بھارت میں تعینات پاکستانی ہائی کمیشن کے اہلکاروں نے امرتسر میں 14 سالہ پاکستانی بچے سے ملاقات کی ہے ۔
باغی ٹی وی :ذرائع کے مطابق اصمد علی نامی بچہ آزادکشمیر کا رہائشی ہے جو گزشتہ برس اپنے کبوتروں کو پکڑنے کی کوشش میں لائن آف کنٹرول عبور کرگیا تھا اصمد علی کو 28 نومبر کو غلطی سے لائن آف کنٹرول عبورکرنے پر بھارتی فوج نے گرفتارکرکے مقبوضہ جموں و کشمیر پولیس کے حوالے کر دیا جس نے بچے کو غیرقانونی طور پر مقبوضہ کشمیر میں داخل ہونے کی ایف آئی آر درج کی تھی۔ اس قانون میں زیادہ سے زیادہ دو سال قید کی سزا دی گئی ہے۔
اس کے بعد اصمد کو پونچھ میں جووینائل جسٹس بورڈ کے سامنے پیش کیا گیا، اور اب وہ مقبوضہ جموں کے رنبیر سنگھ پورہ میں نابالغ مجرموں کے سنٹر میں ہے ارباب علی کے مطابق اصمد، اسٹارز اسکول میں آٹھویں جماعت کا طالب علم ہے۔
اصمد علی گزشتہ چارماہ سے مقبوضہ جموں وکشمیر کے نابالغ بچوں کے ایک سنٹر میں ہے اس کےماموں ارباب علی نے پاکستانی اور بھارتی حکام سے اس کی رہائی کی درخواست کی تھی جس پر بھارتی وزارت داخلہ نے اصمد علی کو قونصلر تک رسائی دی ہے۔
اصمد علی کے ماموں ارباب علی کے مطابق اصمد کو پالتو کبوتروں کا شوق ہے، اس دن اس نے انہیں اڑنے کے لیے آزاد کیا اور وہ ایل او سی کی سمت اڑ گئے، وہ صرف ایک چھوٹا بچہ ہے ان کا پیچھا کیا اور اسے احساس نہیں ہوا کہ وہ لائن آف کنٹرول کو پار کر رہا ہے پورا خاندان بہت پریشان ہے اپنی والدہ کی وفات کے بعد اصمد کی پرورش اس کے نانا محمد اسلم اور نانی خدیجہ نے کی ہے وہ ہر وقت روتے رہتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پاکستانی بچے اصمد علی کی رہائی کے لیے سرگرم بھارت میں انسانی حقوق کے سرگرم کارکن راہول کپور نے کہا کہ انہیں جنوری کے آخر میں اس بچے سے متعلق معلوم ہوا تھا جس کے بعد انہوں نے اس کی رہائی کے لیے جدوجہد شروع کی تھی ۔
راہول کپور نے کہا کہ انہیں خوشی ہے کہ ان کی جدوجہد رنگ لائی ہے اور آج اس پاکستانی بچے کو قونصلر رسائی مل گئی ہے،یہ پہلی کامیابی ہے امید ہے یہ بچہ بہت جلد واپس اپنے ملک چلا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ اصمد علی کی امرتسر میں پاکستانی سفارتخانے کے اہل کاروں سے ملاقات کے بعد واپس نابالغ بچوں کے سنٹر بھیج دیا گیا ہے۔
بھارت نےکشمیری صحافی کودہشت گردی کے الزام میں گرفتارکرلیا
واضح رہے کہ پاکستان بھارت کی قید میں پاکستانی خاتون اور ان کی 4 سالہ بیٹی کی رہائی کے کیس کی پیروی کر رہا ہے سمیرا جو کہ اپنے والدین کے ساتھ قطر میں رہتی تھی، نے ایک بھارتی مسلمان محمد شہاب سے شادی کی تھی، جو انہیں بغیر ویزے کے انڈیا لے جانے میں کامیاب رہا تھا سال 2017 میں سمیرا کو بھارتی پولیس نے غیر قانونی طور پر ملک میں داخل ہونے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔
گزشتہ ماہ دفتر خارجہ نے کہا تھا کہ پاکستان، بھارت کے ساتھ تقریباً 5 سال سے بھارتی جیل میں قید پاکستانی خاتون سمیرا کے کیس کی بھرپور طریقے سے پیروی کر رہا ہے دفتر خارجہ کو 17 فروری کو وزارت داخلہ سے ان کی شہریت کی تصدیق موصول ہوئی تھی اور اسی دن نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے ذریعے بھارت کی وزارت خارجہ کو تحریری طور پر آگاہ کردیا گیا تھا عاصم افتخار نے امید ظاہر کی تھی کہ وہ اپنی بیٹی ثنا فاطمہ کے ساتھ جلد ہی پاکستان واپس آئیں گی۔








