باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ایوان بالا کی فنکشنل کمیٹی برائے ڈیولوشن کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر مولابخش چانڈیو کی زیرصدرات پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔
فنکشنل کمیٹی کے اجلاس میں 3مارچ 2020کو سینیٹ ہاؤس میں اختیار کی گئی سپیشل رپورٹ پر مزید بحث، کوڈ- 19 وبا کے تناظر میں وفاقی اور صوبائی صحت کے اداروں کی کاکردگی اور پوسٹ ڈیولوشن ہیلتھ فنگشن کے علاوہ ڈیولوشن کے حوالے سے صحت کے وفاقی ادارہ جاتی اسٹرکچرز کی کارکردگی کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔
فنکشنل کمیٹی کے اجلاس میں وزیر بین الصوبائی رابطہ اور سیکرٹری بین الصوبائی رابطہ کی کمیٹی اجلاس میں عدم شرکت پر سخت برہمی کا اظہار کیا گیا۔ چیئرمین کمیٹی واراکین کمیٹی نے کہا کہ پارلیمنٹ کو تمام اداروں پر فوقیت حاصل ہے اور پارلیمنٹ کی قائمہ کمیٹیاں انتہائی اہمیت کی حامل ہوتی ہیں جن میں ملک و قوم کو درپیش ایشوز کے حوالے سے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا جاتا ہے اور ان کے حل کیلئے کمیٹیاں کلیدی کردار ادا کرتی ہیں مگر افسوس کی بات ہے وزرا اور بیورو کریسی پارلیمنٹ کی کمیٹیوں میں شرکت تک نہیں کرتی۔
اراکین کمیٹی نے کہا کہ جب فیصلہ ساز ہی کمیٹی اجلاسوں میں نہیں آتے تو سفارشات پر عملدرآمد کون کرائے گا۔اٹھارویں ترمیم پر عملددر آمد اس کمیٹی کے ذریعے ہونا ہے۔سینیٹر محمد ایوب نے کہا کہ معاملہ چیئرمین سینیٹ کے ساتھ اٹھانا چاہیے۔سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ وزیرا ور سیکرٹری کے خلاف قرار داد پیش کی جائے۔سینیٹر لیفٹینٹ جنرل (ر) صلاح الدین ترمذی نے کہا کہ میں سینیٹ کی چار کمیٹیوں کا ممبرہوں اور سوائے ایک وزیر کے باقی ورزاء کمیٹیوں کے اجلاس میں شرکت نہیں کرتے۔ جس پر اراکین کمیٹی نے کہا کہ کمیٹی کی سپیشل رپورٹ ہاؤس میں اختیار کر لی گئی تھی اور حکومت اس پر عملدرآمد کی پابند ہے۔
محکمہ سیاحت کے ڈیولوشن کے حوالے سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ یہ صوبوں کو منتقل ہو چکا ہے اور اس کے کچھ اداروں کے اثاثہ جات کو صوبوں کو منتقل کیا جائے گا البتہ وہ ادارے وفاق کے پاس رہیں تو بہتر ہوگا۔پی ٹی ڈی سی کے اثاثے بھی صوبوں کو منتقل ہونگے اور یہ وفاق کے پاس رہے گا۔ جس پر چیئرمین و اراکین کمیٹی نے کہا کہ کمیٹی کے ایک اجلاس میں آگاہ کیا جاتا ہے کہ پی ٹی ڈی سی صوبوں کو منتقل کر رہے ہیں اور دوسرے اجلاس میں کچھ اور بتایا جاتا ہے۔یہ ایجنڈا عرصہ دراز سے کمیٹی میں ہے اور ہر کمیٹی اجلاس میں نیا موقف بیان کیا جاتا ہے۔
سینیٹر سسی پلیجو نے کہاکہ معاملہ بار بار ہاؤس میں اٹھایا گیا ہے مگر اس پر عملدرآمد نہیں ہوتا ایک ایگزیکٹو آرڈر کے تحت کام کیا جارہا ہے۔ صوبہ سندھ میں مالی مسائل کے باوجود سیاحت کے فروغ کیلئے بہت کام کیا ہے۔آئین کے مطابق جو چیزیں صوبوں کو منتقل کرنی ہیں ان پر عملدرآمد کیا جائے۔سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ محکمہ سیاحت میں اسسٹنٹ منیجر کی 14 اسامیوں کا اشتہار دیا گیا اور صوبہ خیبر پختونخواہ کی صرف ایک اسامی ہے۔ جس پر کمیٹی کو بتایا گیا کہ کوٹے کے تحت صوبے کی ایک سیٹ بنتی ہے اور سیاحت کے حوالے سے چاروں صوبوں میں پوٹینشل موجود ہے۔کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ معاملے کا مزید جائزہ آئندہ اجلاس میں لیا جائے گااور اگر سفارشات پر عملدرآمد نہ کیا گیا تو معاملہ سینیٹ کی عملدرآمد کمیٹی کو بھی بھیجا جائے گا۔
