ کا امکان بہت زیادہ بڑھ جائے گا۔

براہِ راست ٹی وی شو کے دوران صحافی نے روس نواز سیاستدان پر حملہ کر دیا

Shares: