بھارت کے اراکین پارلیمنٹ اور اراکین اسمبلی کے خلاف بھارت بھر کی عدالتوں میں 4 ہزار سے زائد مقدمات زیر التوا ہیں
بھارت کے سینئر وکیل وجئے ہنساریہ نے بھارتی سپریم کورٹ کو مطلع کیا کہ ان ارکان پارلیمنٹ اور ارکان اسمبلی میں 2,556 موجودہ ارکان ہیں جنہیں مقدمات کا سامنا ہے۔ ایڈوکیٹ وجئے ہنساریہ نے ایڈوکیٹ اسنیہا کلیتا کے ذریعہ عدالت میں یہ رپورٹ پیش کی ہے۔
اشونی کمار اپادھیائے کی جانب سے داخل کردہ مفادِ عامہ کی درخواست پر سپریم کورٹ نے ہدایت جاری کی تھی۔ جس میں سپریم کورٹ نے اراکین پارلیمنٹ پر مقدمات کی تفصیلات طلب کی تھی، اشونی کمار نے سابق اور موجودہ ارکان پارلیمنٹ اور ارکان اسمبلی کے خلاف زیرالتواء فوجداری مقدمات کے جلد فیصلہ کرنے کی درخواست کی تھی
درخواست میں کہا گیا تھا کہ بھارت بھر کے ہائیکورٹس کو ہدایت دی جائیں کہ وہ موجودہ اور سابق اراکین پارلیمنٹ کے خلاف فوجداری مقدمات کی ایک فہرست تیار کریں جس کے بعد انکشاف ہوا کہ مختلف عدالتوں میں موجودہ اور سابق ارکان پارلیمنٹ اور ارکان اسمبلی کے خلاف 4,442 مقدمات زیرالتواء ہیں۔ 2,556 مقدمات موجودہ ارکان کے خلاف چل رہے ہیں۔
باغی ٹی وی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں جمع کروائی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 413 ایسے کیس ہیں جس میں عمرقید کی سزا ہوسکتی ہے، ان میں 174 موجودہ ارکان پارلیمنٹ اور ارکان اسمبلی پر مقدمات چل رہے ہیں۔ اترپردیش جرائم کی دنیا میں سرفہرست ریاست کا درجہ رکھتی ہے، جہاں ارکان پارلیمنٹ اور ارکان اسمبلی کے خلاف 1,217 کیس زیرالتواء ہیں۔ بہار کا دوسرا نمبر ہے جہاں 531 کیس زیرالتواء ہیں، ان میں سے 256 کیس موجودہ ارکان پر چلائے جارہے ہیں۔ اڈیشہ میں 331 زیرالتواء کیس ہیں اور 220 کیسوں میں موجودہ ارکان اسمبلی نامزد کئے گئے ہیں
ایک رپورٹ کے مطابق بھارتی اسمبلیوں میں ارکان کی بڑی تعداد مجرمانہ ریکارڈ کی حامل ہے جس کا اعتراف انہوں نے اپنے کاغذات نامزدگی میں بھی کیا تھا، مجرم جب اسمبلیوں میں بیٹھے ہوں تو عوام اور خصوصاً اقلیتوں کو امن اور انصاف کیسے مل سکتا ہے۔
بھارت میں اقلیتوں، نچلی ذات کے ہندوؤں کے ساتھ ظلم معمول کی بات ہے اور حکومتیں کوئی ایکشن بھی نہیں لیتیں الٹا کسی اقلیتی کمیونٹی کے رکن یا دلت کے قتل پر کتے کے مارے جانے سے تشبیہ دی جاتی ہے اس پر بھارت سے باہر حیرت اور تشویش کا اظہار کیا جاتا ہےلیکن جہاں ارکان اسمبلی کی بڑی تعداد مجرمانہ ریکارڈ کی حامل ہووہاں جرم کی سرپرستی انوکھی بات نہیں،
مودی کے گجرات میں کرونا کے بہانے مسلمانوں کی زندگی اجیرن بنا دی گئی
لاہور کے علاقے سے کٹی ہوئی دو ٹانگیں کچرا کنڈی سے برآمد
فیس بک نے ٹرمپ کی الیکشن مہم کے اشتہارات ہٹا دئیے
تشدد کو کم کرنے کیلئے فیس بک نے اپنی پالیسی ریوو کرنے کا اعلان کر دیا
ٹرمپ کی ٹویٹ پر فیکٹ چیک لگانے پر یورپی یونین نے ٹویٹر کی حمایت کر دی
بی جے پی بھارت میں فیس بک اور واٹس اپ کو کنٹرول کر کے نفرت پھیلا رہی ہے، راہول گاندھی
بہار میں ہونے والے انتخابات میں انسٹھ فیصد ایسے ارکان اسمبلی منتخب ہوئے جو مجرمانہ ریکارڈ رکھتے ہیں۔ ایک سو تینتالیس ارکان اسمبلی پر کئی مقدمات ہیں جن میں سے چھیانوے منتخب ارکان اسمبلی پر سنگین نوعیت کے مقدمات ہیں بارہ ارکان اسمبلی قتل کے مقدمات میں ملوث ہیں، چھبیس ارکان پراقدام قتل نو ارکان پر اغوا اور تیرہ ارکان پر بھتہ خوری کے مقدمات ہیں، مودی کی جماعت بی جے پی کے ایک سو ستاون امیدواروں میں اکسٹھ فیصد یعنی پچانوے امیدوار سنگین مقدمات میں ملوث تھے،
بدنامہ زمانہ کلب نے مسلمانوں کے لئے "حلال سیکس” متعارف کروا دیا
لاک ڈاؤن میں سوشل میڈیا پر لڑکیوں کا "ریپ” کرنے کی منصوبہ بندی
لندن پلٹ جوان نے کئے گھریلو ملازمہ سے جسمانی تعلقات قائم، ملازمہ میں ہوئی کرونا کی تشخیص
کرونا کے مریض صحتیاب ہونے کے بعد کب تک کریں جسمانی تعلقات قائم کرنے سے پرہیز؟
کرونا کا خوف،60 سالہ مریض کو 4 گھنٹے میں 3 ہسپتالوں میں کیا گیا ریفر،پھر ہوئی ایمبولینس میں موت
کرونا کے بہانے بھارت میں مسلمان نشانہ،بیان دینے پر مودی نے ہندو تنظیم کے سربراہ کو جیل بھجوا دیا
سال 2014 میں بھارتی سپریم کورٹ نے حکم دیا تھا کہ جرائم میں ملوث افراد کو الیکشن لڑنے سے روکنا ہوگا۔ بھارتی سپریم کورٹ نے ماتحت عدالتوں کو سیاستدانوں کے کیسز جلد نمٹانے کی ہدایت کی تھی لیکن اس پر عمل نہ ہو سکا۔ سپریم کورٹ نے ہدایت کی تھی کہ ارکان اسمبلی کے خلاف کیسز ایک سال کے اندر نمٹائے جائیں، کسی رکن اسمبلی پر الزام ثابت ہو گیا تو وہ فوری طور پر نااہل ہوجائیگا۔