سینیٹر ڈاکٹر مہر تاج روغانی نے کہا کہ ڈبلیو ڈبلیو ایف خیبر پختونخواہ بورڈ نے درخواست دی ہے کہ ان کے ملازمین کو مستقل کیا جائے اور جس طرح سندھ بورڈ کو اجازت دی ہے کہ وہ عارضی طور پر وفاق کے پاس رہے ہمیں بھی وفاق کے پاس ساتھ عارضی طور پر رکھا جائے۔ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں ایجنڈے میں شامل کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ فنکشنل کمیٹی کے اجلاس میں کوڈ 19 وبا کے تناظر میں وفاقی اور صوبائی صحت کے اداروں کی کاکردگی اور پوسٹ ڈیولوشن ہیلتھ فنگشن بارے تفصیلی آگاہ کیا گیا۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ صحت کا شعبہ 2011 میں صوبوں کو منتقل ہوا تاہم کچھ شعبے وفاق کے پا س رہے۔ تعاون کے حوالے سے دوبارہ مسائل آئے تو2017-18 میں وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز قائم کی گئی۔سپریم کورٹ نے بھی قومی سطح کی پالیسی بنانے کی ہدایت کی تھی۔ کرونا وبا پھیلا تو این سی او سی قائم کیا گیا اور وبا کے کنڑول کیلئے صوبوں کے تعاون سے اقدامات اٹھائے گئے جس کے بہتر نتائج سامنے آئے۔ وزیراعظم پیکج بنایا گیا اور تمام صوبوں کا سروے کرایا گیا۔ صوبوں کو ماسک، وینٹی لیٹر، بیڈز اور دیگر صحت سے متعلقہ ضروریات کی چیزیں بھی فراہم کی گئیں۔سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ این ڈی ایم کے پاس کتنی مالیت کا ساما ن آیا اور کتنا صوبوں کو دیا گیا اور صوبہ وائز کرونا ٹیسٹنگ کی تفصیلات بھی آئندہ اجلاس کمیٹی کو فراہم کی جائیں۔
ڈی جی صحت نے کمیٹی کو بتایا ہے کہ این ڈی ایم اے کو 23 ارب روپے دیئے گئے۔این ڈی ایم اے نے سامان بھی فراہم کیا۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ پاکستان میں ٹیسٹنگ کپیپسٹی 70 ہزار کی ہے اور24 ہزار فی دن ٹیسٹ بھی کیے گئے۔فنکشنل کمیٹی نے تمام صوبوں کی ٹیسٹنگ کپیسٹی کی تفصیلات طلب کر لیں
اراکین کمیٹی نے متعلقہ اداروں کو یہ ہدایت بھی کی کہ پاکستان کی قومی زبان اردو ہے اور ورکنگ پیپر اور بریفنگ قومی زبان میں فراہم کی جائے۔ سینیٹر سسی پلیجو نے کہا کہ کرونا وبا کے دوران صوبائی حکومت سندھ نے وبا کے پھیلاؤ کو کنڑول کرنے کے حوالے سے جو اقدامات اٹھائے وہ قابل تعریف ہیں۔ سینیٹر سسی پلیجو نے اس بات پر شدید تحفظات اور ردعمل کا اظہار کیا کہ وفاق کے محکمہ صحت کے ورکنگ پیپر میں سیاسی قسم کے اعتراضات اٹھائے گئے ہیں کسی بھی سرکاری ادارے کے بریف میں سیاسی نوعیت کے بیانات کی کسی صورت اجازت نہیں دی جاسکتی ادارے سرکاری امور میں غیر جانبدارانہ کردار ادا کریں۔
کمیٹی اجلاس میں صوبوں سے ہسپتال واپس وفاق کو منتقل کرنے کے حوالے سے بھی سخت تشویش کا اظہار کیا گیا۔اراکین کمیٹی نے کہا کہ صحت کے شعبے بہت اچھا کام کر رہے ہیں۔ انہیں صوبوں کے پاس ہی رہنا چاہیے واپس وفاق کو منتقل نہیں ہونا چاہیے اور آئندہ اجلاس میں ملکی اور بیرونی حاصل ہونے والی امداد اور صوبوں کو اس حوالے سے منتقل کی گئی امداد کی تفصیلا ت بھی کمیٹی اجلاس میں پیش کی جائیں۔سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ کرونا وبا کی وجہ سے صوبہ بلوچستان کے علاقہ تفتان میں ٹینٹوں میں قرنطینہ سینیٹر قائم کیے گئے تھے اور سہولیات بھی نہ ہونے کے برابر تھیں اب صوبہ بلوچستان سمیت پورے ملک سے کرونا کی دوسری لہر کی خبریں بھی آر ہی ہیں۔اس حوالے سے بھی حکومت کو اقدامات اٹھانے چاہیں اگر اقدامات نہیں اٹھائے گئے تو ایران اور بھارت کی طرح پاکستان میں بھی تباہی آ سکتی ہے۔
بہت ہو گیا، اب ریلوے کو ٹھیک کرنا ہو گا، شیخ رشید کی اجلاس میں افسران کو ہدایت
آپ کی حکومت کے پاس جو بھی کام جاتا ہے وہ لامحدود مدت کے لیے ہوتا ہے ،چیف جسٹس کے ریمارکس
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری، چیف جسٹس کا اہم شخصیت کیخلاف مقدمہ درج کرنیکا حکم
کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹرز پروفیسر ڈاکٹر مہر تاج روغانی، محمد ایوب، لیفٹینٹ جنرل (ر) صلاح الدین ترمذی، حافظ عبدالکریم، سسی پلیجو، مشتاق احمد خان، گل بشریٰ اور مرزا محمد آفریدی کے علاوہ ڈی جی وزارت صحت، جوائنٹ سیکرٹری وزات صحت، ایڈیشنل سیکرٹری صحت صوبائی حکومت بلوچستان، ایڈیشنل سیکرٹری صحت صوبائی حکومت پنجاب، جی ایم پی ٹی ڈی سی، سپیشل سیکرٹری صحت صوبائی حکومت خیبر پختونخواہ اور دیگر حکام نے شرکت کی
کراچی میں نالوں کی صفائی، سپریم کورٹ نے این ڈی ایم اے کو بڑا حکم دے دیا،کہا مزید ذمہ داری بھی دیں گے








