چاہتا ہوں پارٹی کو موقع ملے،حقدار لوگ جیتیں،وکیل اکبر ایس بابر

پی ٹی آئی انٹراپارٹی انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت 18 دسمبر تک ملتوی
pti

الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کیس کی سماعت ہوئی

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان، سینیٹر علی ظفر الیکشن کمیشن پہنچ گئے ،پی ٹی آئی چیف الیکشن کمشنر نیاز اللہ نیازی سمیت دیگر بھی الیکشن کمیشن پہنچ گئے،اکبر ایس بابر کے وکلاء بھی کمیشن پہنچ گئے،پی ٹی آئی انٹراپارٹی کالعدم قرار دینے والے درخواست گزار بھی الیکشن کمیشن پہنچ گئے ،الیکشن کمیشن کے باہر سیکیورٹی کے غیرمعمولی انتظامات کئے گئے تھے،

راجہ طاہر نواز عباسی کے وکیل عزیز الدین کاکا خیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پارٹی انتخابات کے سرٹیفیکیٹ پر مجاز شخص کی بجائے چیئرمین کے دستخط ہیں ،اسی وجہ سے انہوں نے پشاور ہائی کورٹ میں رٹ پٹیشن جمع کی ہے، نتیجہ کے ساتھ ووٹس کی تعداد نہیں ہے، ممبر کمیشن نے کہا کہ جب لوگ بلا مقابلہ منتخب ہوئے تو تعداد کہاں سے آگئی آپ دیکھیں پی ٹی آئی کے چیف الیکشن کمشنر کی منظوری کون کرسکتا ہے ،جنرل سیکرٹری تعینات نہیں کرسکتا صرف تجویز دے سکتا ہے ،وکیل عزیز الدین کاکا خیل نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ڈاکومنٹس میں الیکشن کے اعلان کا ذکر نہیں ہے، پی ٹی آئی نے اپنے رولز کی خلاف ورزی کی، جگہ کا ذکر نہیں کیا گیا کہ الیکشن کہاں پر ہوئے، انتخابی نتائج کے کتنے ووٹ کاسٹ ہوئے؟ کہیں نہیں بتایا گیا، ممبر سندھ نثار درانی نے کہا کہ جب الیکشن ہی بلامقابلہ ہوئے تو ووٹ کیسے ڈل سکتے ہیں؟ وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ہمارے مطابق الیکشن ہوا ہی نہیں اور نتائج کا اعلان کردیا گیا، ہمارے مطابق اسلام آباد میں الیکشن کروانا بہترین مقام تھا لیکن پشاور میں کروائے،الیکشن شیڈول جاری کرنا پی ٹی آئی کے الیکشن کمیشن کا کام تھا ،کمیشن کی بجائے الیکشن کمشنر نے شیڈول جاری کیا ،نہ پی ٹی آئی کے الیکشن ہوئے نہ رولز کا خیال رکھا گیا،پشاور ہائی کورٹ میں جانے سے ان کی نیت کا پتہ چلتا ہے ،پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کے کو مسترد کردیں .

اکبر ایس بابر اور ان کے وکیل احمد حسن کمیشن کے سامنے پیش ہوئے، وکیل اکبر ایس بابر نے کہا کہ پی ٹی آئی کے آئین میں رول بنانے کا ذکر نہیں،رول بنانے کا ذکر اس ڈرافٹ میں ہے جو واپس لیا گیا،سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ رولز کب اور کس نے بنائے ،انٹرا پارٹی انتخابات کس تاریخ کو ہوں گے یہ ذکر نہیں ،کیا یہ ممکن ہے کہ تین دن میں لاکھوں لوگوں کا الیکشن کرالیں،پارٹی الیکشن کمیشن کا کام ووٹر لسٹ کو ویری فائی کرنا تھا ،کیا چوبیس گھنٹے میں وہ لسٹ ویری فائی ہوئی ؟ ،انتخاب کی تاریخ، ووٹر لسٹ، مقام کا پتہ نہیں ،بلا مقابلہ انتخاب تو بعد کی بات ہے انتظامات کہاں ہیں ؟ممبر کمیشن نے کہا کہ آپ بڑی آئیڈیل باتیں کررہے ہیں ،وکیل اکبر ایس بابر نے کہا کہ سر آئین تو ہے ہی آئیڈیل، آئین اعلیٰ اقدار کی بات کرتا ہے، یہاں پر پیپر ورک بھی نہیں کیا گیا ،اگر قانون کے مطابق عمل نہیں ہوتا تو اسکے اثرات ہے، ایک انتخابی نشان سے متعلق ہے دوسرا پارٹی کا نام خارج کرنے سے متعلق ہے ،میں چاہتا ہوں اس پارٹی کو موقع ملے اور حقدار لوگ جیتیں ،ان انتخابات کو کالعدم قرار دینا چاہیے،اکبر ایس بابر نے تحریک انصاف سے انتخابی نشان واپس نہ لینے اور پارٹی رجسٹریشن ختم نہ کرنے کی استدعا کرتے ہوئے دوبارہ الیکشن کمیشن کی نگرانی میں انتخابات کرانے کی استدعا کردی

