ہتک عزت قانون ضروری، تنقید کی پرواہ نہیں ،وزیراعلیٰ پنجاب

جن کے پاس مائیک ہے وہ سمجھتاہے عزت اچھالنے کی آزادی ہے،وزیراعلیٰ پنجاب
0
177
maryam

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی زیر صدارت اتحاد بین المسلمین کمیٹی پنجاب کا اجلاس ہوا

اجلاس میں تمام مکاتب فکر کے علماء کرام، مشائخ عظام اور علمی و دینی شخصیات نے شرکت کی، اجلاس میں محرم الحرام میں اتحاد بین المسلمین کیلئے تجاویز پیش کی گئیں۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا کہنا تھاکہ محترم علماء کرام، مشائخ سمیت تمام شرکاء کو اجلاس میں دل کی گہرائیوں سے خوش آمدید کہتی ہوں۔ مجھے ایسے لگتا ہے اپنی فیملی میں بیٹھی ہوں۔ میری پرورش ایک مذہبی گھرانے میں ہوئی۔ نواز شریف صاحب نے اتحاد بین المسلمین کمیٹی بنائی تھی۔ اتحاد بین المسلمین کمیٹی کے فعال کردار کی ضرورت جتنی آج ہے پہلے نہیں تھی۔ ہم سب کی کوشش ہے کہ دین کا خوبصورت چہرہ دنیا کے سامنے پیش کریں۔آج کے حالات بطور وزیر اعلیٰ میرے لئے باعث تشویش ہیں۔ کمیٹی کا اجلاس سال کی بجائے تین ماہ میں ایک بار ہونا چاہئے۔

مدرسے میں بچے سے زیادتی کا جرم ثابت ہوا،کاروائی ہوئی تو مذہبی رنگ دے کر میرے خلاف سوشل میڈیا پر فتوے جاری کئے گئے،وزیراعلیٰ پنجاب
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا مزید کہنا تھا کہ سرگودھا واقعہ پر بہتر کارکردگی پر آئی جی پنجاب کو فون کرکے شاباش دی۔مقدس کتابوں کی بے حرمتی کی روک تھام کیلئے جامع منصوبہ بندی کرنا ہوگی۔ سوات میں جو ہوا وہ ہم سے کیلئے باعث فکر ہے۔اگر ہجوم قانون کو اپنے ہاتھ میں لے گا تو پھر کوئی نہیں بچے گا۔دین، نبی پاک سے محبت میرے خون میں شامل ہے۔ الیکشن مہم کے دوران چند افراد کی جانب سے مجھے الزامات کا سامنا کرنا پڑا جو انتہائی تکلیف دہ تھا۔ احسن اقبال صاحب کو بھی گولی ماری گئی۔کچھ بھی ہو ہمیں قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے اور فتوے صادر کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہئے۔ میرا فرض قانون کی عملداری اور انصاف کرنا ہے۔ جب جرم ثابت ہوتا ہے تو مجرم کو سزا ملنی چاہئے۔ ساہیوال میں مدرسے میں بچے سے زیادتی کا جرم ثابت ہوا۔ جب پولیس نے کارروائی کی تو اسے مذہبی رنگ دے کر میرے خلاف سوشل میڈیا پر فتوے جاری کئے گئے۔اگر ہم ایسا نہیں کرتے تو ہم مذہب کا روشن چہرہ لوگوں کے سامنے پیش نہیں کرتے۔

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا مزید کہنا تھا کہ ہتک عزت کے قانون کی آج بہت ضرورت ہے،وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا کاغلط استعمال کیاجارہاہے ،ہتک عزت قانون سےمتعلق تنقید کی پرواہ نہیں ،ہتک عزت کے قانون پر اعتراض اور تنقید سمجھ سےبالاتر ہے،بغیر ثبوت کےالزامات لگائے جاتے ہیں،جن کے پاس مائیک ہے وہ سمجھتاہے عزت اچھالنے کی آزادی ہے،کیا لوگ چاہتےہیں ہتک کریں مگر سزانہ ملے ؟میڈیا بولے ہم غلط بیانی کریں اورپکڑے نہ جائے یہ نہیں ہوسکتا، ہتک عزت قانون کی پاکستان میں جتنی ضرورت آج تھی پہلے کبھی نہیں تھی، جس کے پاس مائیک ہے وہ سمجھتا ہے پوری آزادی ہےکہ پگڑی اچھال دوں، تہمت لگا دوں، کیا وہ کہہ رہے ہیں کہ ہم ہتک کریں اور سزا نہ دی جائے.

