مزید دیکھیں

مقبول

علیم خان کا صرف ایک وزارت رکھنے کا فیصلہ

استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) کے رہنما عبدالعلیم...

کراچی میں نیگلیریا سے موت کا پہلا کیس رپورٹ

کراچی میں رواں سال نیگلیریا سے ہلاکت کا پہلا...

سیالکوٹ پولیس کی ماہ فروری میں جرائم پیشہ عناصر کے خلاف مؤثر کارروائیاں

سیالکوٹ،باغی ٹی وی (بیوروچیف شاہدریاض) پولیس نے ماہ فروری...

دہشتگردوں کو پاکستان میں واپس کس نے بسایا؟ خواجہ آصف نے نام بتا دیئے

اسلام آباد: وفاقی وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے پارلیمنٹ...

روس کا یورپ کو گیس سپلائی کرنیوالی پائپ لائن بند کرنے کا اعلان

کیف: روس نے یورپ کو گیس سپلائی کرنے والی پائپ لائن نارڈ اسٹریم ون کو 10 دن کے لیے بند کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

روسی حکام کے مطابق نارڈ اسٹریم ون گیس پائپ لائن 11 جولائی سے 21 جولائی تک بند رہے گی، پائپ لائن کو مرمت کی غرض سے بند کیا جارہا ہے، تاہم گیس پائپ لائن بند ہونے سے یورپ میں گیس کا بحران مزید شدت اختیار کر سکتا ہے۔

یورپ کو 60 فیصد گیس نارڈ اسٹریم پائپ لائن سے سپلائی کی جاتی ہے جو بند ہونے سے یورپ کو گیس کی سپلائی آدھی رہ جائے گی۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اعتراف کیا کہ 2600 سے زیادہ شہر اور قصبے روس کے کنٹرول میں ہیں کیونکہ جنگ جاری ہے۔

زیلنسکی نے کہا کہ یوکرائنی افواج نے 1,000 سے زیادہ شہروں اور قصبوں کو آزاد کرالیا ہے، لیکن انہیں اب بھی 2,610 کو آزاد کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ تنازعات سے متاثر ہونے والے ان مقامات میں سے زیادہ تر کو دوبارہ تعمیر کرنے کی ضرورت ہے، اور ان میں سے سینکڑوں کو "روسی فوج نے مکمل طور پر تباہ کر دیا”۔

"یقیناً، ہم نے پہلے ہی آزاد شدہ کمیونٹیز اور علاقوں میں اپنے طور پر معمول کی زندگی کو بحال کرنا شروع کر دیا ہے،” زیلنسکی نے جاری رکھتے ہوئے کہا، "لیکن پورے ملک میں اتنے بڑے پیمانے پر منصوبے کو نافذ کرنا، نئے حفاظتی معیارات اور زندگی کا ایک نیا معیار فراہم کرنا۔ بین الاقوامی صلاحیتوں کو راغب کرنے سے ہی ممکن ہے۔

انہوں نے ایک کانفرنس میں کہا کہ یوکرین پیر کو سوئٹزرلینڈ کے ساتھ مشترکہ طور پر میزبانی کرے گا اور منگل کو یوکرین کی تعمیر نو کے لیے "ایک اہم قدم” ہوگا۔

صدر جو بائیڈن نے جمعرات کو کہا کہ وہ یوکرین کی جنگ جیتنے میں "جتنا وقت لگے” اس کی حمایت کرنے کو تیار ہیں۔ اگلے دن، پینٹاگون نے یوکرین کے لیے 820 ملین ڈالر کی اضافی سیکیورٹی امداد کا اعلان کیا۔ سٹریٹیجک مشرقی صوبے لوہانسک میں یوکرین کے آخری گڑھ لیسی چانسک کے لیے لڑائی میں شدت آ گئی ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ہفتہ کو ماسکو کے حامی خود ساختہ لوہانسک ریپبلک کے سفیر روڈیون میروشنک نے روسی ٹیلی ویژن کو بتایا کہ ’لیسی چانسک پر کنٹرول حاصل کر لیا گیا لیکن بدقسمتی سے ابھی تک اس کو آزاد نہیں کرایا جا سکا۔‘ روسی میڈیا پر لوہانسک کی ملیشیا کو لیسی چانسک کی سڑکوں پر پریڈ اور پرچم لہراتے ہوئے دکھایا گیا تاہم یوکرین کے نیشنل گارڈ کے ترجمان رسلن موزیچک نے سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ شہر اب بھی ان کے کنٹرول میں ہے۔

 

 

لیسی چانسک کے قریب شدید لڑائیاں جاری ہیں۔ خوش قسمتی سے شہر کا محاصرہ نہیں ہوا اور یوکرینی فوج کے کنٹرول میں ہے۔‘ انہوں نے کہا کہ لیسی چانسک، بخموت اور خارکیو میں سب سے زیادہ مشکل صورتحال کا سامنا ہے۔ بحیرہ اسود کے قریبی علاقوں میں زوردار دھماکے سنے گئے۔ جنوبی علاقے میکولیئو کے میئر نے شہریوں کو محفوظ مقامات پر رہنے کی ہدایت کی ہے۔ دھماکوں کے بارے میں روس کا کہنا ہے کہ اس نے فوج کی کمانڈ پوسٹوں کو نشانہ بنایا ہے۔ یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے اپنے خطاب میں کہا کہ ’روس کے خلاف کامیابی حاصل کرنے کے لیے راستہ مشکل ہو گا لیکن عوام اپنے عزم کو برقرار رکھیں اور دشمن کو نقصان پہنچائیں تاکہ ہر روسی کو یہ یاد ہو یوکرین کو توڑا نہیں جا سکتا۔‘

 

 

کیئف نے کہا ہے کہ ماسکو نے مرکزی میدان جنگ سے دور شہروں میں میزائل حملے تیز کر دیے ہیں اور جان بوجھ کر شہری مقامات کو نشانہ بنایا ہے۔ 24 فروری کو روسی حملے کے بعد ہزاروں یوکرینی شہری ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ متعدد شہر بھی تباہی کا منظر پیش کر رہے ہیں۔

 

 

کریملن کے ترجمان دمتری پاسکوف نے روس کے اس موقف کو دہرایا کہ اس نے شہریوں کو نشانہ نہیں بنایا۔ گزشتہ ماہ شدید لڑائی کے بعد روسی فوجیوں نے لیسی چانسک کے قریبی شہر سیوروڈونیسک پر قبضہ کیا تھا۔ یوکرین نے مغرب سے مزید ہتھیاروں کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کی فوج کو روسی فوج نے بھاری ہتھیاروں سے شکست دی ہے۔