درخواست گزار نورین کے وکیل نے بھی اکبر ایس بابر کے دلائل اختیار کر لیے،درخواست گزار محمود خان نے بھی اکبر ایس بابر کے دلائل کی تائید کردی،درخواست گزار صبا زاہد نے بھی اکبر ایس بابر کے دلائل اپنا لئے، درخواست گزار شاہ فہر نے کہا کہ انتخابات میں کسی کو بھی حصہ نہیں لینے دیا گیا، انتخابات کالعدم قرار دیے جائیں،الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی انٹراپارٹی الیکشنز چیلنج کرنے والے درخواستوں گذاروں کے دلائل مکمل ہو گئے.

تحریک انصاف انٹرا پارٹی انتخابات لڑنا چاہتے تھے، پارٹی کےلئے جیل گئے، مشکلیں برداشت کیں، درخواست گزار نورین فاروق خان الیکشن کمیشن کے سامنے رو پڑیں۔

تحریک انصاف کے وکیل علی ظفر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے پارٹی آئین میں کی گئی ترمیم کو تسلیم نہیں کیا، شو آف ہینڈز کےذریعے الیکشنز کرانے کےلئے ترمیم کی،الیکشن کمیشن کے حکم کے مطابق 2019 کے آئین کے مطابق الیکشنز کرائے،پارٹی آئین کے مطابق الیکشنز پینل کی بنیاد پر لڑے جاتے ہیں،وفاقی اور صوبائی سطح پر پینل پر الیکشنز ہوتے ہیں،پارٹی آئین کے مطابق اگر ایک پینل سامنے آتا ہے تو ووٹ کی ضرورت ہی نہیں،اگر پینل ایک ہے تو ووٹر پوچھ ہی نہیں سکتا ووٹ کیوں نہیں ڈالنے دیا،ممبر پنجاب بابر حسن بھروانہ نے کہا کہ کیا یہ سب پارٹی آئین میں ہے؟علی ظفر نے کہا کہ جی پارٹی کے آرٹیکل 5 میں موجود ہے،بیرسٹر علی ظفر نے پارٹی آئین کے آرٹیکل 5 کو پڑھ کر سنایا اور کہا کہ ہمیں حکم یہ تھا کہ 20 دن کے اند انٹرا پارٹی الیکشن کرائیں، ہم نے اپنے آئین کے تحت الیکشن کرائے، پٹیشنرز کا موقف درست نہیں، مخالف امیدوار نہ ہو تو ووٹنگ کی ضرورت نہیں ہوتی

پی ٹی آئی انٹراپارٹی انتخابات کالعدم قرار دینے کا معاملہ ،چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ہم نے حلقہ بندیوں سے متعلق کیسز کی سماعت کرنی ہے۔الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی انٹرپارٹی انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت 18 دسمبر تک ملتوی کردی

واضح رہے کہ الیکشن کمیشن کے حکم پر پی ٹی آئی نے 3 دسمبر کو انٹرا پارٹی انتخابات کا انعقاد کیا، جس میں بیرسٹر گوہر بلامقابلہ چیئرمین جبکہ عمر ایوب جنرل سیکریٹری منتخب ہوئے، اس کے علاوہ یاسمین راشد پنجاب کی صدر اور علی امین گنڈا پور خیبرپختونخوا کے صدر منتخب ہوئےپی ٹی آئی کے بانی رکن اکبر ایس بابر نے ایک روز قبل انٹرا پارٹی انتخابات کو الیکشن کمیشن میں چلینج کرتے ہوئے سارے عمل کو مشکوک قرار دیا تھا۔

پی ٹی آئی انٹراپارٹی الیکشن،یہ دھاندلی نہیں دھاندلا ہوا ہے،مریم اورنگزیب

 اسلامی شرعی احکامات کا مذاق اڑانے پر عمران نیازی کے خلاف راولپنڈی میں ریلی نکالی

ویڈیو آ نہیں رہی، ویڈیو آ چکی ہے،کپتان کا حجرہ، مرشد کی خوشگوار گھڑیاں

خاور مانیکا انٹرویو اور شاہ زیب خانزادہ کا کردار،مبشر لقمان نے اندرونی کہانی کھول دی

ریحام خان جب تک عمران خان کی بیوی تھی تو قوم کی ماں تھیں

خاور مانیکا کے انٹرویو پر نواز شریف کا ردعمل

بشریٰ بی بی کی سڑک پر دوڑیں، مکافات عمل،نواز شریف کی نئی ضد، الیکشن ہونگے؟

جعلی رسیدیں، ضمانت کیس، بشریٰ بی بی آج عدالت پیش نہ ہوئیں

عمران خان، بشریٰ بی بی نے جان بوجھ کر غیر شرعی نکاح پڑھوایا،مفتی سعید کا بیان قلمبند

Comments are closed.