انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کی سماعت ہوئی
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج اعجاز احمد بٹر نے سماعت کی ،وکیل پولیس افسران نے کہا کہ عوامی تحریک پولیس افسران کیخلاف پروپیگنڈہ کر رہی ہے، پولیس افسر کی پوسٹگ ہوں تو یہ شور مچا دیتے ہیں، ان کے پروپیگنڈہ کے باعث پولیس افسران کے بچوں کے شادیاں نہیں ہو رہی، ایک سال سے بریت کی درخواستوں پر فیصلہ نہیں ہو رہا، کیس ٹرانسفر کی درخواست پر نوٹس بھی نہیں ہوا کاروائی کیسے روکی جا سکتی ہے، جج اعجاز احمد بٹر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالت تو بریت کی درخواستوں پر فیصلہ کرنے کو تیار ہے، لاہور ہائیکورٹ کے انسپکشن جج نے پرانے کیسز کا جلد فیصلہ کرنے کا حکم دے رکھا ہے، استغاثہ جب دائر ہو گیا تو تفتیش کی ضرورت نہیں ہے،
فاضل جج نے عوامی تحریک کے وکیل سے استفسار کیا کہ لاہور ہائیکورٹ میں بینچ ہے آپ اپنی درخواست لگواتے کیوں نہیں، انسداد دھشت گردی عدالت نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کی سماعت 5 مئی تک ملتوی کر دی ، فاضل جج نے کہا کہ آئندہ سماعت پر پولیس افسران کی بریت کی درخواستوں پر فیصلہ کردیا جائے گا،فریقین حتمی دلائل کیلئے پیش ہونگے، وکلاء کا کہنا تھا کہ پولیس افسران کی بریت کی درخواست پر ایک سال سے فیصلہ نہیں ہوا،
سانحہ ماڈل ٹاؤن کا مبینہ ملزم،سابق آئی جی پنجاب کو بلٹ پروف گاڑی نہ دی تو …عدالت کا بڑا حکم
آئی جی پنجاب سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ملوث پولیس افسروں اور اہلکاروں کو عہدوں سے ہٹائیں: خرم نواز گنڈاپور