مزید دیکھیں

مقبول

بھارت کا فالس فلیگ آپریشن، پنجاب وبلوچستان اسمبلی میں مذمتی قرارداد جمع

لاہور:حکمران جماعت کی رکن پنجاب اسمبلی عظمیٰ کاردار نے...

رانا ثنا اللہ خان سے امریکی سفارتخانے کے سیاسی مشیر کی ملاقات

رانا ثنا اللہ خان سے امریکی سفارتخانے کے سیاسی...

خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے

پشاور: خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے...

سب کہتے مگر کرتے کچھ نہیں، اسپتالوں میں گدھے،ڈی سی بادشاہ بنے ہوئے ہیں،سپریم کورٹ برہم

سب کہتے مگر کرتے کچھ نہیں، اسپتالوں میں گدھے،ڈی سی بادشاہ بنے ہوئے ہیں،سپریم کورٹ برہم

سپریم کورٹ میں تھرپارکر میں غذائی قلت سے بچوں کی ہلاکتوں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی .

جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے خود سول اسپتال مٹھی کا دورہ کیا ،کوئی سہولت نہیں تھی ، آپریشن تھیٹر مارچری لگ رہا تھا اسپتال میں ایک ڈاکٹر تھا جس نے کہا رات کو بتایا گیا ہے کل آجانا ،چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ تھرپارکر میں بہت برا حال ہے ،لوگ اللہ کے سہارے پڑے ہیں بجلی بھی 2 گھنٹے کیلئے آتی ہے ،پانی کیلئے بارش کا انتظار کرتے ہیں ،جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آر او پلانٹس پر کروڑوں روپے لگا دیئے جو سب خراب ہیں ،چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ تھرپارکر میں صرف بھرتیاں ہورہی ہیں ،وہاں کوئی کام کرنے والا نہیں دس، پندرہ ہزار صحت کا عملہ ہوگا مگر کوئی نظر نہیں آتا ،تھر میں آپ کی اولاد نہیں آپ کے والد والدہ نہیں اس لیےآپ کو فکر ہی نہیں تھر سے تو مکمل لاتعلقی ہے ،سیکرٹری صحت نے عدالت میں کہا کہ نئے ڈاکٹرز کی بھرتیوں کا عمل جاری ہے

چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ آپ کے وی آئی پیز جاتے ہیں ان کچھ اور طریقہ کار ہوتا ہے ،غریبوں کا برا حال کردیتے ہیں، انجکشن لے آو ،دوا لے آو تھر پارکر کے اسپتال میں بیٹھنے کی جگہ تک نہیں ایس آئی یو ٹی دیکھیں جاکر کیسے کام ہوتا ہے ڈیڈی کیشن ہے ڈیڈی کیشن یہ ہوتا ہے کام ، آپ کے منسٹرز تو آغا خان سے علاج کراتے ہیں انہیں کیا پرواہ ،آپ کے اسپتال تو اصطبل بنے ہوئے ہیں ،گھوڑے ہوتے ہیں وہاں ،آپ کی ہر رپورٹ میں یو این یو این لکھا ہے آپ کیا کررہے ہیں ہر جگہ لکھ دیا یو این نے کہا ہے ،یو این سے پیسے لیتے ہیں تو ان ہی کی بات کریں گے ،عدالتی معاون نے کہا کہ تھر میں 2018 میں 400 بچوں کی ہلاکتیں ہوئیں کمیشن رپورٹ میں بتایا گیا ہے کچھ نہیں ہو رہا  . چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ لوگ انہیں انسان نہیں سمجھتے ؟ سیکریٹری لیول کے جتنے افسران ہیں سب مٹھی سول اسپتال جائیں علاج کیلئے ،چار پانچ گھنٹے لگیں گے کوئی بچ جائے تو بچ جائے،لاڑکانہ ، سکھر کسی بھی شہر میں چلے جائیں سرکاری اسپتالوں کا یہی حال ہے ،آپ کو پرواہ نہیں بچے مر رہے ہیں ، ہزاروں لاکھوں لیڈی ہیلتھ ورکرز رکھے ہیں کہاں ہیں ؟ اتنی بڑی فوج بنائی ہوئی ہے ہیلتھ کی کہاں ہے ؟

جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ تھر میں میڈیکل افسران کی 75 فیصد اسامیاں خالی ہیں ،چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ کو مطلب معلوم ہے 75 فیصد کا ؟جو وہاں بھرتی ہوتا وہاں سے ٹرانسفر کرالیتا ہے ،چیف جسٹس نے سیکرٹری صحت سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو وہاں جاکر رہنا پڑے گا آپ سے پہلے والوں نے بھی کچھ نہیں کیا،آپ کے بعد والے بھی کچھ نہیں کریں گے ،آپ نے ماوں اور بچوں کو مرنے دیا یہ سب آپ کے کھاتے میں لکھا جار ہا ہے آپ بری الذمہ نہیں ہیں ایک ہلاکت کی ذمہ داری بھی آپ پر عائد ہوتی ہے آپ سب سرکاری افسران جائیں تھرپارکر کے سرکاری اسپتال میں علاج کرائیں،ہم سب کا آرڈر کردیں گے تمام سیکریٹری وہاں علاج کرائیں، آپ سندھ کے کسی بھی شہر چلے جائیں لاڑکانہ میر پور خاص حیدر آباد چلے جائیں،یہ چھوٹے بچے کیوں مرتے ہیں کسی نے تحقیقات کی ہیں،ہمارے پاس آکر سب کہتے مگر کرتے کچھ نہیں ہیں،ایڈووکیٹ جنرل سندھ ایک ایک چیز ہماری دیکھ ہوئی ہے اسپتالوں میں گدھے بندھے ہوئے،لائٹ تک نہیں ہے دوائی،ایکسرے مشین وغیرہ کی سہولیات تو خواب ہیں،ایکسرے مشین ہی نہیں عملہ رکھا ہوا،جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل سندھ گئے تھے یہ سب چیزوں کے گواہ ہیں،عدالت نے سیکریٹری صحت کو بولنے سے روک دیا، چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ وہاں ڈی سی اور دیگر لوگ تو بادشاہ بنے ہوئے ہیں عدالت نے سیکریٹری صحت سندھ کی رپورٹ غیر تسلی بخش قرار دے دی