میڈیا سمیت کسی کو عزت،پگڑی اچھالنے کی بغیر ثبوت کے اجازت نہیں دی جا سکتی، وزیراعلیٰ پنجاب
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا کہنا تھا کہ قانون کو پڑھے بغیر تنقید کی جا رہی،ہر مہذب معاشرے میں ایسے قوانین موجود ہیں،میڈیا جب کہتا ہے کہ ہم ہتک کرنا نہیں چھوڑیں گے آپ قانون نہ لائیں، مجھے تکلیف ہوتی ہے، ہونا تو یہ چاہئے کہ ہتک پر سزا ملنی چاہئے، دین کیا کہتا ہے، آپ گناہ پر اصرار کر رہے ہیں کہ یہ جاری رہنا چاہئے، اگر یہ کہہ دیں کہ جھوٹ نہیں بولیں گے، جھوٹا الزام نہیں لگائیں گے، یہ نہیں کہنا ،اور ثبوت بھی نہیں دیتے، مجھے میڈیا کا بہت احترام ہے لیکن کس کو بھی میڈیا سمیت کسی کو عزت،پگڑی اچھالنے کی بغیر ثبوت کے اجازت نہیں دی جا سکتی، جتنی مرضی اس پر تنقید کریں، مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا، کب تک اقتدار ہے، اللہ جانتا ہے،یہ صرف میرے لئے قانون نہیں ہے کل بھی جو کرسی پر ہو گا اسکے لئےبھی قانون ہے، قانون پڑھے بغیر لوگ بات کرتے ہیں.

قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعات زیادہ ہورہے ہیں جن پر دل تڑپتا ہے ،وزیراعلیٰ پنجاب
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا کہنا تھا کہ قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعات زیادہ ہورہے ہیں جن پر دل تڑپتا ہے دل کو تکلیف ہوتی ہے۔ ہم چاہیے ان واقعات کی روک تھام کیلئے مل کر بیٹھیں اور دیکھیں کہ کیا وجہ ہے کہ یہ واقعات بڑھ رہے ہیں۔اللہ تعالی نے مجھے اس کرسی پر بٹھایا ہے اور انصاف کرنا میرا فرض ہے۔ جب بھی کوئی ایسا معاملہ آتا ہے اور جرم کی تصدیق ہوجاتی ہے تو پھر وہ شخص مسلمان، سکھ، عیسائی یا کچھ اور نہیں رہتا وہ مجرم بن جاتا ہے اور اسکو اس کے کیے کی سزا ملنی چاہیے۔قرآن اور مذہب کی توہین کی بہت زیادہ شکایات آرہی ہیں جس پر ہمیں سر جوڑ کر بیٹھنا چاہیے۔ ایسے واقعہ کی تفصیل میں جائے بغیر اچانک اعلان کردیا جاتا ہے اور پولیس کے پہنچنے سے پہلے ہی لوگوں کی جانب سے جلاو گھیراو قتل و غارت شروع ہوجاتی ہے۔ اس پر ہمیں بہت زیادہ توجہ دینے اور تدارک کرنے کی ضرورت ہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا مزید کہنا تھا کہ لڑکیوں کے سکول جانے کے حوالے سے ایک حضرت سوشل میڈیا پر فتوے جاری کررہے ہیں۔ ہم سب جانتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ کے اس بارے میں کیا احکامات اور فرمان ہیں اور اس بارے کیا احادیث مبارکہ ہیں۔ اسکے مخالف جاکر فتوے جاری کرنا حکم جاری کرنا بذات خود ایک بڑا جرم ہے جسکی روک تھام ہمار فرض ہے،ہم سب کا مقصد ہے کہ ہمارے دین کا خوبصورت چہرہ سب تک پہنچے،آئی جی پنجاب نے مجھے بتایا ہے کہ 50 ہزار پیجز اور اکاؤنٹ ہم نے بلاک کیے ہیں اگر آپ سمجھتے ہیں کہ کہیں پہ ایسا مواد ہے جسے ہٹانے کی ضرورت ہے تو آپ ہماری رہنمائی فرمائیں،

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا مزید کہنا تھا کہ محرم الحرام سے جڑے احساسات صرف اہل تشیع مکتبہ فکر کے جذبات نہیں ہم سب کے ہیں۔پولیس افسران کو علماء کرام سے ملاقات میں انکے مسائل جاننے اور انکو حل کرنے کے احکامات دیئے ہیں۔مجالس کی سکیورٹی اور حفاظت پنجاب حکومت کی ذمہ داری ہے۔ روائتی انتظامات سے بڑھ کر کچھ ایسا کرنا چاہتی ہوں جس سے احساس ہو کہ ہم اہل تشیع بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ جلوس کے تمام روٹس پر میری طرف سے شربت کی سبیلیں لگانے کے احکامات دیئے ہیں۔ جلوس کے راستے پر کھانے اور نیاز کی تقسیم میں بھی حکومت پنجاب آپ کے ساتھ شامل ہوگی۔تمام ڈسٹرکٹ میں اور ایک سنٹرل کنٹرول روم بنایا جائے گا۔ قانون پر سپورٹ کرنے پر میں تمام علماء کی شکر گزار ہوں۔ دعا ہے اللہ تعالیٰ پاکستان کو سلامتی اور استحکام عطاء فرمائے۔دعاہے محرم الحرام میں اللہ تعالیٰ امن و امان قائم رکھے۔اجلاس کے اختتام پر ملک میں امن و سلامتی اور خوشحالی کیلئے دعائیں کی گئی۔

