پی ڈی ایم اے نے سیلاب میں پھنسے 38,143 سے زائد افراد کو سیلابی علاقوں سے بحفاظت ریسکیو کر لیا، سیلابی علاقوں میں 67,797 افراد کو علاج معالجے کی سہولیات فراہم کی گئی ہیں، سیلاب متاثرین کے لیے 99 فلڈ ریلیف کیمپس قائم ہیں، حکومت پنجاب کی ہدایات کے مطابق سیلاب متاثرین تک تین وقت کا کھانا اور صاف پانی سمیت دیگر ضروری سہولیات کی فراہمی کا عمل جاری ہے۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق سیلاب متاثرین کے 64,974 بڑے اور 114,977 چھوٹے جانوروں کو بیماریوں سے بچاو کی ویکسین لگائی جا چکی۔ اب تک 39,437 گھرانوں میں ایک ماہ کے لیے خشک راشن تقسیم کیا جا چکا ہے جبکہ 22267 گھرانوں میں ٹینٹس تقسیم کیے جا چکے۔دور دراز اور کٹھن علاقوں میں ہیلی کاپٹر کے ذریعے سیلاب متاثرین تک خوراک پنچانے کا عمل جاری ہے۔ریسکیو ریلیف آپریشن میں پاک فوج ریسکیو 1122 سمیت دیگر ادارے حصہ لے رہے ہیں۔حکومت پنجاب کی ہدایت پر سیلاب متاثرین کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے تمام وسائل کو بروئے کار لایا جا رہا ہے ۔ممکنہ سیلابی علاقوں سے لوگوں کے انخلاء کے لیے اقدامات بدستور جاری ہیں۔عوام مون سون بارشوں اور سیلاب سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔ پی ڈی ایم اے کا عملہ 24/7 عوام الناس کی رہنمائی کے لیے کام کر رہا ہے۔
دوسری طرف وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی کی زیر صدارت وزیراعلیٰ آفس میں ڈیزاسٹر مینجمنٹ وزارتی کمیٹی کا اجلاس منعقدہوا،اجلاس میں راجن پور،تونسہ،ڈیرہ غازی خان میں سیلاب متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں کا جائزہ لیاگیا۔وزیر اعلیٰ چودھری پرویز الٰہی نے چیف سیکرٹری کامران افضل کوآج ہی سیلاب متاثرہ علاقوں میں جانے کی ہدایت کی اور کہاکہ وہ متاثرین کی بحالی کے کاموں کی خود نگرانی کریں۔
وزیراعلیٰ نے مزید ہدایت کی کہ ریسکیو اینڈ ریلیف آپریشن کو مزید تیز کیا جائے اورتمام ادارے یکسو ہوکر متاثرین کی مدد کریں۔انہوں نے کہاکہ کوہ سلیمان میں شدید بارشوں کے باعث ندی نالوں میں غیر معمولی پانی آیا۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ موجودہ صورتحال میں پنجاب حکومت اپنے متاثرہ بہن بھائیوں کی مدد میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھے گی۔
اجلاس میں سیلاب وبارشوں سے جاں بحق افراد کے لواحقین کے لئے مالی امداد بڑھانے کا فیصلہ کیاگیا۔وزیراعلیٰ چودھری پرویز الٰہی نے جاں بحق افراد کے لواحقین کیلئے مالی امدا د میں اضافے کی منظوری دے دی ہے۔انہوں نے کہاکہ گھروں،فصلوں اورمال مویشی کے نقصانات کا ازالہ کریں گے۔وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ امدادی کیمپوں میں لوگوں کو بروقت کھانا پہنچایا جائے اورامدادی کیمپوں میں موجود افراد کیلئے خشک راشن اورفوڈ ہیمپرزکی فراہمی یقینی بنائی جائے۔
انہوں نے کہا کہ متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض کی روک تھام کیلئے میڈیکل کیمپس کی تعداد میں اضافہ کیا جائے اورمحکمہ لائیوسٹاک جانوروں کے لئے چارے کا وافرانتظام کرے۔متاثرین کو امدادی کیمپوں میں ضروری سہولتوں کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔اجلاس میں صوبائی وزراء راجہ محمد بشارت،سید عباس علی شاہ،سردار آصف نکئی،علی افضل ساہی، ڈاکٹر اختر ملک، بریگیڈئر(ر)اعجاز شاہ، چیف سیکرٹری کامران افضل اورمتعلقہ حکام نے شرکت کی۔
علاوہ ازیں وزیر پارلیمانی امور محمد بشارت راجہ کی زیر صدارت وزارتی ڈیزاسٹر مینجمنٹ کمیٹی کا پہلا اجلاس منوقد ہوا.اجلاس میں پنجاب کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی صورتحال اور ریسکیو آپریشن کا جائزہ لیا گیا.اجلاس میں صوبائی وزرا محسن لغاری، نوابزادہ منصور علی خان، علی افضل ساہی، چیف سیکرٹری نے شرکت کی.ایس ایم بی آر، ڈی جی پی ڈی ایم اے کی ریسکیو آپریشن پر بریفنگ دی.
راجہ بشارت نےاجلاس میں بتایا کہ سیلاب میں جاں بحق افراد کے ورثا کیلئے امدادی پیکیج میں اضافے کا فیصلہ کیا گیا ہے ہر جاں بحق فرد کے ورثا کو 10 لاکھ روپے دیئے جائیں گے جبکہ انتہائی زخمی کو 3 لاکھ، شدید زخمی کو ایک لاکھ روپے دینے کی منظوری دی گئی ہے.
راجہ بشارت کا کہنا تھا کہ زخمی اور معمولی زخمی افراد کو بالترتیب ایک لاکھ اور 50 ہزار ملیں گے،وزارتی کمیٹی نے مکانات کو نقصان کے امدادی پیکیج پر بھی نظرثانی کی، امدادی پیکیج کے تحت متاثرین کو فوری ادائیگی کی جائے گی.
راجہ بشارت نے کہا کہ مکمل پکا مکان تباہ ہونے پر پنجاب حکومت 4 لاکھ روپے دے گی،جزوی پکے مکان کو نقصان پر امدادی رقم 40 ہزار سے بڑھا کر 2 لاکھ کر دی گئی، مکمل کچے اور جزوی کچے مکان کو نقصان پر بالترتیب 2 لاکھ اور 50 ہزار ملیں گے،بڑے مویشی کی ہلاکت پر 50 ہزار، بھیڑ بکری کی ہلاکت پر 5 ہزار دینے کی تجویزدی گئی ہے
،کمیٹی کی چھوٹے مویشیوں کے نقصان پر ازالے کی رقم بڑھانے کی بھی تجویززیر غور ہے،فصلوں کے نقصان پر ساڑھے بارہ ایکڑ تک فی ایکڑ 15 ہزار دینے کا فیصلہ کای گیا ہے.وزیراعلی پنجاب پہلے ہی سیلاب زدہ علاقوں آفت زدہ قرار دے چکے ہیں، وزیر خزانہ محسن لغاری نے کہا کہ ہر سال امدادی پیکیج دینے کی بجائے مسئلے کا مستقل حل نکالنا ہوگا،بلوچستان سے اس بار غیر معمولی سیلابی ریلے ڈی جی خان میں آئے، چیف سیکرٹری نے بتایا کہ کارپوریٹ سیکٹر کو امدادی سرگرمیوں میں شامل کرنے کیلئے کام جاری ہے.