عدالت نے تھرپارکر میں تقررری پانے والوں کے تبادلہ روکنے کا حکم دے دیا ،سپریم کورٹ نے کہا کہ عدالتی احکامات پر عمل نہیں ہوا ، سندھ حکومت نے اپنی بنیادی ذمہ داری بھی ادا نہیں کی ، سیکریٹری صحت نے عدالت کو یقین دہانی کروائی کہ خود جا کر اقدامات کروں گا ،عدالت نے کہا کہ تھرپارکر میں تعینات ڈاکٹرز اور عملے کا دوسرے ضلع میں تبادلہ نہ کیا جائے ، ڈاکٹرز کو کم از کم 3 سال سے قبل دوسرے ڈسٹرکٹ میں ٹرانسفر نہیں کیا جاسکتا ،عدالت نے لیڈی ہیلتھ ورکر اور صحت کے دیگر عملہ کو بھی فعال کرنے کی ہدایت کر دی، عدالت نے حکم دیا کہ تھرپارکرکےاسپتالوں اور میڈیکل سینٹرز پر ادویات فراہمی کو یقینی بنایا جائے ، عدالت نے تھرپارکرکےاسپتالوں میں غیر حاضر اور غیر فعال ڈاکٹرز اور عملے کے خلاف کارروائی کا حکم بھی دیا

@MumtaazAwan

کراچی کو مسائل کا گڑھ بنا دیا گیا،سرکاری زمین پر قبضہ قبول نہیں،کلیئر کرائیں، چیف جسٹس

سپریم کورٹ کا کراچی کا دوبارہ ڈیزائن بنانے کا حکم،کہا آگاہی مہم چلائی جائے

وزیراعظم کو بتا دیں چھ ماہ میں یہ کام نہ ہوا تو توہین عدالت لگے گا، چیف جسٹس

تجاوزات ہٹانے جائینگے تو لوگ گن اور توپیں لے کر کھڑے ہوں گے،آرمی کو ساتھ لیجانا پڑے گا، چیف جسٹس

سرکلر ریلوے، سپریم کورٹ نے بڑا حکم دے دیا،کہا جو بھی غیر قانونی ہے اسے گرا دیں

ہم نے کہا تھا کیسے کام نہیں ہوا؟ چیف جسٹس برہم، وزیراعلیٰ کو فوری طلب کر لیا

آپ کی ناک کے نیچے بحریہ بن گیا کسی نے کیا بگاڑا اس کا؟ چیف جسٹس کا استفسار

آپ کو جیل بھیج دیں گے آپکو پتہ ہی نہیں ہے شہر کے مسائل کیا ہیں،چیف جسٹس برہم

کس کی حکومت ہے ؟ کہاں ہے قانون ؟ کیا یہ ہوتا ہے پارلیمانی نظام حکومت ؟ چیف جسٹس برس پڑے

شہر قائد سے تجاوزات کے خاتمے کیلئے سپریم کورٹ کا بڑا حکم

کراچی میں سپریم کورٹ کے حکم پرآپریشن کا آغاز،تاجروں کا احتجاج

سو برس بعد بھی قبضہ قانونی نہیں ہو گا،سپریم کورٹ کا بڑا حکم

ہزاروں اراضی کے تنازعات،زمینوں پر قبضے،ہم کون سی صدی میں رہ رہے ہیں ؟ چیف جسٹس

نسلہ ٹاور گرانے سے متعلق نظر ثانی اپیلوں پر سپریم کورٹ کا فیصلہ آ گیا

پاک فوج کے پاس مشینری موجود، جائیں ان سے مدد لیں،نسلہ ٹاور گرائیں، سپریم کورٹ

عہدہ چھوڑ دیں، آپ کے کرنے کا کام نہیں،نسلہ ٹاور نہ گرانے پر سپریم کورٹ برہم

کنٹونمنٹ والوں پر قانون لاگو نہیں ہوتا ؟ کھمبوں پر سیاسی جماعتوں کے جھنڈے کیوں؟ پاکستان کا پرچم لگائیں ،سپریم کورٹ

دفاعی اداروں کی جانب سے کمرشل کاروبار ،سیکریٹری دفاع کونوٹس جاری

ریاست فیل،مکمل تباہی، کیا آپ ہی کو فارغ کردیں؟ سپریم کورٹ کے اہم ترین ریمارکس

ریکارڈ غائب کرنے کیلئے آگ لگتی رہی .اب ایوان صدر میں آگ نہ لگ جائےسپریم کورٹ کے ریمارکس

ممتاز حیدر
ممتاز حیدرhttp://www.baaghitv.com
ممتاز حیدر اعوان ،2007 سے مختلف میڈیا اداروں سے وابستہ رہے ہیں، پرنٹ میڈیا میں رپورٹنگ سے لے کر نیوز ڈیسک، ایڈیٹوریل،میگزین سیکشن میں کام کر چکے ہیں، آجکل باغی ٹی وی کے ساتھ بطور ایڈیٹر کام کر رہے ہیں Follow @MumtaazAwan