پنجاب بھر کے ضلعی پولیس افسران کی وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف سے ملاقات ہوئی ،وزیر اعلیٰ ہ مریم نواز شریف نے پولیس افسران کی کارکردگی جانچنے کے لئے ”کی پرفارمنس انڈیکیٹرز“ (KPI) مقرر کر دئیے – عوامی شکایات، ایف آئی آر، فرد جرم، نو گو ایریا، سرچ آپریشن اور دیگر اہم معاملات میں غیر معمولی کارکردگی دکھانے پر نمبر ملیں گے -ٹریفک، پتنگ بازی اور فائرنگ کی روک تھام، سنگین جرائم میں ملوث افراد کی گرفتاری، کھلی کچہری سے بھی نمبر ملیں گے -اختراعی اورمنفرد اقدامات سے پولیس افسروں کو اضافی نمبر ملیں گے -ٹاسک پورا نہ ہونے پر پولیس افسروں کے نمبر کاٹ لئے جائیں گے -پولیس افسران کو ایس ایچ اوز اور دیگر افسران کی کڑی نگرانی کا ٹاسک مل گیا -محرم میں پولیس افسران کو متعلقہ علماء کے گھر جا کر ملنے کی ہدایت، مساجد میں نماز جمعہ کے بعد لوگوں سے ملنے کا حکم مل گیا،عوام میں احساس تحفظ اجاگر کرنے کے لئے گشت بڑھانے کی ہدایت کر دی گئی،بین الصوبائی چیک پوسٹوں پر اچھی ساکھ والے پولیس اہل کاروں کی تعیناتی کا حکم دیا گیا،

ایم پی ایز ہمارا پاور ہاؤس ہیں لیکن میرٹ کے لئے ہم نے بہت سوں کو ناراض بھی کیا،وزیراعلیٰ پنجاب
وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے پولیس افسران کو اپنی فرنٹ لائن فورس قرار دے دیا -اور کہا کہ "سیدنا عمر فاروق رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ کندھے پر خوراک کی بوری رکھ کر خود عوام کے پاس جاتے تھے – آج کوئی وزیر اعلیٰ کیوں عوام کے پاس نہیں جا سکتا؟” ہم سب عوام کے حقوق کے لئے اللّہ تعالیٰ کو جواب دہ ہیں””جرم سرزد ہونے سے پہلے ہی تدارک کے اسباب ضروری ہیں”؛ "سختی کا رویہ عوام نہیں ، مجرموں کے ساتھ اپنایا جائے”؛ "مجرم کو پتہ ہونا چاہیے کہ پکڑے گئے تو سزا سے نہیں بچ پائیں گے”؛ "کسی ایک ایس ایچ او کی بد عنوانی اور نااہلی کی وجہ سے پوری پولیس کی ساکھ متاثر ہوتی ہے، ہر مقام پر اچھے افسر لگائے جائیں”؛”مجرموں کے ہاتھوں پریشان لوگ ترقیاتی منصوبوں ، مفت ادویات اور تمام سرکاری خدمات کو بھول کر حکومت کو ذمہ دار ٹھہراتے ہیں”؛ "گزشتہ چار ماہ میں کسی آر پی او، ڈی پی او اور ایس ایچ او کی سفارش نہیں کی، کسی رکن اسمبلی کے کہنے پر پولیس افسر نہیں لگائے”؛ "ایم پی ایز ہمارا پاور ہاؤس ہیں لیکن میرٹ کے لئے ہم نے بہت سوں کو ناراض بھی کیا”؛ "سرکاری محکموں میں سیاسی مداخلت سے خرابیاں جنم لیتی ہیں، بہت پریشر ایا، لیکن موجودہ حکومت نے فل سٹاپ لگا دیا ہے”؛ مانیٹرنگ کا مقصد کسی کو سزا دینا نہیں ، بل کہ کرائم ریٹ کو زیرو کرنا ہے”؛

ہتک عزت ایکٹ،فریقین کو نوٹس جاری،سماعت 4 جولائی تک ملتوی

لاہور ہائیکورٹ،ہتک عزت قانون کے خلاف دائر درخواست قابل سماعت قرار

پاکستان تحریک انصاف کا ہتک عزت بل کے خلاف عدالت جانے کا اعلان

قائم مقام گورنر کا ہتک عزت بل پر دستخط کرنا آزادی اظہار رائے پر پابندی کے مترادف ہے، امیر جماعت اسلامی

ہتک عزت بل پر نظر ثانی کی ضرورت ہے ، یہ بل حرف آخر نہیں ہے، گورنر پنجاب

ہتک عزت قانون،کوئٹہ پریس کلب کی تالہ بندی،صحافیوں کا ملک گیر احتجاج

ہتک عزت بل 2024ء پنجاب اسمبلی میں منظور،اپوزیشن نے بل کی کاپیاں پھاڑ دیں

ایمنڈ کا پنجاب ہتک عزت بل 2024 کے قیام پر شدید تحفظات کا اظہار

لاہور پریس کلب نے پنجاب حکومت کا مجوزہ ہتک عزت قانون 2024 مسترد کر دیا

گورنر پنجاب کو چاہیے پہلے ہتک عزت قانون پڑھیں پھر تبصرہ کریں: عظمیٰ بخاری

Leave a reply