گستاخانہ خاکے، فرانس کے خلاف ردعمل میں سعودی عرب کی پاکستان اور ترکی کے موقف کی مخالفت
گستاخانہ خاکے، فرانس کے خلاف ردعمل میں سعودی عرب کی پاکستان اور ترکی کے موقف کی مخالفت
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب نے فرانس میں پیغمبر اسلام حضرت محمدﷺ کے گستاخانہ خاکے شائع کرنے کی شدید مذمت کی لیکن ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کے لیے گونجنے والی دیگر ممالک سے آواز نہیں ملائی۔
سعودی عرب نے فرانس کے شہر نیس میں چرچ کے قریب حملے کی مذمت کی ہے۔ فرانس کے جنوبی شہر نیس میں کیے گئے اس حملے میں تین افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے ،سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے واضح الفاظ میں نوٹرا ڈیم باسیلیکا چرچ اور اس جیسے دیگر شدت پسند حملوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ تمام مذاہب کی تعلیمات اور انسانی اعتقادات کے خلاف ہیں۔
سعودی وزارت نے اپنے بیان میں نفرت، تشدد اور انتہا پسندی کا باعث بننے والے افعال کو مسترد کرنے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔ سعودی وزارت خارجہ نے متاثرین کے اہل خانہ، فرانسیسی حکومت اور عوام سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق مسلم ورلڈ لیگ نے بھی فرانس میں حملے کی مذمت کرتے ہوئے اس کو دہشت گردی قرار دیا ہے۔
خبر ایجنسی ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کی وزارت خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ خلیجی ممالک ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں، جو پیرس میں آزادی اظہار کی کلاس میں گستاخانہ خاکے دکھانے پر قتل کیے جانے والے استاد کے واقعے کی طرف واضح اشارہ ہے۔سرکاری میڈیا میں جاری بیان میں کہا گیا کہ آزادی اظہار اور ثقافت احترام کا مینارہ ہونا چاہیے، تحمل اور امن سے نفرت، جرم اور انتہا پسندی کے اقدامات اور رویوں کی نفی ہوتی ہے اور یہ اتحاد کے برخلاف ہے ،
سعودی عرب کے اخبار ’عرب نیوز‘ نے مسلم ورلڈ لیگ کے سربراہ محمد العیسیٰ کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ حد سے زیادہ ردعمل دینا ایک منفی پہلو ہے اور صرف منافرت پسندوں کو فائدہ ہوگا۔
خیال رہے کہ سعودی عرب اور ترکی کے درمیان سیاسی اختلافات کے باعث سعودی تاجروں اور شہریوں کو ترک مصنوعات کے بائیکاٹ کا کہا گیا تھا اور اس پر کسی حد تک عمل ہو رہا ہے۔ سعودی عرب کے حکام کا کہنا تھا کہ ترک مصنوعات کے استعمال پر کوئی پابندی عائد نہیں کی گئی۔ ترکی کی مصنوعات پر پابندی کا تو سعودی عرب میں مہم جاری ہے لیکن گستاخانہ خاکوں پر سعودی عرب نے فرانسیسی مصنوعات کی بائیکاٹ کا اعلان نہیں کیا
ترک صدر رجب طیب اردوان نے فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا تھا اور پاکستان کی پارلیمنٹ نے مذمتی قرارداد منظور کرتے ہوئے حکومت پر زور دیا تھا کہ پیرس سے اپنے سفیر کو واپس بلایا جائے۔سعودی عرب میں بھی فرانس کی سپر مارکیٹ ’کارفور‘ سوشل میڈیا پر ٹرینڈ کر رہا تھا جبکہ ریاض میں قائم اسٹور میں معمول کے مطابق کام چل رہا تھا۔فرانس میں موجود کمپنی کے نمائندے نے کہا کہ تاحال کوئی اثر نہیں پڑا ہے۔
فرانس کے اسلام مخالف بیان پر پاکستان کا بڑا فیصلہ، وزیر خارجہ نے بتا دیا
فرانس کی اسلام دشمنی،پنجاب اور کے پی اسمبلی میں قرارداد مذمت جمع
پاکستان سمیت تمام مسلمان ممالک فرانس کا بائیکاٹ کریں،چودھری پرویز الہیٰ کا بڑا مطالبہ
گستاخانہ خاکوں اورفرانسیسی صدر کے معاملے پر پاکستان کا فرانس سے شدید احتجاج
گستاخی کے مرتکب افراد کے خلاف کیا کاروائی کی جائے؟ سراج الحق کا سینیٹ میں بڑا مطالبہ
فرانس سے تعلقات منقطع کرنے کی ایک اور درخواست پرعدالت نے فیصلہ سنا دیا
ترکی کے صدر نے قوم سے اپیل کی ہے کہ وہ فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کریں، پاکستان نے بھی فرانسیسی سفیر کو طلب کر کے بھر پور احتجاج ریکارڈ کروایا ہے ،پاکستان کی قومی اسمبلی و سینیٹ میں بھی مذمتی قراردادیں منظور کی ہیں،پاکستان کی عوام بھی سڑکوں پر نکل کر جذبات کا اظہار کر رہی ہے تا ہم سعودی عرب نے صرف ایک بیان دے کر خاموشی اختیار کر لی، فرانس کے حوالہ سے سعودی عرب کا کوئی سخت رد عمل دیکھنے کو نہیں ملا جس پر امت مسلمہ میں شدید تشویش پائی جاتی ہے
وہ کیسا عاشق ہوگا جو آقاﷺ کی بات نہ مانے؟ علامہ طاہر اشرفی
ریاست مدینہ،سفر کا آغاز کر دیا، اب منزل دور نہیں،میلادالنبی پر وزیراعظم کا پیغام
پاکستان میں جشن عید میلادالنبی،توپوں کی سلامی،گلیاں بازار سج گئے
حرمتِ رسول ﷺ کے تحفظ کیلئے صدر مملکت کی عالمِ اسلام کے رہنماؤں سے اپیل
عید میلادالنبی پر حکومت نے قیدیوں کو سنائی خوشخبری
وزیراعظم کافیس بک کے بانی مارک زکربرگ سے اسلام مخالف مواد پر فوری پابندی کا مطالبہ
واضح رہے فرانس میں ایک برس قبل طنز و مزاح کے ایک میگزین میں پغمبر اسلام حضرت محمدﷺ کے گستاخانہ خاکے شائع کیے گئے تھے جبکہ ان کے دفاتر پر 2015 میں حملہ ہوا تھا جس میں 12 افراد مارے گئے تھے۔رواں ماہ فرانس کےدارالحکومت پیرس میں گستاخی کا مرتکب ہونے والا استاد قتل ہوا تھا جس کے بعد ان کے ساتھ اظہار یک جہتی کے لیے دیواروں پر گستاخانہ خاکے آویزاں کیے گئے تھے جس پر مسلمانوں کی جانب سے شدید غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